باب وہ مقامات کہ جہاں نماز جائز ہے اور وہ مقامات کہ جہاں نماز جائز نہیں ہے
حدیث ٧٢٤ - ٧٤٨
٧٢٤ - نبی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے ارشاد فرمایا کہ مجھے پانچ چیزیں ایسی دی گئیں جو مجھ سے پہلے کسی کو نہیں دی گئیں میرے لئے ساری زمین طاہر اور مسجد (جائے سجدہ) بنائی گئی ۔ رعب و دبدبہ دیکر میری مدد کی گئی ۔ میرے لئے مال غنیمت کو حلال کر دیا گیا ۔ مجھے جامع کلمات عطا کئے گئے ۔ مجھے شفاعت کا اختیار دیا گیا۔
اور ساری روئے زمین پر نماز پڑھنا جائز ہے سوائے ان مقامات کے جہاں نماز پڑھنے کے لئے خصوصیت کے ساتھ منع کر دیا گیا ہے ۔
٧٢٥ - حضرت امام جعفر صادق علیہ السلام نے ارشاد فرمایا دس مقامات ایسے ہیں کہ جہاں نماز نہیں پڑھی جائے گی (١) گارا (٢) پانی (٣) حمام (٤) قبریں (٥) شاہراہ (٦) چیونٹیوں کے گھروندے (٧) اونٹوں کے بیٹھنے کی جگہ (٨) پانی کے بہاؤ کی جگہ (٩)
زمین شوره زار (١٠) برف -
٧٢٦ - اور روایت کی گئی ہے کہ آپ مقام بیداء (مدینہ سے سات میل دور بجانب مکہ ) و ذات الصلاصل اور وادی شقرہ اوروادی ضجنان میں نماز نہیں پڑھتے تھے ۔
اور اگر انسان گارے یا پانی میں ہو اور وقت نماز آجائے اور اس میں سے نکلنا ممکن نہ ہو تو اشاروں سے نماز پڑھے اور اس کا سجود اسکے رکوع سے زیادہ جھک کر ہو گا ۔ اور حمام کا وہ حجرہ جہاں کپڑے اتارنے ہیں وہاں نماز پڑھنے میں کوئی حرج نہیں ۔ حمام میں نماز پڑھنا مکروہ ہے اس لئے کہ وہ شیاطین کی پناہ گاہ ہے۔
٧٢٧ - اور علی بن جعفر نے اپنے بھائی حضرت امام موسی بن جعفر علیہ السلام سے حمام میں نماز پڑھنے کے متعلق دریافت کیا تو آپ نے فرمایا اگر صاف ستھری جگہ ہے تو کوئی حرج نہیں یعنی مسلح میں (جہاں کپڑے تبدیل کرتے ہیں) اور قبروں کو قبلہ یا جائے سجدہ بنانا جائز نہیں اور دو قبروں کے درمیان نماز پڑھنے میں کوئی حرج نہیں جبکہ قبر کا کوئی حصہ قبلہ نہ بنایا جائے ۔ اور مستحب ہے کہ نماز پڑھنے والے اور قبروں کے درمیان ہر جانب دس ہاتھ کی دوری ہو اور چلتی ہوئی شاہراہ ہو تو اس میں نماز جائز نہیں ہے اور نہ پگڈنڈیوں پر لیکن دوپگڈنڈیوں کے درمیان جو کھلی ہوئی جگہ ہو تو اس میں
کوئی حرج نہیں ۔
٧٢٨ - حضرت امام رضا علیہ السلام نے فرمایا کہ ہر وہ راستہ کہ جس پر چلا جاتا ہے خواہ اس میں راستہ کی لکیر بنی ہو یا نہ بنی ہو اس میں نماز مناسب نہیں ہے تو آپ سے دریافت کیا گیا کہ پھر کہاں نماز پڑھی جائے آپ نے فرمایا کہ اسکے دائیں بائیں ہو کر ۔
٧٢٩ - نیز حلبی نے حضرت امام جعفر صادق علیہ السلام سے بھیڑ بکریوں کے باڑے میں نماز کے لئے دریافت کیا تو آپ نے فرمایا اس میں پڑھ لو مگر اونٹوں کے بیٹھنے کی جگہ نماز نہ پڑھو ۔ ہاں اگرتمہیں اپنے مال کے ضائع ہونے کا ڈر ہے تو پہلے وہاں جھاڑو دو پانی چھڑ کو اور پھر نماز پڑھو ۔ اور شوره زار زمین میں نماز پڑھنا مکروہ ہے لیکن یہ کہ وہ جگہ ایسی نرم ہو کہ جہاں پیشانی برابر رکھی جاسکے ۔
