باب کس لباس میں نماز پڑھی جائے اور کس میں نہیں اور ان کے تمام اقسام
حدیث ٧٣٩ - ٧٨٧
٧٤٩ - محمد بن مسلم نے حضرت امام محمد باقر علیہ السلام سے روایت کی ہے کہ اس نے آپ سے دریافت کیا کہ مردار کا چمڑا اگر اسکی دباغت کرلی جائے تو نماز میں پہنا جا سکتا ہے؟ آپ نے فرمایا اگر ستر مرتبہ دباغت کر لی جائے تو بھی نہیں ۔
٧٥٠ - حضرت امام جعفر صادق علیہ السلام سے حضرت موسٰی علیہ السلام کے متعلق اللہ تعالٰی کے اس قول فَٱخْلَعْ نَعْلَيْكَ ۖ إِنَّكَ بِٱلْوَادِ ٱلْمُقَدَّسِ طُوًۭى ( تم اپنی جوتیاں اتار لو کیونکہ تم اس وقت طویٰ نامی پاکیزہ چٹیل میدان میں ہو) (سورہ طہ آیت نمبر ١٢) کے متعلق دریافت کیا گیا تو آپ نے فرمایا کہ وہ جو تیاں گدھے کے مردار چمڑے کی تھیں ۔
٧٥١ - حضرت امام جعفر صادق علیہ السلام اور امام محمد باقر علیہ السلام (کی طرف منسوب یه مجهول وضعیف و ناقابل فهم روایت ہے کہ) ان دونوں سے کہا گیا کہ ہم ایک ایسا کپڑا خریدتے ہیں جس کے متعلق خیال ہے کہ اس کے بننے والے کے پاس ہی اس میں شراب اور خنزیر کی چربی لگی ہوگی تو اس کو دھونے سے پہلے ہم اس میں نماز پڑھیں ؟ دونوں نے فرمایا ہاں کوئی حرج نہیں اللہ تعالی نے ان کا کھانا اور پینا حرام کیا ہے اسکا پہنا اور اس کو مس کرنا اور ایسے مشتبہ لباس میں نماز پڑھنا تو حرام نہیں کیا ہے ۔
٧٥٢ - اور محمد بن حلبی نے حضرت امام جعفر صادق علیہ السلام سے دریافت کیا ایک ایسے شخص کے متعلق کے جسکے پاس صرف ایک ہی لباس ہے جس میں پیشاب لگا ہوا ہے اور وہ اسکے دھونے پر بھی قادر نہیں ہے ۔ آپ نے فرمایا وہ اسی میں نمازپڑھے ( نماز نہ چھوڑے)
٧٥٣ - نیز عبدالرحمن بن ابی عبداللہ نے آپ سے ایک ایسے شخص کے متعلق سوال کیا جو اپنے لباس میں جنب ہو گیا اور اس کے پاس اس کے سوا کوئی دوسرا لباس بھی نہیں اور وہ اسکے دھونے پر قادر بھی نہیں ؟ آپ نے فرمایا وہ اس میں نماز پڑھے ( نماز نہ چھوڑے)
٧٥٤ - ایک دوسری حدیث میں ہے کہ آپ نے فرمایا کہ وہ اسی میں نماز پڑھے اور جب پانی مل جائے تو اس کپڑے کودھوئے اور پھر سے دوبارہ نماز پڑھے ۔
٧٥٥ - اور علی بن جعفر نے اپنے بھائی حضرت امام موسیٰ بن جعفر علیہ السلام سے ایک ایسے شخص کے متعلق دریافت کیا جو بالکل برہنہ ہے اور نماز کا وقت آیا تو اسکو ایسا لباس ملا جس کے نصف میں یا پورے میں خون لگا ہوا ہے ۔ کیا وہ اس لباس میں نماز پڑھے یا برہنہ نماز پڑھے ؟ آپ نے فرمایا اگر اسے پانی مل جائے تودھولے اور اگر پانی نہ ملے تو اسی میں نماز پڑے برہنہ نماز نہ پڑھے ۔
٧٥٦ - صفوان بن یحییٰ نے حضرت امام ابو الحسن علیہ السلام کو ایک خط لکھا جس میں اس نے ایک ایسے شخص کے متعلق دریافت کیا کہ جس کے پاس دو کپڑے ہیں ان دونوں میں سے کسی ایک میں پیشاب لگا ہوا مگر اس کو یہ نہیں معلوم کہ پیشاب کس میں لگا ہوا ہے اور نماز کا وقت آگیا ہے اور ڈر ہے نماز فوت نہ ہو جائے اسکے پاس پانی بھی نہیں ہے تو اب کیا کرے ؟ آپ نے فرمایا کہ وہ ان دونوں میں نماز پڑھے گا۔
اس کتاب کے مصنف رحمہ اللہ نے فرمایا کہ وہ ان دونوں کو یکے بعد دیگرے پہن کر نماز پڑھے گا۔
٧٥٧ - محمد بن مسلم نے حضرت امام محمد باقر علیہ السلام سے دریافت کیا کہ میں نماز میں ہوں اور میرے کپڑے میں خون لگا ہوا ہے ؟ آپ نے فرمایا کہ اگر تم نے دیکھ لیا ہے اور تم دوسرا کپڑا بھی پہنے ہوئے ہو تو اس کو اتار دو اور دوسرے کپڑے میں نماز پڑھو ۔ اور اگر تمہارے اوپر صرف وہی کپڑا ہے اور کوئی دوسرا نہیں ہے اور اس پر ایک درہم کے برابر خون لگا ہوا ہے تو اس میں نماز پڑھ لو نماز کے اعادہ کی ضرورت نہیں ہے ۔ اور اگر ایک درہم سے کم خون لگا ہوا ہے تو وہ کچھ نہیں تم نے خون دیکھا ہو یا نہ دیکھا ہو ۔ اور اگر تم نے دیکھا کہ وہ ایک درہم سے زیادہ ہے اور تم نے اسے نہیں دھویا اور اسی کپڑے میں بہت سی نمازیں پڑھ لیں تو جتنی نمازیں تم نے اس میں پڑھی ہیں ان سب کا اعادہ کرو اور یہ منی اور پیشاب کے برابر نہیں ہے ، پھر آپ نے اسکے بعد منی کا ذکر کیا اور اس میں شدت کی اور اسے پیشاب سے زیادہ شدید قرار دیا اس کے بعد فرمایا کہ اگر تم منی کو نماز پڑھنے سے پہلے یا بعد میں دیکھو تو تم پر نماز کا اعادہ کرنا واجب ہے اور اگر تم نے دیکھا اور اپنےکپڑے میں منی نہیں پائی اور نماز پڑھ لی تو پھر تم پر نماز کا اعادہ لازم نہیں ہے اور اسی طرح سے پیشاب ۔
