باب عمر کی وہ حد جس میں بچوں سے نماز کے لئے مواخذہ کیا جائے
حدیث ٨٦١ - ٨٤٣
٨٦١ - حضرت امام جعفر صادق علیہ السلام نے فرمایا ہم لوگ اپنے بچوں کو جب وہ پانچ سال کے ہوتے ہیں تو انہیں نماز کا حکم دیتے ہیں تم لوگ اپنے بچوں کو جب سات سال کے ہو جائیں تو نماز کا حکم دو۔ ہم لوگ اپنے بچوں کو جب وہ سات سال کے ہو جاتے ہیں تو روزے کا حکم دیتے ہیں اور جتنی ان میں برداشت کی طاقت ہوتی ہے وہ ایک دن میں رکھتے ہیں ۔ آدھے۔ دن یا اس سے زیادہ یا آدھے دن سے کم جب ان پر بھوک پیاس کا غلبہ ہوتا ہے تو افطار کر لیتے ہیں ۔ تاکہ وہ روزہ رکھنے کے عادی ہو جائیں اور ان میں اسکی برداشت آجائے ۔ تم لوگ اپنے بچوں کو جب وہ نو (٩) سال کے ہو جائیں تو ان کو روزہ رکھنےکا حکم دو اور جب ان پر پیاس کا زیادہ غلبہ ہو تو افطار کر لیں۔
٨٤٢ - حسن بن قارن سے روایت ہے انہوں نے بیان کیا کہ ایک مرتبہ میں نے حضرت ابوالحسن رضا علیہ السلام سے سوال کیا یا کسی نے آپ سے سوال کیا اور میں نے سنا ایسے شخص کے متعلق کہ اس کے لڑکے کی ختنہ ہوئی تھی اور اس نے ایک دن یا دو (٢) دن نماز نہیں پڑھی آپ نے اس سے پوچھا کہ لڑکا کتنے سال کا ہے ؟ اس نے عرض کیا کہ آٹھ سال کا اپنے فرمایا سبحان اللہ وہ آٹھ سال کا ہو گیا اور اس نے نماز چھوڑی۔ اس نے عرض کیا اسے درد ہو رہا تھا آپ نے فرمایا وہ جتنی پڑھ سکتا ہو پڑھے۔
٨٤٣ - عبداللہ بن فضالہ نے روایت کی ہے حضرت امام جعفر صادق علیہ السلام اور حضرت امام محمد باقر علیہ السلام سے راوی کا بیان ہے کہ میں نے آنجناب کو فرماتے ہوئے سنا کہ جب لڑکا تین سال کا ہو جائے تو اس سے کہو کہ وہ سات مرتبہ لا الہ الا اللہ کہے ۔ پھر اسے چھوڑ دو اور اب جبکہ وہ تین سال سات ماہ اور بیسں دن کا ہو جائے تو اس سے کہا جائے کہ سات مرتبہ محمد الرسول اللہ کہو اور پھر چھوڑ دیا جائے یہاں تک کہ وہ چار سال کا ہو جائے تو اس سے کہا جائے کہ سات مرتبہ صلى الله على محمد و آلہ کہو اور پھر چھوڑ دیا جائے یہاں تک کہ وہ پورا پانچ سال کا ہو جائے تو اس سے پوچھا جائے کہ تمہارا داھنا ہاتھ کون سا ہے اور بایاں ہاتھ کون سا ہے اگر وہ اپنا دایاں اور بایاں پہچاننے لگا ہے تو اس کا منہ قبلہ کی طرف کر کے کہا جائے کہ سجدہ کرو اور پھر چھوڑ دیا جائے یہاں تک کہ وہ پورا سات سال کا ہو جائے اور جب پورا سات سال کا ہو جائے تو اس سے کہا جائے تم اپنا منہ اور اپنے ہاتھ دھو ؤ جب وہ اپنے دونوں ہاتھ اور منہ دھوئے تو اس سے کہا جائے کہ نماز پڑھو۔ پھر اسے چھوڑ دیا جائے یہاں تک کہ اس کے نو سال پورے ہو جائیں اور جب وہ نو سال کا پورا ہو جائے تو اسکو وضو کی تعلیم دی جائے اور مار کے سکھایا جائے اور اسے نماز کا حکم دیا جائے اور اسے مار مار کے پڑھایا جائے اور جب وہ وضو اور نماز سیکھ لے گا تو انشاء اللہ تعالی اسکے والدین کو اللہ بخش دیگا۔