Skip to main content

شیخ طوسی کی رائے


 شیخ طوسی علیہ الرحمہ نے اپنی کتاب رجال میں تحریر کیا کہ آپ ایک جلیل القدر حافظ تھے فقہ و اخبار و رجال پر بڑی نظر رکھتے تھے ان کی بہت سی تصانیف ہیں جن کا ذکر میں نے کتاب الفہرست میں کیا ہے ۔ اور کتاب الفہرست میں تحریر فرمایا کہ آپ ایک جلیل القدر عالم تھے احادیث کے حافظ تھے رجال پر بہت نظر رکھتے تھے اخباروں اور واقعات کے ناتد تھے ۔ قم کے علماء کے اندر کثرت حفظ احادیث میں ان کا کوئی مثل نظر نہیں آتا ان کی تقریباً تین سو کتابیں تصنیف کردہ ہیں اور ان کی کتابوں کی فہرست بہت معروف ہے ۔ پھر آپ نے ان کی تقریباً چالیس (۲۰) کتابیں شمار کرانے کے بعد کہا کہ اور اس کے علاوہ بہت سی کئی کتابیں اور چھوٹے چھوٹے رسالے ہیں جن کے نام مجھے یاد نہیں ہیں اور ان کی تمام کتابوں کے نام ہمارے اصحاب میں کچھ لوگوں نے ہمیں بتائے جن میں شیخ ابو عبداللہ محمد بن محمد بن النعمان (یعنی شیخ مفید علیہ الرحمہ) اور ابو عبداللہ بن حسین عبید اللہ اور ابوالحسین جعفر بن حسن ابن حسکہ قمی و ابوزکریا محمد بن سلیمان ہمدانی رضی اللہ عنہم ہیں ۔