٧٥٨ - اور امیر المومنین علیہ السلام نے فرمایا کہ تلوار بمنزلہ رداء کے ہے تم اس کو لٹکائے ہوئے نماز پڑھ سکتے ہو بشر طیکہ اس میں خون لگا ہوا نہ دیکھو اور کمان بھی بمنزلہ رداء کے ہے لیکن ۔
٧٥٩ - مرد کے لئے یہ جائز نہیں کہ وہ نماز پڑھے اور اسکے سامنے تلوار رکھی ہوئی ہو کیونکہ قبلہ جائے امن ہے اور یہ روایت بھی امیر المومنین علیہ السلام ہی سے ہے۔
٧٦٠ - اور علی بن جعفر نے اپنے بھائی حضرت امام موسیٰ بن جعفر علیہ السلام سے دریافت کیا کہ ایک شخص کے سامنے کپڑے کا مشجب (اسٹینڈ) رکھا ہوا ہے کیا اس طرح نماز پڑھنا درست ہے ، آپ نے فرمایا اس میں کوئی حرج نہیں ۔
٧٦١ - اور انہوں نے آپ سے سوال کیا کہ ایک شخص نماز پڑھ رہا ہے اور اسکے سامنے لہسن اور پیاز رکھی ہوئی ہے ؟ آپ نے
فرمایا کوئی حرج نہیں ہے ۔
٧٦٢ - نیز انہوں نے آپ سے دریافت کیا کہ کیا آدمی کے لئے یہ جائز ہے کہ ہری سبزیوں پر نماز پڑھے ؟ آپ نے فرمایا اگر اسکی پیشانی زمین سے چپک جاتی ہے تو کوئی حرج نہیں ۔
٧٦٣ - نیز انہوں نے آپ سے اگی ہوئی گھاس اور شیل (ایک گرہ دار گھاس جو سخت زمین پر پھیلتی ہے ) پر نماز پڑھنے کے لئے دریافت کیا تو آپ نے فرمایا کوئی حرج نہیں ۔
٧٦٤ - نیز انہوں نے آپ علیہ السلام سے دریافت کیا کہ کیا کسی شخص کیلئے یہ جائز ہے کہ وہ نماز پڑھے اور چراغ قبلہ کی طرف اسکے سامنے رکھا ہوا ہو ؟ آپ نے فرمایا اس کیلئے یہ جائز نہیں کہ آگ کو سامنے رکھے ۔ یہ وہ اصل ہے کہ جس پر عمل کرنا واجب ہے ۔
٧٦٥ - لیکن وہ حدیث جو حضرت امام جعفر صادق علیہ السلام سے روایت کی گئی ہے جس میں آپ نے فرمایا کوئی حرج نہیں اگر ایک شخص نماز پڑھے اور آگ و چراغ اور تصویر اسکے سامنے ہو اس لئے کہ جس ذات کیلئے وہ نماز پڑھ رہا ہے وہ ان چیزوں سے زیادہ قریب ہے جو اس کے سامنے ہیں ۔
یہ حدیث تین راویوں سے مروی ہے ان میں تین مجہول ہیں اور اسناد منقطع کے ساتھ اسکی روایت کی ہے حسن بن علی کوفی نے جو معروف را وی ہے اس نے روایت کی گئی ہے حسن بن عمرو سے اس نے روایت کی اپنے باپ سے انہوں نے روایت کی عمرو بن ابراہیم ہمدانی سے اور یہ سب مجہول ہیں جو مرفوع حدیث کرتے ہیں حضرت امام جعفر صادق علیہ السلام سے کہ یہ فرمایا ۔ لیکن اس سے رخصت کا پتہ چلتا ہے اس لئے کہ اس میں سبب بھی بتا دیا ہے حدیث ثقہ راویوں سے نکلی ہے اور مجہول راویوں سے جاکر متصل ہو گئی اور پھر سلسلہ اسناد منقطع ہو گیا پس جو شخص اس حدیث سے کوئی حکم اخذ کرے تو اسکے اجتہاد میں خطا نہیں ہوگی جبکہ یہ معلوم ہے کہ اصل نہیں ہے ۔ اور اسکا اطلاق رخصت پر ہوگا اور رخصت
رحمت ہے ۔
٧٦٦ - اور حضرت امام جعفر صادق علیہ السلام سے سیاہ ٹوپی میں نماز پڑھنے کے متعلق دریافت کیا گیا تو آپ نے فرمایا اس میں نماز نہ پڑھو یہ اہل جہنم کا لباس ہے ۔
٧٦٧ - اور امیر المومنین علیہ السلام جن باتوں کی اپنے اصحاب کو ہدایت کرتے تھے انہیں بھی فرمایا کہ سیاہ لباس نہ پہناکرو یہ فرعون کا لباس ہے ۔
٧٦٨ - اور رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم عمامہ و موزہ اور چادر ان تین کے علاوہ اور دیگر تمام سیاہ لباسوں کو مکروہ اورناپسندیدہ سمجھتے تھے ۔
٧٦٩ - روایت کی گئی ہے کہ ایک مرتبہ حضرت جبرئیل علیہ السلام حضرت رسول اللہ علیہ وآلہ وسلم پر سیاہ قباد پہنے ہوئے اور پٹکے میں خنجر لگائے ہوئے نازل ہوئے تو آنحضرت نے پوچھا اے جبریل یہ کیا لباس ہے ؟ انہوں نے کہا کہ اے محمد آپ کے چچا عباس کی اولاد کا یہی لباس ہو گا آپ کی اولاد پر آپ کے چچا کی اولاد بڑا ستم کرے گی ۔ یہ سن کر آنحضرت (اپنے چچا) عباس کے پاس گئے اور فرمایا اے چچا میری اولاد پر آپ کی اولاد بڑا ستم کرے گی ۔ انہوں نے کہا یا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم تو پھر آپ اجازت دیں میں اپنا آلہ تناسل کاٹ کر پھینک دوں ۔ آپ نے فرمایا نہیں اب تو قلم قدرت نے یہی لکھ دیا ہے ( یہ ہو کر رہے گا)۔
