Skip to main content

علامہ طباطبائی کی رائے


 اور علامہ طباطبائی نے ان کی عدالت پر یہ دلیل بھی پیش کی ہے کہ ان کے اقوال کے نقل نیز ان کی کتابوں خصوصاً من لا یحضره الفقیه کی توثیق پر تمام اصحاب فقہ کا اجماع ہے ۔
اس کے علاوہ طباطبائی رحمہ اللہ فرماتے ہیں کہ نجاشی نے کتاب رجال میں دو باتیں تحریر کی ہیں ایک یہ کہ شیخ صدوق علیہ الرحمہ ۳۵۵ھ میں وارد بغداد ہوئے مگر یہ معلوم ہونا چاہیئے کہ صدوق علیہ الرحمہ دو مرتبہ بغداد تشریف لائے اور نجاشی نے محض دوسری مرتبہ کے درود کا تذکرہ کیا ہے پہلا ورود تو اس وقت ہوا جب وہ ۳۵۲ ھ میں نیشاپور سے عراق منتقل ہوئے جیسا کہ ان کی کتابوں کے دیکھنے سے پتہ چلتا ہے چنانچہ ان کی کتاب عیون اخبار الرضا میں ہے کہ ۔ بیان کیا مجھ سے ابوالحسن علی بن ثابت روا بینی نے مدینہ السلام یعنی بغداد کے اندر ۳۵۲ ھ میں اور اس سال میں ان کا نیشا پور سے بغداد تشریف لانا ان کی کتاب کے مختلف ابواب سے ثابت ہوتا ہے چنانچہ ایک جگہ تحریر فرماتے ہیں ۔ بیان کیا مجھ سے عبدالوحد بن عبدوس نے نیشا پور کے اندر شعبان ۳۵۲ ھ میں ۔ اس سے پتہ چلتا ہے کہ نجاشی نے جو تاریخ ورود بغداد دی ہے وہ دوسری مرتبہ ورود کی ہے اور یہ بھی واضح ہوتا ہے کہ پہلا ورود بغداد، کوفہ کے ورود سے پہلے ہے چنانچہ عیون الاخبار کے گیارہویں باب میں تحریر فرماتے ہیں کہ انہوں نے محمد بن بکر ان النقاش سے کوفہ کے اندر ۳۵۴ھ میں سنا۔ بہر حال ان دونوں تاریخوں میں فرق اس طرح دور کیا جاسکتا ہے کہ ایسا معلوم ہوتا ہے آپ ۳۵۲ھ کے آخر میں نیشاپور سے بغداد آئے پھر کوفہ منتقل ہو گئے اور ۳۵۲ھ میں کوفہ کے اندر رہے پھر ۳۵۵ھ میں بغداد منتقل ہو گئے۔ دوسری بات یہ کہ انہوں نے تحریر کیا ہے کہ اگر چہ وہ کسن تھے مگر ان سے بڑے بڑے شیوخ نے احادیث سنیں، مگر ۳۵۵ ھ میں ان کا ور د یہ بتاتا ہے کہ اس وقت ان کا سن چالیس سے کچھ زیادہ کا تھا اس سن میں ان کو کمسن نہیں کہا جا سکتا ۔