حدیث ١٣٧-١٤٨
١٣٧- زرارہ بن امین نے حضرت امام محمد باقر اور حضرت امام جعفر صادق علیہما السلام سے دریافت کیا کہ کن چیزوں سے وضو ٹوٹ جاتا ہے ؟ تو ان دونوں حضرات نے فرمایا کہ تمہاریے نچلے دونوں راستوں یعنی ذکر و مقعد سے کوئی چیز پاخانہ پیشاب یا منی یا ریاح خارج ہو یا نیند ایسی کہ جس سے عقل جاتی رہے (تو وضو ٹوٹ جاتا ہے) اور اسکے سوا کسی چیز سے مثلاً تے آنے یا ابکائی آنے یا نکسیر پھوٹنے یا پچھنے لگوانے یا کوئی ومیل نکل آنے یا کوئی زخم آجانے یا پھوڑا نکل آنے سے وضو نہیں ٹوٹتا اور یہ سب دوبارہ وضو اور طہارت کا سبب نہیں بنتے ۔
١٣٨- حضرت امام جعفر صادق علیہ السلام نے فرمایا کہ اگر کدو دانہ نکلیں یا چھوٹے چھوٹے باریک کپڑے (چرنا) نکلیں تو اس کیلئے وضو نہیں ہے یہ سب بمنزلہ جوں یا نچڑیوں کے ہیں مگر یہ اس وقت کہ جب اس میں سے کوئی مواد وغیرہ نہ نکلے اور اگر کوئی مواد وغیرہ نہ نکلے تو اس میں استنجا (آبدست) اور وضو دونوں ہے اور اگر ان دونوں اطراف سے خون پیپ مذی یا وزی (رطوبت) وغیرہ نکلے تو اس میں نہ وضو ہے نہ استجا ہے جب تک کہ پاخانہ پیشاب یا ریاح یا منی نہ نکلے ۔
١٣٩- ایک مرتبہ عبدالرحمن بن ابی عبداللہ نے امام جعفر صادق علیہ السلام سے عرض کی کہ میں اپنے پیٹ میں ریاح محسوس کرتا ہوں اور گمان یہ ہے کہ وہ نکلی بھی ہے ؟ آپ نے فرمایا جب تک تم ریح نکلنے کی آواز نہ سن لو یا اسکی بد بو ناک میں نہ آجائے تم پر وضو لازم نہیں ہے ۔ پھر آپ نے فرمایا بات یہ ہے کہ ابلیس انسان کے دونوں سرین کے درمیان بیٹھتا ہے اور وہ حدث صادر کرتا ہے تاکہ انسان کو شک میں مبتلا کر دے ۔
١٤٠- ایک مرتبہ زرارہ نے حضرت امام محمد باقر علیہ السلام سے دریافت کیا کہ ایک شخص اپنے ناخن کاٹتا ہے ، اپنی مونچھیں تراشتا ہے ، داڑھی کی اصلاح کرتا ہے اور سر کے کچھ بال کاٹتا ہے تو کیا اس سے اس کا وضو ٹوٹ گیا ؟ آپ نے فرمایا اے زرارہ یہ سب سنت ہے اور وضو فرض ہے اور سنت میں سے کوئی ایسی چیز نہیں جو فریضہ کو توڑ دے یہ سب تو اسلئے ہیں تاکہ اور زیادہ طہارت ہو ۔
١٤١- ایک مرتبہ اسماعیل بن جابر نے حضرت امام جعفر صادق علیہ السلام سے دریافت کیا کہ ایک شخص نے اپنے ناخن کائے اور مونچھ تراشی تو اب اسکو پانی سے دھوئے ؟ آپ نے فرمایا نہیں وہ پاک ہے ۔
١٤٢- اور راوی نے آپ سے شعر پڑھنے کے متعلق سوال کیا کہ کیا اس سے وضو ٹوٹ جاتا ہے ؟ آپ نے فرمایا نہیں ۔