٧٧٠ - اسماعیل بن مسلم نے حضرت امام جعفر صادق علیہ السلام سے روایت کی ہے کہ آپ نے فرمایا کہ اللہ تعالٰی نے اپنے انبیاء میں سے کسی نبی کے پاس وحی کی کہ مومنین سے کہدو کہ میرے دشمنوں کا لباس نہ پہنیں اور میرے دشمنوں والی غذا نہ کھائیں اور میرے دشمنوں کی راہ پر نہ چلیں ورنہ جسطرح وہ ہمارے دشمن ہیں یہ لوگ بھی ہمارے دشمن ہو جائیں گے ۔ مگر سیاہ لباس پہننا گناہ نہیں ہے۔
٧٧١ - حذیفہ بن منصور سے روایت ہے اسکا بیان ہے کہ ایک مرتبہ میں حضرت امام جعفر صادق علیہ السلام کے پاس مقام حیرہ (پشت کوفہ پر ایک قدیمی شہر میں تھا کہ ابو العباس خلیفہ کا قاصد آپ کو بلانے کے لئے آیا تو آپ نے ایک برساتی لباس منگوایا جس کا ایک رخ سیاہ اور دوسرا رخ سفید تھا آپ نے پہنا اور فرمایا میں اسے پہن رہا ہوں مگر مجھے معلوم ہے کہ یہ اہل جہنم کا لباس ہے ۔
٧٧٢ - رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا کوئی شخص لوہے کی انگوٹھی پہن کر نماز نہ پڑھے ۔
٧٧٣ - اور آپ علیہ السلام نے فرمایا اللہ تعالیٰ اس ہاتھ کو پاک نہ کرے جس میں لوہے کا چھلا ہو ۔
٧٧٤ - اور عمار ساباطی نے حضرت امام جعفر صادق علیہ السلام سے ایک ایسے شخص کے متعلق روایت کی ہے کہ وہ نمازپڑھ رہا ہے اور اسکے ہاتھ میں لوہے کی انگوٹھی ہے آپ نے فرمایا نہیں وہ ہر گز یہ نہ پہنے یہ اہل جہنم کا لباس ہے ۔
٧٧٥ - ابو الجارود نے حضرت امام محمد باقر علیہ السلام سے روایت کی ہے کہ آپ نے فرمایا کہ ایک مرتبہ نبی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے حضرت علی علیہ السلام سے فرمایا میں تمہارے لئے بھی وہی پسند کرتا ہوں جو اپنے لئے پسند کرتا ہوں اور میں تمہارے لئے بھی وہی ناپسند کرتا ہوں جو اپنے لئے نا پسند کرتا ہوں ۔ لہذا تم سونے کی انگوٹھی نہ پہنو یہ تمہارے لئے آخرت میں زینت ہے ۔ اور قرمزی (سرخ) چادر نہ اوڑھو یہ ابلیس کی چادر ہے ۔ سرخ گدیلا رکھ کر اونٹ پر سوار نہ ہو یہ ابلیس کی سواری ہے ریشمی لباس نہ پہنو ورنہ قیامت کے دن اللہ تمہاری جلد کو جلائے گا ۔ اور نبی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے مردوں میں سے کسی کو ریشم پہننے کی اجازت نہیں دی سوائے عبدالرحمن بن عوف کے اور یہ اس لئے ان کے جوں زیادہ پڑتے تھے ۔
٧٧٦ - اور علی بن جعفر نے اپنے بھائی حضرت امام موسی بن جعفر علیہ السلام سے دریافت کیا کہ ایک شخص نماز پڑھ رہا ہے اور اسکے سامنے کوئی چڑیا ہے ؟ آپ نے فرمایا کوئی حرج نہیں ۔ پوچھا کہ ایک شخص انگور کی بیلیوں میں نماز پڑھ رہا ہے اور اس میں پھل لگے ہوئے ہیں آپ نے فرمایا کوئی حرج نہیں ۔ پوچھا کہ ایک شخص نماز پڑھ رہا ہے اور اسکے سامنے گدھا کھڑا ہوا ہے ؟ آپ نے فرمایا اپنے اور اسکے درمیان کوئی ڈنڈا کوئی لکڑی یا کوئی اور چیز کھڑی کرلے ۔ اسکے بعد نماز پڑھے تو کوئی حرج نہیں ۔ پھر پو چھا کہ ایک شخص نماز پڑھ رہا ہے اور اسکے ساتھ گدھے یا خچر کے چمڑے کا ایک پیپا (بوتل ) ہے ؟ آپ نے فرمایا کہ جائز نہیں کہ وہ نماز پڑھے اور یہ اسکے ساتھ ہو مگر یہ کہ کوئی ایسی چیز ہو جسکے جانے کے خطرہ ہو تو اپنے ساتھ رکھے اور نماز پڑھے ۔ پھر پوچھا کہ ایک شخص ہے جو نماز میں ہے اور اسکا کوئی دانت ہل رہا ہے کیا وہ اسکو اکھاڑ لے ؟ آپ نے فرمایا اگر اسکو اندازہ ہے کہ اس سے خون نہیں نکلے گا تو اس کو اکھاڑ لے اور اگر اندازہ ہے کہ خون نکل آئے گا تو باز رہے ۔ پھرپوچھا کہ ایک شخص نماز پڑھ رہا ہے اور اسکی آستین میں کوئی چڑیا ہے ؟ آپ نے فرمایا اگر اسکے بھاگ جانے کا خوف ہے تو کوئی حرج نہیں ۔ اور پوچھا کہ ایک شخص نماز میں ہے اور اسکے جسم پر مسا یا زخم ہے کیا وہ اس مسے کو توڑ سکتا ہے یا اپنے زخم کے کھرنڈ کو نکال کر پھینک سکتا ہے ؟ آپ نے فرمایا اگر اسکا خطرہ نہیں ہے کہ اس سے خون بہے گا تو کوئی حرج نہیں اور اگر اس کا خطرہ ہے کہ خون بہے گا تو ایسا نہ کرے۔ اور پوچھا کہ ایک شخص نماز میں ہے کہ کسی دوسرے شخص نے اسکو پتھر مارا وہ زخمی ہو گیا اور خون بہنے لگا وہ وہاں سے پلٹا اور زخم کو دھویا مگر کسی سے کوئی بات نہیں کی واپس مسجد میں آیا کیا وہ جتنی نماز پڑھ چکا ہے دوبارہ پڑھے یا اسکے آگے پڑھے ؟ آپ نے فرمایا وہ آگے نماز پڑھے اور جو پڑھ چکا ہے اس میں سے کسی کا اعادہ نہ کرے ۔ اور پوچھا کہ ایک شخص نماز میں ہے اس نے اپنے کپڑے پر کسی چڑیا وغیرہ کی بیٹ دیکھی کیا وہ اسکو مل کر صاف کرے ؟ آپ نے فرمایا کوئی حرج نہیں ہے نیز فرمایا کہ اگر کوئی شخص نماز میں ہے اور آسمان کی طرف دیکھ لے تو کوئی حرج نہیں ۔
