Skip to main content

ناخن کا کائنا، مونچھیں تراشنا اور کنگھی کرنا

حدیث ٣٠١-٣٤٢ 

٣٠١-  ہشام بن سالم نے حضرت امام جعفر صادق علیہ السلام سے روایت کی ہے کہ آپ نے فرمایا کہ جمعہ کے دن ناخن کاٹنا جذام و جنون و برص اور اندھے پن سے محفوظ رکھتا ہے اور اگر اسکے کاٹنے کی ضرورت بھی نہ ہو تو ذرا سا اسکو گھس لے ۔

٣٠٢-  اور دوسری حدیث میں ہے کہ اگر اسے کاٹنے کی ضرورت بھی نہ ہو تو اس پر چھری یا قیچی پھیرے۔ 

٣٠٣-  اور عبد الرحیم قصیر نے حضرت امام محمد باقر علیہ السلام سے روایت کی ہے کہ آپ نے فرمایا جو شخص اپنے ناخن اور اپنی مونچھ ہر جمعہ کو تراشے گا اور تراشتے وقت یہ کہے گا کہ بِسمِ اللهِ وَ بِاللهِ وَ عَلَى سُنَةٍ مَحْمَدٍ وَ آلِ محمدٍ صَلَواتُ اللَّهِ علیہم تو اس میں سے جو تراشہ بھی گرے گا اللہ اسکے نام ایک بندہ آزاد کرنے کا ثواب لکھنے گا اور وہ سوائے مرض الموت کے اور کسی مرض میں مبتلا نہ ہو گا۔ 

٣٠٤-  اور ایک دوسری حدیث میں ہے کہ جو شخص جمعہ کے دن اپنے ناخن تراشے تو اپنے بائیں ہاتھ کی چھنگلیا سے شروع اور داہنے ہاتھ کی چھنگلیا پر ختم کرے ۔

٣٠٥-  حضرت امام جعفر صادق علیہ السلام نے ارشاد فرمایا کہ مونچھوں کا تراشا ایک جمعہ سے دوسرے جمعہ تک کیلئے جذام سے امان و حفاظت ہے ۔

٣٠٦-ایک مرتبہ حسین بن ابی العلاء نے حضرت امام جعفر صادق علیہ السلام سے دریافت کیا کہ جو شخص ہر جمعہ کو اپنی مونچھ تراشے اور ناخن کاٹے تو کیا ثواب ملے گا آپ نے فرمایا وہ اس جمعہ سے دوسرے جمعہ تک مسلسل پاک و طاہر رہے گا۔

٣٠٧- رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے ارشاد فرمایا تم میں سے کوئی بھی اپنی مونچھیں طویل نہ کرے اسلئے کہ شیطان اس میں اپنی کمینگاہ بنا لیتا ہے اور اس میں چھپا رہتا ہے۔

۳۰۸- حضرت امام جعفر صادق علیہ السلام نے ارشاد فرمایا کہ جو شخص جمعہ کو اپنے ناخن تراشے گا اسکی انگلیاں پراگندہ نہیں ہونگی۔

۳۰۹- نیز حضرت امام جعفر صادق علیه السلام نے ارشاد فرمایا کہ جو بروز پنجشبہ اپنے سارے ناخن تراشے اور ایک جمعہ کیلئے چھوڑ دے تو اللہ تعالٰی اس سے فقر دور کر دیگا۔

٣١٠- ایک مرتبہ عبد اللہ بن ابی یعضور نے حضرت امام جعفر صادق علیہ السلام کی خدمت میں عرض کیا میں آپ پر قربان کہا جاتا ہے کہ طلوع فجر سے لیکر طلوع آفتاب کے درمیان تعقیبات کے مانند طلب رزق کیلئے اور کوئی شے نہیں ہے ۔ آپ نے فرمایا یہ درست ہے مگر میں تم کو اس سے بہتر ایک چیز بتاؤں وہ جمعہ کے دن مونچھ تراشا اور ناخن کاٹنا ہے ۔ اور پنجشبہ کے دن ناخن کاٹنے سے آشوب چشم دور ہوتا ہے۔

٣١١- حضرت امام محمد باقر علیہ السلام نے فرمایا کہ جو شخص ہر پنجشبہ کو اپنے ناخن تراشے گا اسکے بچے کبھی آشوب چشم میں مبتلا نہ ہونگے۔

۳۱۲- رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے ارشاد فرمایا کہ جو شخص شنبہ (نیچر) اور پنجشبہ کو اپنی مونچھ تراشے گا وہ دانت اور آنکھ کے درد سے محفوظ رہے گا۔

٣١٣-ایک مرتبہ موسیٰ بن بکر نے حضرت امام جعفر صادق علیہ السلام سے عرض کیا کہ ہمارے اصحاب یہ کہتے ہیں کہ مونچھ اور ناخن جمعہ کے دن تراشے جاتے ہیں تو آپ نے فرمایا سبحان اللہ تم اگر چاہو تو انہیں جمعہ کو تراشو اور چاہو تو تمام دنوں میں کسی دن بھی۔