٧٣٠ - حضرت امام جعفر صادق علیہ السلام سے مجوسیوں کے گھر کے اندر جس میں پانی کا چھڑکاؤ ہے نماز پڑھنے کے لئے دریافت کیا گیا تو آپ نے فرمایا کوئی حرج نہیں ۔ راوی کا بیان ہے کہ میں نے اتفاقیہ مکہ کے راستے میں دیکھا کہ آپ پیشانی رکھنے کے جگہ پر پانی چھڑک کر ترزمین پر سجدہ فرماتے اور کبھی ایسا بھی دیکھا کہ آپ جب دیکھتے کہ زمین صاف ستھری ہے توپانی نہیں چھڑکتے تھے۔
٧٣١ - صالح بن حکم کا بیان ہے کہ ایک مرتبہ حضرت امام جعفر صادق علیہ السلام سے یہودیوں کے عبادت خانے اور کنیسہ میں نماز پڑھنے کے متعلق دریافت کیا گیا تو آپ نے فرمایا اس میں نماز پڑھ لو ۔ راوی کا بیان ہے کہ میں نے عرض کیا کہ چاہے وہ لوگ بھی اس میں اپنی نماز کیوں نہ پڑھ رہے ہوں پھر بھی میں اس میں نماز پڑھوں ؟ آپ نے فرمایا ہاں کیا تم قرآن نہیں پڑھتے - قُلْ كُلٌّۭ يَعْمَلُ عَلَىٰ شَاكِلَتِهِۦ فَرَبُّكُمْ أَعْلَمُ بِمَنْ هُوَ أَهْدَىٰ سَبِيلًۭا (اے رسول تم کہدو کہ ہر ایک اپنے اپنےطریقہ پر عمل کرتا ہے پھر تم میں سے جو ٹھیک سیدھی راہ پر ہے تمہارا پروردگار اس سے خوب واقف ہے ) (سورۃ الاسرا آیت نمبر ٨٤) لہذا تم قبلہ کی طرف رخ کر کے نماز پڑھو اور ان لوگوں کی پرواہ نہ کرو ۔
٧٣٢ - زرارہ نے حضرت امام محمد باقر علیہ السلام سے اس پیشاب کے متعلق سوال کیا جو چھت پر یا اس جگہ ہوتا ہے جہاں نماز پڑھنی ہے تو آپ نے فرمایا کہ اگر اسکو آفتاب نے خشک کر دیا ہے تو وہاں نماز پڑھ لو جائز ہے ۔
٧٣٣ - عامر بن نعیم قمی نے حضرت امام جعفر صادق علیہ السلام سے ان مقامات کے متعلق دریافت کیا جہاں لوگ پڑاؤ ڈالتے ہیں وہاں جانوروں کے پیشاب اور گوبر بھی ہوتے ہیں اور وہاں یہود و نصاری بھی آتے ہیں تو وہاں نماز کس طرح پڑھیں ؟ آپ نے فرمایا تم اپنے کپڑے پر نماز پڑھو ۔
٧٣٤ - علی بن مہزیار نے ایک مرتبہ حضرت ابو الحسن ثالث امام علی النقی علیہ السلام سے ایک ایسے شخص کے متعلق دریافت کیا جو مقام بیداء سے گزر رہا ہے کہ اتنے میں نماز فریضہ کا وقت آگیا اور وہ مقام بیداء کو پار نہیں کر پائے گا کہ نماز کا وقت ہی گزر جائے گا اب وہ نماز کیسے پڑھے اس لئے کہ بیداء میں نماز پڑھنے کو منع کیا گیا ہے ۔ آپ نے فرمایا پھر اس میں نماز پڑھ لیگا لیکن راستہ کے بلند اور بڑے حصہ کو چھوڑ کر پڑھے گا ۔
٧٣٥ - اور ایوب بن نوح نے انہی جناب علیہ السلام سے روایت کی ہے کہ آپ نے فرمایا کہ وہ راستہ سے دائیں بائیں ہٹ کر نماز پڑھے گا۔
٧٣٦ - علی بن جعفر نے اپنے بھائی حضرت امام موسیٰ بن جعفر علیہ السلام سے اس حجرہ اور گھر کے متعلق دریافت کیا جس میں سورج کی کرنیں نہیں پہنچتیں ۔ اس میں پیشاب بھی کیا جاتا ہے اور اس میں لوگ غسل جنابت بھی کرتے ہیں کہ کیا اس میں اگر وہ خشک ہے تو نماز پڑھی جائے ؟ آپ نے فرمایا ہاں ۔ علی بن جعفر کا بیان ہے کہ میں نے پھر آنجناب سے قبروں کے درمیان نماز کے متعلق دریافت کیا کہ کیا یہ درست ہے ؟ آپ نے فرمایا اس میں کوئی حرج نہیں ۔
٧٣٧ - عمار بن موسیٰ ساباطی نے ایک مرتبہ حضرت امام جعفرصادق علیہ السلام سے اس چٹائی کے متعلق دریافت کیا جس کی لکڑیاں نجس پانی سے بھگوئی گئی ہیں کیا اس پر نماز جائز ہے ؟ آپ نے فرمایا جب وہ خشک ہو تو اس پر نماز پڑھنےمیں کوئی حرج نہیں ۔