٧٧٧ - اور انہوں نے آپ سے خلخال کے متعلق دریافت کیا کہ کیا اسکا پہننا عورتوں اور بچوں کے لئے درست ہے ؟ آپ نے فرمایا اگر یہ بے آواز ہیں تو کوئی حرج نہیں اور اگر ان سے آواز پیدا ہوتی ہے تو درست نہیں ہے ۔
٧٧٨ - نیز انہوں نے آپ سے مشک کے نافہ کے متعلق پوچھا جو نماز پڑھنے والے کی جیب یا لباس میں ہے ؟ آپ نے فرمایا کوئی حرج نہیں ۔
٧٧٩ - نیز دریافت کیا کہ جس شخص کے منہ میں جواہرات اور موتی ہیں وہ نماز پڑھے ؟ آپ نے فرمایا اگر قرائت میں مانع ہے تو نہیں اور اگر قرائت میں مانع نہیں ہے تو کوئی حرج نہیں ۔
٧٨٠ - اور عمار بن موسیٰ نے حضرت امام جعفر صادق علیہ السلام سے دریافت کیا کہ کیا کسی شخص کے لئے یہ جائز ہے کہ وہ نماز پڑھے اور اسکے بجانب قبلہ کھلا ہوا قرآن ہو؟ آپ نے فرمایا نہیں۔ پوچھا اور اگر وہ غلاف میں ہے ؟ فرمایا ہاں ۔ میں نے پوچھا ایک شخص نماز پڑھ رہا ہے اور اسکے سامنے ایک گلاس ہے جس میں ایک قسم کی خوشبو ہے آپ نے فرمایا ہاں میں نے عرض کیا وہ نماز پڑھ رہا ہے اور اسکے سامنے ایک پیتل کی انگیٹھی ہے ؟ آپ نے فرمایا ہاں میں نے عرض کیا اور اگر اس میں آگ ہو ؟ آپ نے فرمایا وہ نماز نہ پڑھے جب تک اس کو قبلہ سے ہٹا نہ لے۔ اور میں نے ایسے کپڑے میں نماز کیلئے پوچھا جس پر چڑیوں وغیرہ کی تصویریں نبی ہیں ؟ فرمایا نہیں اور ایک شخص کے متعلق پوچھا جسکے ہاتھ میں ایک انگوٹھی ہے جس پر چڑیوں وغیرہ کی تصویریں ہیں ؟ آپ نے فرمایا اس میں نماز جائز نہیں ہے ۔
٧٨١ - حبیب بن معلی نے حضرت امام جعفر صادق علیہ السلام سے دریافت کیا اور کہا کہ میں ایک کثیر السہو شخص ہوں بغیر اپنی انگوٹھی کے میں اپنی نماز یاد نہیں رکھ سکتا اس کی جگہ تبدیل کرتا رہتا ہوں ( ایک انگلی سے دوسری انگلی میں) آپ نے فرمایا اس میں کوئی حرج نہیں ۔
٧٨٢ - محمد بن مسلم نے حضرت امام محمد باقر علیہ السلام سے دریافت کیا اور کہا ایک شخص منہ پر نقاب ڈالے یا ڈھاٹا باندھے ہوئے ہے کیا اس حالت میں وہ نماز پڑھے ؟ آپ نے فرمایا اگر وہ سواری پر ہے تو ہاں اور اگر زمین پر ہے تو نہیں ۔
٧٨٣ - عبدالرحمن بن حجاج نے ایک مرتبہ حضرت امام جعفر صادق علیہ السلام سے سوڈانی درہموں کے متعلق دریافت کیا جو ایک شخص کے پاس ہیں اور وہ ان کو باندھے ہوئے یا بغیر باندھے ہوئے ہے اور نماز پڑھ رہا ہے ؟ آپ نے فرمایا کہ میں نہیں چاہتا کہ کوئی شخص نماز پڑھے اور اسکے پاس یہ درہم ہوں جن میں تصویریں بنی ہوئی ہیں ۔ پھر فرمایا مگر لوگوں کو اپنے مال کی حفاظت کے بغیر کوئی چارہ نہیں لہذا اگر کوئی نماز پڑھے اور اسکے پاس یہ درہم ہوں تو انکو پیچھے کرلے اور اپنے اور قبلہ کے درمیان ان میں سے کوئی شے نہ رکھے ۔
٧٨٤ - موسیٰ بن عمر بن بزیع نے حضرت ابو الحسن امام رضا علیہ السلام سے دریافت کیا اور کہا کہ میں نماز میں اپنے ازار اور رومال کو اپنی قمیضیں کے اوپر باندھتا ہوں ؟ آپ نے فرمایا کوئی حرج نہیں ہے ۔
٧٨٥ - عیص بن قاسم نے حضرت امام جعفر صادق علیہ السلام سے ایک ایسے شخص کے متعلق دریافت کیا کہ جو عورت کے لباس و ازار پہن کر اور اسکے ڈوپٹہ کا عمامہ باندھ کر نماز پڑھتا ہے ؟ آپ نے فرمایا ہاں (جائز ہے) بشر طیکہ وہ عورتوں کا مخصوص لباس نہ ہو ۔
٧٨٦ - عبداللہ بن سنان سے روایت کی گئی اس نے کہا کہ ایک مرتبہ حضرت امام جعفر صادق علیہ السلام سے ایک ایسے شخص کے متعلق دریافت کیا گیا جسکے پاس ایک ہی سراویل (زیر جامہ) ہے اور کوئی لباس نہیں ہے ؟ آپ نے فرمایا وہ سراویل کا ازار بند کھولے اور اسکو ردا کی جگہ اپنے کندھے پر ڈال لے اور سراویل کو (بغیر ازار بند کے باندھے) اور نماز پڑھ لے اور اگر اس کے پاس کوئی تلوار ہے اور کوئی کپڑا نہیں ہے تو تلوار کو لٹکائے اور کھڑے ہو کر نماز پڑھے ۔