٣١٤- حضرت امام جعفر صادق علیہ السلام نے فرمایا جب یہ بڑھ جائیں تو تراش لو ۔

 ٣١٥- رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے مردوں کیلئے فرمایا کہ تم لوگ اپنے ناخن تراش لیا کرو اور عورتوں کیلئے فرمایا تم سب اپنے ناخنوں کا کچھ حصہ چھوڑ دیا کرو یہ تمہارے لئے باعث زینت ہیں ۔

٣١٦- حضرت امام جعفر صادق علیہ السلام نے فرمایا کہ آدمی جب اپنے ناخن اور بال تراشے تو اسے دفن کر دے یہ سنت ہے-

٣١٧- اور ایک روایت میں ہے کہ بال اور ناخن اور خون کو دفن کرنا سنت میں شامل ہے ۔

 ٣١٨- حضرت ابوالحسن امام رضا علیہ السلام سے قول خدا خذوا زينتكم عند كل مسجد “ ہر نماز کے وقت اپنی زینت
کیا کرو) (سورہ اعراف آیت نمبر (۳) کے متعلق سوال کیا گیا تو آپ نے فرمایا کہ اس سے ہر نماز کے وقت کنگھی کر نا مراد ہے۔ 

٣١٩- حضرت امام جعفر صادق علیہ السلام نے فرمایا سر میں میں کنگھی کرنے سے وباء دور ہوتی ہے اور داڑھی میں کنگھی کرنے سے ڈاڑ ھیں ( دانتوں کی جڑیں مضبوط ہوتی ہیں)۔

٣٢٠- حضرت ابو الحسن امام موسی بن جعفر علیہ السلام نے فرمایا کہ جب تم اپنی داڑھی اور سر کو کنگھی کرو تو کنگھی کو اپنے سینے پر پھیر لیا کرو یہ دل کے بوجھ اور ستی کو دور کر دیتا ہے ۔ 

٣٢١- حضرت امام جعفر صادق علیہ السلام نے فرمایا جو شخص اپنی داڑھی پر ستر(۷۰) مرتبہ کنگھی کر کے اسے ایک مرتبہ شمار کرے تو چالیس دن تک شیطان اسکے قریب نہ آئے گا۔ اور ہاتھی کی ہڈیوں کی کنگھی و سرمہ دانی اور تیل رکھنے کی بوتل میں کوئی حرج نہیں ہے ۔

٣٢٢- اور حضرت موسیٰ بن جعفر علیہ السلام نے ارشاد فرمایا کہ ہاتھی کی ہڈی کی کنگھی استعمال کرو اس سے وباء دور ہوتی ہے ۔

٣٢٣- حضرت امام جعفر صادق علیہ السلام نے ارشاد فرمایا کہ کنگھی کے استعمال سے جو وباء دور ہوتی ہے وہ بخار ہے ۔ اور احمد بن ابی عبداللہ برقی کی روایت میں ہے کہ یہ ( کنگھی) ونا۔ دور کر دیتی ہے یعنی سستی اور کمزوری چنانچہ (ونا، کے لفظ کا استعمال بھی اللہ تعالیٰ کے اس قول میں ہے " و لاتنیانی ذکری (یعنی تم دونوں میرے ذکر میں سستی اور کمزوری نہ کرنا) (سوره طه آیت نمبر ۴۲)

٣٢٤- حضرت ابو الحسن موسی بن جعفر علیہ السلام نے ارشاد فرمایا تین چیزیں ایسی ہیں کہ جو ان سے واقف ہو گا اسے ہرگز نہ چھوڑے گا بالوں کا تراشنا، کپڑے کو سمٹے رہنا ، اور کنیزوں سے نکاح کرنا۔

٣٢٥- حضرت امام جعفر صادق علیہ السلام نے کسی صحابی سے کہا کہ اپنے بالوں کو بالکل جڑ سے کاٹو اس سے میل کمپل تعب و تکلیف اور گندگی دور ہو جائیگی، گردن موٹی ہو گی ، آنکھوں میں روشنی تیز ہو گی ، بدن کو راحت پہنچے گی۔

٣٢٦- رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا کہ جو شخص بال رکھے تو وہ اسکی اچھی طرح پرداخت کرے ورنہ اسے کاٹ دے۔

٣٢٧- اور امام علیہ السلام نے فرمایا کہ بہترین بال اللہ کی طرف سے ایک خلعت ہے اسکا اکرام (عزت) کرو ۔

٣٢٨- حضرت امام جعفر صادق علیہ السلام نے فرمایا کہ جو شخص بال رکھے اور اس میں مانگ نہ نکالے تو اللہ تعالیٰ جہنم کی آری سے اس میں مانگ نکال دیگا۔