١٤٣- اور سماعہ بن مہران نے آنجناب سے دریافت کیا کہ ایک شخص نماز میں حالت قیام میں تھا یا حالت رکوع میں کہ غنودگی کے جھونکے کی وجہ سے اس کا سر جھکی کھا گیا ؟ آپ نے فرمایا اس پر وضو نہیں ہے ۔
١٤٤- اور حضرت موسی بن جعفر علیہ السلام سے دریافت کیا گیا کہ ایک شخص بیٹھا ہوا اونگھ رہا ہے کیا اس پر وضو واجب ہے ؟ آپ نے فرمایا جب تک وہ بیٹھا ہے اس پر کوئی وضو نہیں ہے جب تک کہ اعضاء بے سود اور ڈھیلے نہ پڑھائیں ۔
١٤٥- حضرت امام محمد باقر علیہ السلام نے فرمایا بوسہ لینے ، ہم بستر ہونے اور شرمگاہ کو مس کرنے میں کوئی وضو نہیں ہے۔
١٤٦- حریز نے حضرت امام جعفر صادق علیہ السلام سے روایت کی آپ نے فرمایا اگر کسی شخص کے قطرہ قطرہ پیشاب اور خون آتا ہے تو جب نماز کا وقت آئے تو ایک تھیلی لے اس میں روئی ڈالدے اور اسے لٹکالے اس میں اپنا عضو تناسل ڈالدے پھر اس سے ظہر و عصر کی نماز پڑھے ظہر میں ذرا تاخیر اور تامل کرے اور ایک اذان اور دو اقامتوں کے ساتھ دونوں نمازیں ادا کرے پھر مغرب میں ذرا تاخیر اور عشاء میں ذرا تامل کرے اور ایک اذان اور دو اقامتوں کے ساتھ دونوں نمازیں پڑھ لے اور نماز صبح میں بھی ایسا ہی کرے ۔
١٤٧- اور عبد اللہ بن ابی یعقوب نے حضرت امام جعفر صادق علیہ السلام سے ایک ایسے شخص کے متعلق دریافت کیا جس نے پیشاب کر کے وضو کیا اور نماز کیلئے کھڑا ہوا تو اس نے کچھ تری محسوس کی ؟ آپ نے فرمایا یہ کوئی چیز نہیں وہ پھر سے وضو نہیں کرے گا۔
١٤٨- اور ایک دوسرے راوی نے روایت کی ہے ایک ایسے شخص کے متعلق جو پیشاب کرتا ہے پھر استنجا کرتا ہے مگر اس کے بعد تری دیکھتا ہے ؟ تو آپ نے فرمایا اگر اس نے پیشاب کیا اور اسکے بعد مقعد اور انشین کے درمیان تین مرتبہ سوت لیا ہے اور ان دونوں کے درمیان ہاتھ سے دبا لیا ہے اسکے بعد استنجا کیا ہے تو پھر اگر وہ تری بہہ کر پنڈلی تک بھی پہنچ جائے تو پرواہ نہیں ۔ اور اگر کسی شخص نے اپنی مقعد کے اندرونی حصہ کو یا عضو تناسل کے اندرونی حصہ کو مس کیا ہے تو اس پر لازم ہے کہ دوبارہ وضو کرے ۔ اور اگر وہ نماز میں ہے تو نماز کو قطع کرے وضو کرے اور پھر سے نماز پڑھے اور اگر اس نے اپنے عضو تناسل کے سوراخ کو کھولا ہے تو دوبارہ وضو کرے اور دوبارہ نماز پڑھے ۔
اور اگر کوئی شخص حقنہ یا شافہ لگوائے اور صرف دہی دوا اس میں سے نکل آئے تو اس پر وضو نہیں ہے اور اگر اسکے ساتھ کچھ مواد بھی نکلے تو اس پر استنجا (آبدست) اور وضو دونوں واجب ہیں ۔