٧٨٧ - زرارہ نے حضرت امام محمد باقر علیہ السلام سے روایت کی ہے کہ آپ نے فرمایا نماز پڑھنے کے لئے تمہارے کندھوں پر کم از کم اتنا کپڑا ہونا چاہیئے جتنے خطاف (ابابیل) کے دونوں بازو ہوتے ہیں ۔
٧٨٨ - ابو بصیر نے حضرت امام جعفر صادق علیہ السلام سے دریافت کیا کہ ایک مرد کیلئے کتنا کپڑا کافی ہے جس میں وہ نماز پڑھ سکے ؟ آپ نے فرمایا کہ حضرت امام حسین ابن علی علیہ السلام نے اتنی پتلی اور چھوٹی ردا میں نماز پڑھی کہ جو نصف پنڈلیوں تک گھٹنوں کے قریب پہو نچتی تھی اور وہ ردا آپ کے کاندھوں پر اتنی رہتی تھی جتنے خطاف کے بازو ۔ جب رکوع کرتے تو وہ ردا آپ کے کاندھوں سے گر جاتی اور جب سجدہ میں جاتے تو وہ سرک کر گردن سے متصل ہو جاتی اور آپ اسے اپنے کاندھوں پر اپنے ہاتھ سے واپس لاتے پس اس طرح وہ ردا سرکتی رہی اور اسی طرح آپ اس کو کاندھوں پر واپس لاتے رہے یہاں تک کہ نماز پڑھ کر آپ واپس ہو گئے ۔
٧٨٩ - اور فضیل نے حضرت امام محمد باقر علیہ السلام سے روایت کی ہے کہ حضرت فاطمہ زہرا علیہا السلام نے ایک کرتے میں نماز پڑھی ہے اور آپ کی اوڑھنی آپ کے سرپر ہوتی جس سے صرف آپ کے بال اور کان چھپے ہوئے ہوتے اس سے زیادہ نہیں ۔
٧٩٠ - اور زرارہ نے ان ہی جناب علیہ السلام سے روایت کی ہے کہ اس نے آپ سے پوچھا کہ ایک شخص نماز پڑھ رہا ہے اس دوران اس نے بچھو یا سانپ کو دیکھا تو کیا اسکو مار ڈالے ؟ آپ نے فرمایا اگر وہ چاہے تو ایسا کرے ۔
٧٩١ - اور سلیمان بن جعفر جعفری نے عبد صالح حضرت امام موسی بن جعفر علیہما السلام سے دریافت کیا کہ ایک شخص نے بازار میں آکر ایک جبہ فریدا مگر اسے معلوم نہیں کہ وہ ذبیحہ کا ہے یا غیر ذبیحہ کا کیا وہ اس میں نماز پڑھے ؟ آپ نے فرمایا تم لوگوں پر یہ معلوم کرنا فرض نہیں ہے ۔ حضرت امام محمد باقر علیہ السلام فرمایا کرتے تھے کہ خوارج نے اپنی جہالت کی وجہ سے اپنے نفس پر تنگیاں عائد کر رکھی ہیں ورنہ دین میں تو اس سے کہیں زیادہ وسعت ہے ۔
٧٩٢ - اور اسماعیل بن عیسیٰ نے حضرت ابو الحسن امام رضا علیہ السلام سے دریافت کیا کہ ایک شخص نے پہاڑی بازاروں میں سے کسی بازار سے کچھ چمڑے اور پوستینیں خریدیں کیا وہ انکے متعلق پوچھے کہ یہ ذبیحہ کا ہے یا نہیں جب کہ فروخت میں کرنے والا مسلمان ہے جس سے جان پہچان نہیں ہے ؟ آپ نے فرمایا جب تم یہ دیکھو کہ فروخت کرنے والا مشرک ہے توتم پر یہ فرض ہے کہ یہ پوچھو اور جب تم دیکھ رہے ہو یہ فروخت کرنے والے نماز پڑھتے ہیں تو ان سے یہ نہ پوچھو۔
٧٩٣ - جعفر بن محمد بن یونس سے روایت ہے کہ ان کے والد نے حضرت امام ابو الحسن علیہ السلام کو خط لکھا اور اس میں پوستین اور موزوں کے متعلق پوچھا کہ میں اسے پہنتا ہوں اور اس میں نماز پڑھتا ہوں مگر مجھے یہ نہیں معلوم کہ یہ ذبیحہ کا ہے ؟ تو آپ نے جواب میں لکھا کہ کوئی حرج نہیں ہے۔
٧٩٤ - ہاشم حناط سے روایت ہے اس نے بیان کیا کہ میں نے حضرت موسیٰ بن جعفر علیہ السلام کو فرماتے ہوئے سنا کہ جو جانور پتے اور درخت کھاتا ہے تو اسکے چمڑے میں (اگر ذبیحہ ہو) تم نماز پڑھو تو کوئی حرج نہیں اور وہ جانور جو مردار کھاتے ہیں (خواہ وہ ذبیحہ ہوں یا نہ ہوں) ان کے چمڑے میں نماز نہ پڑھو ۔
٧٩٥ - زرارہ کا بیان ہے کہ حضرت امام محمد باقر علیہ السلام نے ارشاد فرمایا کہ ایک مرتبہ امیرالمومنین علیہ السلام کچھ لوگوں کے پاس گئے جو مسجد میں نماز پڑھ رہے تھے اور اپنی ردائیں سر سے اوڑھے ہوئے تھے تو آپ نے فرمایا تم لوگوں کو کیا ہو گیا کہ اپنی ردائیں لحاف کی طرح اوڑھے ہوئے ہو ایسا معلوم ہوتا کہ تم لوگ وہ یہودی ہو جو اپنے عبادت خانوں اور کلیساؤں سے نکلے ہوئے آرہے ہیں تم لوگ ہر گز اپنی ردائیں لطاف کی طرح نہ اوڑھو ۔
٧٩٦ - زرارہ کا بیان ہے کہ حضرت امام محمد باقر علیہ السلام نے فرمایا تم لوگ اپنے کپڑے صماء کی طرح اوڑھنے سے پر ہیز
کرو۔ میں نے عرض کیا کہ صماء کیا ہے فرمایا یہ کہ تم اپنا کپڑا اپنے بغل کے نیچے سے نکالو اور ایک کاندھے پر ڈال دو۔
٧٩٧ - ایک ایسے شخص کے متعلق روایت کی گئی ہے کہ وہ برہنہ نکلتا ہے اور نماز کا وقت آجاتا ہے تو اگر کوئی اسکو نہیں دیکھتا تو وہ برہنہ کھڑا ہو کر نماز پڑھ لیگا اور اگر کوئی اسکو دیکھتا ہے تو بیٹھ کر نماز پڑھے گا ۔