اور رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے بال پٹے (کانوں کی لو تک) ہوتے تھے اتنے نہ تھے کہ مانگ نکالی جائے ۔

٣٢٩- رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا  مونچھیںں تراشو اور داڑھی چھوڑو اور یہودیوں کے مشابہہ نہ بنو۔

٣٣٠- ایک مرتبہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے ایک شخص کو دیکھا کہ اسکی داڑھی طویل تھی تو آپ نے فرمایا اس شخص کو کیا ہو گیا ہے کاش اپنی داڑھی کی تو اصلاح کر لیتا ۔ جب یہ خبر اس شخص کو پہنچی تو اس نے اپنی داڑھی درمیانہ انداز کی کر لی پھر نبی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہوا تو آپ نے دیکھا اور فرمایا ہاں تم لوگ ایسا ہی کرو ۔ 

٣٣١- رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا مجوسی لوگ داڑھی منڈاتے اور مونچھیں بڑھاتے ہیں اور ہم لوگ مونچھیں تراشتے اور داڑھی بڑھاتے ہیں اور یہی فطرت ہے ۔

٣٣٢- حضرت امام جعفر صادق علیہ السلام نے فرمایا کہ داڑھی اگر ایک مشت سے زائد ہے تو وہ جہنم میں جائے گی۔

٣٣٣- محمد بن مسلم کا بیان ہے کہ میں نے حضرت امام محمد باقر علیہ السلام کو دیکھا کہ نائی آپ کی داڑھی درست کر رہا تھا تو آپ نے فرمایا اس کو گولائی میں کرو۔

٣٣٤- حضرت امام جعفر صادق علیہ السلام نے فرمایا اپنی داڑھی مٹھی میں پکڑو اور جتنی فاضل ہو اسے تراش دو۔ 

٣٣٥- رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے ارشاد فرمایا کہ بڑھا پا سر کے سامنے سے شروع ہو نا خوش بختی کی علامت ہے اور دونوں رخساروں سے شروع ہونا سخاوت کی علامت ہے اور چوٹی کے بالوں سے شجاعت کی علامت ہے اور سر کے پیچھے سے نحوست ہے۔

٣٣٦- حضرت امام جعفر صادق علیہ السلام نے فرمایا کہ جب سب سے پہلے حضرت ابراہیم علیہ السلام پر بڑھاپے کے آثار نمایاں ہوئے تو انہوں نے اپنی ریش مبارک کو دوھرا کیا تو اس میں سفید بالوں کی ایک لٹ نظر آئی ۔ آپ نے فرمایا اے جبریل یہ کیا ہے ؟ انہوں نے کہا یہ وقار ہے ۔ حضرت ابراہیم نے کہا یہ وقار ہے تو ) پروردگار میرے وقار کو اور زیادہ کر۔

٣٣٧- نیز امام علیہ السلام نے فرمایا جس شخص کے دین اسلام میں رہتے ہوئے بال سفید ہو گئے اس کیلئے قیامت کے دن ایک نور ہوگا۔

٣٣٨- رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا کہ سفید بال ایک نور ہے اس کو دور نہ کرو۔

٣٣٩- اور حضرت علی علیہ السلام سفید بالوں کے کاٹنے میں کوئی حرج نہیں سمجھتے تھے بلکہ اس کے اکھاڑنے کو مکر وہ جانتے تھے ۔ چنانچہ سفید بالوں کو اکھاڑنے کی ممانعت کراہت کیلئے ہے حرام کیلئے نہیں ہے۔ 

٣٤٠- حضرت امام جعفر صادق علیہ السلام نے ارشاد فرمایا کہ سر کے سفید بالوں کو کاٹنے یا اسکو اکھاڑنے میں کوئی حرج نہیں مگر میرے نزدیک اسکا کاٹنا اسکے اکھاڑنے سے زیادہ پسندیدہ ہے۔ آئمہ طاہرین کی احادیث کسی ایک حالت کے متعلق مختلف نہیں ہو تیں اسلئے کہ یہ سب کی سب من عند اللہ ہیں بلکہ یہ مختلف احوال کیلئے مختلف ہو جاتی ہیں ۔

٣٤١- حضرت امام جعفر صادق علیہ السلام نے فرمایا کہ چار باتیں انبیاء کی سنت ہیں خوشبولگانا، استرے سے بال صاف کرنا ، جسم کو نورے سے مونڈنا، اکثر گردن جھکائے رکھنا۔ 

٣٤٢- اور امام علیہ السلام نے فرمایا تم لوگ سہ شنبہ (منگل) کو اپنے ناخن کاٹو ، چہار شنبہ ( بدھا کو حمام کرو ، پنجشبہ کو حسب حاجت حجامت کرو اور جمعہ  کو بہترین قسم کی خوشبو لگاہو-