Skip to main content

باب آفتاب کا ساکن ہونا

حدیث ٦٧٥ - ٦٧٧ 

٦٧٥ - ایک مرتبہ محمد بن مسلم نے حضرت محمد امام باقر علیہ السلام سے آفتاب کے ساکن ہونے کے متعلق دریافت کیا تو آپ نے فرمایا کہ اے محمد تم کتنا چھوٹا مگر کتنا مشکل مسئلہ لیکر آئے مگر چونکہ تم اسکے جواب کے اہل ہو (اس لئے سنو) آفتاب جب طلوع ہوتا ہے تو اسکو ستر ہزار ملک کھینچتے ہیں اور اسکے علاوہ اسکی ہر شعاع کو پانچ ہزار ملک پکڑے رہتے ہیں اور اسی جذب و رفع کے درمیان جب وہ اپنے دریچہ سے نکل کر فضا میں پہنچتا ہے تو نور پر مقرر ایک فرشتہ اسکو الٹ دیتا ہے اسکی پشت نیچے اور پیٹ او پر ہو جاتا ہے اور اسکی شعاع عرش کی سرحد تک پہنچتی ہے تو اس وقت ملائکہ پکار کر کہتے ہیں "سبحان الله و لا إله إلا الله و الحمد لله الذى لم يتخذ صاحبة ولا ولدا و لم يكن له شريك فِى الملك ولم يكن له ولي من الذل و كبره تكبير ا"  تو راوی نے کہا کہ میں آپ پر قربان ، کیا میں اس دعا کو یاد کرلوں اور اسے زوال آفتاب کے وقت پڑھا کروں ؟ آپ نے فرمایا ہاں اسکو یاد کر لو ۔ اور جب آفتاب کو زوال ہو جاتا ہے تو ملائکہ اسکے پیچھے ہو جاتے ہیں اور فضا میں اللہ کی تسبیح پڑھتے رہتے ہیں یہاں تک کہ آفتاب غروب ہو جاتا ہے ۔

٦٧٦ - حضرت امام جعفر صادق علیہ السلام سے دریافت کیا گیا کہ کیا بات ہے کہ آفتاب روزانہ (زوال کے وقت) ذرا ٹھہرتا اور دم لیتا ہے مگر جمعہ کے روز ذرا نہیں ٹھہرتا؟ آپ نے فرمایا اسلئے کہ اللہ تعالیٰ نے جمعہ کے دن کو تمام دنوں سے زیادہ تنگ بنایا ہے ۔ تو دریافت کیا کہ اسکو تنگ کیوں بنایا گیا ، تو آپ نے فرمایا کہ چونکہ جمعہ کا دن اسکے نزدیک خود محترم ہے اسلئے وہ اس دن مشرکین پر عذاب نہیں کرتا۔ 

٦٧٧ - اور حریز بن عبد اللہ سے روایت کی گئی ہے کہ انہوں نے کہا کہ ایک دن میں حضرت امام جعفر صادق علیہ السلام کی خدمت میں حاضر تھا کہ ایک شخص نے آپ سے دریافت کیا اور کہا میں آپ پر قربان ، آفتاب حرکت کرتا رہتا ہے پھر زوال کے وقت ذرا ایک ساعت کیلئے  ٹھہرجاتا ہے۔ آپ نے فرمایا کہ وہ اجازت لیتا ہے کہ ڈھل جاؤں یا نہ ڈھلوں ۔