٧٩٨ - ابو جمیلہ نے حضرت امام جعفر صادق علیہ السلام سے روایت کی ہے کہ اس نے آپ سے مجوسیوں کے کپڑوں کے متعلق دریافت کیا کہ کیا اسکو پہن کر اس میں نماز پڑھوں؟ آپ نے فرمایا ہاں میں نے عرض کیا مگر وہ لوگ تو شراب پیتے ہیں ۔ آپ نے فرمایا ہاں ۔ ہم لوگ سابور ( ایران کا ایک موضع ) کا بنا ہوا لباس خریدتے ہیں اسے پہنتے ہیں اور اس میں نمازپڑھتے ہیں ۔
٧٩٩ - زیاد بن منذر نے حضرت امام محمد باقر علیہ السلام سے روایت کی ہے کہ اسکا بیان ہے کہ ایک شخص نے آنجناب علیہ السلام سے میری موجودگی میں ایک ایسے شخص کے متعلق سوال کیا کہ وہ حمام سے نکلتا ہے یا غسل کرتا ہے تو توضح کرتا ہے (اپنی چادر دائیں بغل کے نیچے سے نکال کر بائیں کاندھے پر ڈال لیتا ہے) پھر اپنی ازار پر اپنی قمیض پہنتا ہے اور اسی لباس میں نماز پڑھتا ہے ؟ آپ نے فرمایا یہ قوم لوط کا عمل ہے۔ میں نے عرض کیا کہ وہ اپنی قمیض کے اوپر توشح کرتا ہے ؟ آپ نے فرمایا یہ تکبر اور گھمنڈ کی نشانی ہے۔ میں نے عرض کیا قمیضیں بہت باریک کپڑے کی ہے وہ اسے لحاف کی طرح اوڑھ لیتا ہے آپ نےفرمایا یہ اور نماز میں بٹن کھولنا ، انگشت شہادت یا انگوٹھے کے ناخنوں سے سنگریزے مارنا (گوٹیاں کھیلنا) راستے پر یا مجمع میں کندر چبانا ۔ یہ سب قوم لوط کا عمل ہے ۔
اور میں نے حضرت عبد الصالح علیہ السلام سے اور ابوالحسن ثالث (امام علی النقی علیہ السلام) سے ازار کے ساتھ قمیض کے اوپر توشح کی رخصت کی روایت کی ہے ۔ نیز امام محمد باقر علیہ السلام سے بھی ۔ اور اسی کو لیکر میں فتویٰ دیتا ہوں ۔
٨٠٠ - اور عبد اللہ بن بکیر نے حضرت امام جعفر صادق علیہ السلام سے ایک ایسے شخص کے متعلق دریافت کیا جو اپنی رداء اپنے دونوں طرف چھوڑے ہوئے نماز پڑھتا ہے ؟ آپ نے فرمایا اس میں کوئی حرج نہیں ۔
٨٠١ - ابو بصیر نے آنجناب سے ایسے شخص کے متعلق سوال کیا جو انتہائی شدید گرمی اور دھوپ میں نماز پڑھ رہا ہے اور وہ زمین پر اپنی پیشانی رکھتے ہوئے ڈرتا ہے ؟ آپ نے فرمایا وہ اپنی پیشانی کے نیچے کپڑا رکھ لے ۔
٨٠٢ - داؤد صرمی نے حضرت ابو الحسن علی بن محمد (امام علی النقی علیہ السلام سے دریافت کیا اور کہا کہ میں اس طرف جاتا ہوں جہاں یہ ممکن نہیں ہوتا کہ برف کی وجہ سے ایسی جگہ ملے کہ اس میں نماز پڑھوں تو پھر کیا کروں ؟ آپ نے فرمایا کہ اگر تمہارے امکان میں ہو کہ برف پر نہ سجدہ کرنا پڑے تو اس پر مت سجدہ کرو اور اگر امکان میں نہ ہو تو برف کو برابر کرو اور اس پر سجدہ کرو ۔
٨٠٣ - ابراہیم بن ابی محمود نے امام رضا علیہ السلام سے کہا کہ ایک شخص ساج کے تخت پر نماز پڑھ رہا ہے اور ساج (ساکھو) پر سجدہ کر رہا ہے ؟ آپ نے فرمایا ہاں (ٹھیک ہے)
٨٠٤ - محمد بن مسلم نے امام باقر علیہ السلام سے روایت کی ہے کہ آپ نے ارشاد فرمایا کہ چٹائی کھجوروں کے پتوں کی ٹوکری اور تمام نباتات پر نماز پڑھنے میں کوئی حرج نہیں سوائے پھلوں کے ۔
٨٠٥ - سماعہ بن مہران نے حضرت امام جعفر صادق علیہ السلام سے شکاری پرندوں اور جانوروں کے متعلق دریافت کیا تو آپ نے فرمایا ان کا گوشت کھانا ہم جائز نہیں سمجھتے لیکن انکے چمڑے تو ان پر بیٹھ لو سوار ہو لو مگر ان سے بنے ہوئے وہ لباس نہ پہنو جن میں تم نماز پڑھتے ہو ۔
میرے والد رضی اللہ عنہ نے مجھے اپنے ایک رسالہ میں تحریر فرمایا کہ ہر وہ جانور کہ جس کا گوشت کھایا جاتا ہے اسکے بالوں اور روئیں کے اندر نماز پڑھنے میں کوئی حرج نہیں اور اگر تم اسکے علاوہ کوئی سنجاب یا سمور یا لومڑی کی کھال پہنے ہوئے ہو اور نماز کا ارادہ ہے تو اسے اتار دو۔ اور بعض رواتیوں میں اسکی اجازت بھی ہے (مگر کراہت کے ساتھ اور اضطراراً) اور لومڑی کی کھال میں ہرگز نماز نہ پڑھو اور نہ اس لباس میں جو اس سے اوپر یا اسکے نیچے لگایا ہوا ہو ( یعنی استر)
٨٠٦ - سلیمان بن جعفر جعفری سے روایت ہے کہ انہوں نے بیان کیا کہ میں نے دیکھا کہ حضرت امام رضا علیہ السلام خز (اون در شیم سے بنا ہوا کپڑا) کے جبہ میں نماز پڑھ رہے تھے ۔