٧٣٨ - زرارہ نے ایک مرتبہ حضرت امام محمد باقر علیہ السلام سے شاذ کو نہ کی بنی ہوئی چھوٹی چٹائی کے متعلق دریافت کیاکہ جس میں جنابت لگی ہوئی ہے کیا محمل کے اندر اس پر نماز پڑھ سکتے ہیں ، آپ نے فرمایا اس پر نماز پڑھنے میں کوئی حرج نہیں ۔
٧٣٩ - محمد بن مسلم نے حضرت امام محمد باقر علیہ السلام سے روایت کی ہے کہ آپ نے فرمایا تصویروں کو جب اپنے قدموں کے نیچے رکھو تو اس پر نماز پڑھنے میں کوئی حرج نہیں ۔
٧٤٠ - ایک مرتبہ لیث مرادی نے حضرت امام جعفر صادق علیہ السلام سے گھروں میں تکیہ کے متعلق دریافت کیا جس کے دائیں بائیں تصویر بنی ہوئی ہے ۔ آپ نے فرمایا اگر وہ قبلہ کی طرف نہیں ہے تو کوئی حرج نہیں اور اگر اس کا کوئی حصہ تمہارے سامنے قبلہ سے ملا ہوا ہے تو اس کو کسی چیز سے ڈھانپ دو اور نماز پڑھ لو۔
٧٤١ - اور آپ سے ان تصویروں کے متعلق دریافت کیا گیا جو فرش پر نبی ہوئی ہیں اور ان تصویروں کی دو آنکھیں بھی ہیں تو کیا اس پر نماز پڑھ سکتے ہیں ؟ آپ نے فرمایا اگر اس تصویر میں ایک آنکھ بنی ہوئی ہے تو اس پر نماز پڑھنے میں کوئی حرج نہیں اور اگر تصویر کی دو آنکھیں بنی ہوئی ہیں اور تم اس پر نماز پڑھنا چاہو تو نہیں پڑھ سکتے ۔
٧٤٢ - اور فرمایا علیہ السلام نے کہ جب تصویر کی ایک آنکھ ہو اور نماز پڑھتے ہوئے اس پر نگاہ پڑ جائے تو کوئی حرج نہیں ۔
٧٤٣ - حضرت امام جعفر صادق علیہ السلام نے فرمایا اس گھر میں نماز نہ پڑھو جس میں کتا ہو مگر یہ کہ وہ شکاری ہو اور تم اس کے لئے دروازہ بند کئے ہو تو کوئی حرج نہیں۔ اور ملائیکہ اس گھر میں نہیں آتے جس میں کتا ہو اور نہ اس گھر میں آتے ہیں جس میں تصویریں ہوں اور نہ اس گھر میں آتے ہیں جس کے اندر کسی برتن میں پیشاب جمع کیا ہوا ہو ۔ اور اس گھر میں نماز جائز نہیں جہاں کسی برتن میں شراب رکھی ہوئی ہو ۔
٧٤٥ - اور ابو بصیر نے حضرت امام جعفر صادق علیہ السلام سے روایت کی ہے کہ آپ نے فرمایا جو شخص ایسی جگہ ہو جہاں اسکو ( سجدہ کرنے کیلئے) زمین پر دسترس نہ ہو تو وہ اشاروں سے نماز پڑھے خواہ وہ ایسی سرزمین ہی ہو جو بلاد اسلام سے کٹی ہوئی ہو ( جہاں شعائر اسلام کا اظہار ممکن نہ ہو) تو اس میں بھی اشاروں سے نماز پڑھے ۔
٧٤٥ - اور سماعہ بن مہران نے آپ علیہ السلام سے ایک ایسے قیدی کے متعلق سوال کیا کہ جس کو مشرکین نے قید کر لیا ہے اور اسکی نماز کا وقت آگیا وہ مشرکین اسکو نماز پڑھنے سے مانع کرتے ہیں تو آپ نے فرمایا وہ اشاروں ہی سے نماز پڑھے ۔
٧٤٦ - معاویہ بن وہب نے حضرت امام جعفر صادق علیہ السلام سے دریافت کیا کہ ایک مرد اور ایک عورت ایک ہی جگہ میں نماز پڑھ رہے ہیں ؟ آپ نے فرمایا اگر ان دونوں کے درمیان ایک بالشت کا فاصلہ ہے تو فرداً فرداً یکے بعد دیگرے نماز پڑھنے میں کوئی حرج نہیں ۔
٧٤٧ - اور زرارہ کی روایت میں ہے جس کو اس نے حضرت امام محمد باقر علیہ السلام سے روایت کیا ہے کہ آپ نے فرمایا کہ اگر اس مرد اور اس عورت کے درمیان ایک قدم یا ایک ہاتھ کی ہڈی کے برابر کا یا اس سے زائد کا فاصلہ ہے تو کوئی حرج نہیں اگر وہ بالمقابل نماز پڑھیں ۔