حدیث ٦٩-٧٣
٦٩- حضرت امام ابو الحسن موسیٰ بن جعفر علیہ السلام نے ارشاد فرمایا کہ غسل کیلئے ایک صاع (تقریباً ۳ کلوگرام) اور وضو کیلئے ایک مد (تقریباً پون کلوگرام) پانی کافی ہے۔ اور نبی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کا صاع پانچ مد کا ہوتا تھا اور ایک مد کا وزن دو سو اسی (۲۸۰) درہم کے برابر اور ایک درہم چھ وانق کا اور ایک وائق چھ حبہ (دانے) کا اور ایک حبہ جو کے دو (۲) دانوں کے برابر جو نہ چھوٹا ہو اور نہ بہت بڑا ہو بلکہ اوسط ہو ۔
٧٠- رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا کہ وضو ایک مد سے اور غسل ایک صاع سے ہو جاتا ہے اور عنقریب میرے بعد ایک قوم آئے گی جو اس مقدار کو کم سمجھے گی اور وہ لوگ میری سنت کے خلاف عمل پیرا ہونگے اور میری سنت پر قائم رہنے والے میرے ساتھ عظیرہ قدس (جنت) میں ہونگے ۔
٧١- حضرت ابو الحسن امام رضا علیہ السلام سے ایک ایسے شخص کے متعلق سوال کیا گیا کہ جسکو وضو کی ضرورت نماز کیلئے تھی مگر اسے پانی نہیں ملتا اور اگر اسے بقدر وضو ایک مد پانی ملتا ہے تو ایک درہم قیمت پر ایسی صورت کیا اس پر واجب ہے کہ وہ پانی خریدے اور اس سے وضو کرے یا تیم کر لے ؟ آپ نے فرمایا نہیں بلکہ وہ پانی خریدے اور ایک مرتبہ مجھے ایسا بھی اتفاق ہوا تھا تو میں نے پانی خریدا اور اس سے وضو کیا اور پانی کی کثیر قیمت ادا کرنا مجھے ہرگز برا محسوس نہیں ہوا۔
٧٢- حضرت امام محمد باقر علیہ السلام نے بیان فرمایا کہ کوئی شخص تنہا غسل کرے تو اس کیلئے ایک صاع پانی ضروری ہے ۔ اور وضو کیلئے تین چلو پانی ضروری ہے ایک چلو چہرے اور دو چلو دونوں ہاتھوں کیلئے اور اگر کسی کو ایک چلو پانی سے زیادہ نہ مل سکے تو اسی ایک چلو سے تین حصہ کرلے ۔
٧٣- حضرت امام جعفر صادق علیہ السلام نے ارشاد فرمایا کہ کوئی شخص اللہ کی عبادت چالیس دن کرتا رہے (لا حاصل ہے) جبکہ وہ وضو میں اللہ تعالٰی کی اطاعت نہیں کرتا اسلئے کہ اللہ تعالٰی نے جس عضو کے مسح کا حکم دیا ہے وہ اسے دھوتا ہے۔