٨٠٧ - اور علی بن مهزیار سے روایت ہے کہ انہوں نے بیان کیا کہ میں حضرت ابو جعفر ثانی (امام علی النقی علیہ السلام) کو دیکھا کہ وہ اپنی نماز فریضہ و غیر فریضہ (ہر ایک) طارونی خز کے جبہ میں پڑھتے تھے اور آپ نے مجھے ایک خز کا جبہ بھی عطا فرمایا اور کہا کہ یہ جبہ میرا پہنا ہوا ہے اور مجھے حکم دیا کہ تم اس میں نماز پڑھا کرو۔
٨٠٨ - یحییٰ بن ابی عمران سے روایت ہے کہ انہوں نے بیان کیا کہ میں نے ایک مرتبہ حضرت ابو جعفر ثانی (امام علی النقی علیہ السلام کو سنجاب اور فنک ( لومڑی کی قسم) کے متعلق خط لکھا اور اس میں عرض کیا کہ میں آپ پر قربان میں چاہتا ہوں کہ آپ اسکا جواب بر بتائے تقیہ نہ دیں تو آپ نے جواب میں تحریر فرمایا کہ اس میں نماز پڑھ لو ۔
٨٠٩ - داؤد صرمی سے روایت ہے کہ انہوں نے بیان کیا کہ ایک مرتبہ ایک شخص نے حضرت ابو الحسن ثالث امام علی النقی علیہ السلام سے اس خز کے متعلق دریافت کیا جس میں خرگوش کے بال ملے ہوئے ہیں ؟ تو آپ نے جواب میں تحریر فرمایا کہ یہ جائز ہے۔
اور یہ ایک طرح کی رخصت و اجازت ہے اس سے حکم اخذ کرنے والا ثواب کا مستحق ہوگا اور اس کو رد کرنے والا گنہگار ہوگا ۔ مگر اصل وہی ہے جسکو میرے والد رحمہ اللہ نے مجھے اپنے رسالہ میں تحریر فرمایا کہ خز میں نماز پڑھو جبکہ اس میں خرگوش کے بال مخلوط نہ ہوں ۔ نیز اس میں تحریر فرمایا کہ حریر و دیباج اور جس (لباس) پر نقش و نگار بنے ہوئے ہوں اورابریشم خالص میں نماز نہ پڑھو ۔ مگر یہ کہ تا نا ابریشم کا ہو اور بانا روئی یاکتان کا ہو ۔
٨١٠ - اور ابراہیم بن مهزیار نے حضرت ابو محمد حسن علیہ السلام کو خط لکھا اور اس میں لباس قرمز کے اندر نماز پڑھنے کے متعلق دریافت کیا اس لئے کہ ہمارے اصحاب اس میں نماز پڑھنے سے پرہیز کرتے ہیں ؟ تو آپ نے لکھا کہ الحمد للہ اس میں مطلق کوئی حرج نہیں ہے ۔
اس کتاب کے مصنف علیہ الرحمہ نے فرمایا کہ اس وقت کوئی حرج نہیں جبکہ وہ قرمز ابریشم خالص کا نہ ہو اور جس لباس سے منع کیا گیا ہے وہ ، وہ ہے جو ابریشم خالص کا ہو ۔
٨١١ - اور ایک شخص نے آنجناب علیہ السلام کو خط لکھا اور ایسے شخص کے متعلق دریافت کیا جس کا جبہ روئی کے بجائے قز (ریشم) کا ہے کیا وہ اس میں نماز پڑھے ؟ تو آپ نے جواب میں تحریر فرمایا کہ ہاں اس میں کوئی حرج نہیں یعنی بکری کے بالوں کے قز میں ابریشم کے قز میں نہیں ۔
اور دیباج و حریر ابریشم خالص کا لباس پہننے اور اس میں مردوں کے نماز پڑھنے کے متعلق بہت سی احادیث منع وارد ہوئی ہیں اور عورت کے متعلق یہ سب پہننے کیلئے رخصت کی حدیثیں بھی وارد ہوئی مگر عورتوں کیلئے ان میں نماز پڑھنے کے جواز کی کوئی حدیث وارد نہیں ہوئی ہے لہذا ابریشم خالص میں نماز پڑھنا مردوں اور عورتوں دونوں کیلئے منع ہے جب تک کہ حدیث میں خصوصیت سے اس میں نماز پڑھنے کی اجازت وارد نہ ہو جیسا کہ ان (عورتوں) کے لیےخصوصیت کے ساتھ اس کے پہننے کی اجازت وارد ہے۔
اور مرد کے لیے حریرو دیباج کا لباس پہننے کی رخصت (اجازت) صرف جنگ میں ہیں اور اگر ان میں تصویریں نہیں ہوں تو اس میں کوئی حرج نہیں ہے یہ روایت سماعہ بن مہران نے حضرت امام جعفر صادق علیہ السلام سے کی ہے۔
٨١٢ - اور یوسف بن محمد بن ابراہیم نے ان ہی جناب سے روایت کی ہے کہ آپ نے فرمایا کہ اس لباس کے پہننے میں کوئی ہرج نہیں جس میں حریر سے صرف بخیہ یا رفو کیا گیا ہو یا اس کے بٹن یا گھنڈی ہو یا اس کی دھاریاں ہوں ۔ مرد کے لیے خالص حریر مکروہ ہے۔
٨١٣ - مسمع بن عبد المالک بصری نے ان ہی جناب سے روایت کی ہے کہ آپ نے فرمایا کہ اگر کعبہ کے دیباج (غلاف) میں سے کچھ لیکر قرآن کا غلاف بنایا جائے یا اسکا مصلیٰ بنا کر اسپر نماز پڑھی جائے تو کوئی ہرج نہیں ہے ۔
٨١٤ - محمد بن اسماعیل بن بزیع نے حضرت ابوالحسن رضا علیہ السلام سے ایسے کپڑے میں نماز پڑھنے کے متعلق دریافت کیا جس میں نقش و نگار بنے ہوئے ہیں تو آپ نے اسکو مکروہ بتایا اس لیے کہ اس میں تصویریں بنی ہوئی ہیں۔
وہ ازار بند کہ جسکا سرا ابریشم کا بنا ہوا ہو اسکو پہن کر نماز جائز نہیں ہے ۔ اور خوارزم کی پوستین میں اور وہ کہ جس کی دباغت حجاز میں ہوتی ہے ۔ اس کے اندر نماز پڑھنے میں کوئی حرج نہیں اور مردار کے صوف (اون) سے بنے ہوئے کپڑے کے اندر نماز پڑھنے میں کوئی ہرج نہیں اس لئے کہ صوف میں روح نہیں ہوتی ۔
٨١٥ - سماعہ بن مہران نے حضرت امام جعفر صادق علیہ السلام سے نماز میں اس تلوار کے لٹکانے کے متعلق دریافت کیا جسکے کے ساتھ کیخت (چمڑے کی نیام) اور چمڑے کے جوڑنے کے لئے چھڑے ہی سے بنی ہو غراء (سریش) ہوتی ہے ۔ آپ نےفرمایا جب تک یہ نہ معلوم ہو کہ یہ چمڑے مردار کے ہیں کوئی ہرج نہیں۔
٨١٦ - اور علی بن ریان بن صلت نے حضرت ابوالحسن ثالث امام علی النقی علیہ السلام سے ایک ایسے شخص کے متعلق دریافت کیا جس نے خود اپنے بال اور ناخن تراشے اور اسے بغیر اپنے کپڑوں سے دور کئے ہوئے نماز کے لئے کھڑا ہو گیا؟ آپ نے فرمایا کوئی ہرج نہیں۔
٨١٧ - یونس بن یعقوب نے حضرت امام جعفر صادق علیہ السلام سے ایک ایسے شخص کے متعلق دریافت کیا جو نماز پڑھ رہا ہے اور اسکے سر پر ٹوپی ہے ؟ آپ نے فرمایا اس سے کوئی نقصان نہیں ۔
اور میں نے اپنے مشائخ رضی اللہ عنہم (اساتذہ) سے سنا ہے وہ فرمایا کرتے تھے کہ وہ عمامہ جس میں جنگ نہ ہو اس میں نماز جائز نہیں ہے۔ اور عمامہ باندھنے والا جب تک اس میں تحت الحنک نہ نکالے اس کے لئے نماز جائز نہیں ہے ۔
٨١٨ - عمار ساباطی نے حضرت امام جعفر صادق علیہ السلام سے روایت کی ہے کہ آپ نے فرمایا جو شخص کسی سفر کے لئے نکلے اور اسکے عمامہ میں تحت الحنک نہ ہو اور اسے کوئی ایسا دکھ پیش آئے جسکا کوئی علاج نہ ہو تو وہ اپنے سوا کسی اور کو ملزم نہ ٹھہرائے ۔
٨١٩ - حضرت امام جعفر صادق علیہ السلام نے فرمایا جو اپنے گھر سے تحت الحنک کے ساتھ عمامہ باندھے ہوئے نکلے تو میں ضامن ہوں کہ وہ اپنے گھر والوں کے پاس صحیح سلامت واپس ہو گا۔
٨٢٠ - نیز آپ علیہ السلام نے فرمایا کہ مجھے تعجب ہے اس شخص پر جو اپنی کسی حاجت کے لئے جائے اور باوضو ہو اسکی حاجت کیسے پوری نہیں ہوتی۔ اور مجھے تعجب ہے اس شخص پر جو تحت الحنک کے ساتھ عمامہ باندھ کر کسی حاجت کے لئے جائے اس کی حاجت کیسے پوری نہیں ہوتی۔
٨٢١ - نبی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا کہ مسلمانوں اور مشرکوں میں امتیاز و فرق صرف تحت الحنک کے ساتھ عمامہ کا ہے مگر یہ فرق ابتدائے اسلام میں تھا ۔
٨٢٢ - اور اہل خلاف نے بھی نبی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم سے روایت کی ہے کہ آپ نے عمامہ میں تحت الحنک کا حکم دیا اوربغیر تحت الحنک عمامہ سے منع فرمایا تھا۔
٨٢٣ - حلبی اور عبداللہ بن سنان نے حضرت امام جعفر صادق علیہ السلام سے دریافت کیا ایک شخص کے منہ پر کپڑا پڑا ہےکیا وہ نماز میں (سوروں کی) قراءت کرے ؟ آپ نے فرمایا کوئی ہرج نہیں۔
اور حلبی کی ایک دوسری روایت میں ہے کہ جب وہ ہمہمہ (آہستہ آواز سنے ۔
٨٢٤ - رفاعہ بن موسیٰ نے حضرت ابو الحسن امام موسیٰ بن جعفر علیہ السلام سے ایک خضاب لگائے ہوئے شخص کے لئے دریافت کیا کہ اگر وہ سجدہ اور قراءت پر قادر ہو تو کیا وہ اسی خضاب کی حالت میں نماز پڑھے ؟ آپ نے فرمایا ہاں اگر اسکےخضاب باندھنے کا کپڑا پاک ہے اور وہ باوضو ہے۔
اور کوئی ہرج نہیں اگر عورت خضاب لگائے ہوئے ہو اور اسکے ہاتھ بندھے ہوئے ہوں اور وہ نماز پڑھے ۔ یہ حدیث روایت کی ہے عمار ساباطی نے حضرت امام جعفر صادق علیہ السلام سے ۔
٨٢٥ - علی بن جعفر اور علی بن یقطین نے حضرت ابو الحسن امام موسیٰ بن جعفر سے روایت کی ہے ان دونوں نے ان جناب سے ایک ایسے مرد اور عورت کے متعلق دریافت جو دونوں خضاب لگائے ہوئے ہیں کیا یہ دونوں مہندی اور دسمہ کا خضاب لگائے ہوئے نماز پڑھیں ؟ آپ نے فرمایا اگر منہ اور ناک کھلی ہوئی ہے تو کوئی ہرج نہیں۔
٨٢٤ - محمد بن مسلم نے حضرت امام محمد باقر علیہ السلام سے ایک ایسے شخص کے متعلق دریافت کیا کہ وہ نماز پڑھ رہا ہے مگر اپنے ہاتھ اپنے لباس سے باہر نہیں نکالتا؟ آپ نے فرمایا اگر وہ اپنے ہاتھ باہر نکالے تو بہتر ہے اور اگر نہ نکالے تو بھی کوئی ہرج نہیں ہے ۔
٨٢٧ - زیادہ بن سوقہ نے حضرت امام محمد باقر علیہ السلام سے روایت کی ہے کہ آپ نے فرمایا کہ اگر کوئی شخص تم میں سے صرف ایک لباس میں نماز پڑھے اور اس کے بٹن کھلے ہوئے ہوں تو کوئی ہرج نہیں اس لئے کہ دین محمد صلی اللہ علیہ و سلم دین حنیف (سیدھا سادہ) ہے ۔