شیخ عبداللہ مامقانی کی رائے
اور علامہ ثقہ حجتہ الاسلام شیخ عبد اللہ مامقانی رحمہ اللہ نے تنقیح المقال جلد ۲ صفحہ ۱۵۳ میں ان کے وہی حالات تحریر کئے ہیں جو نجاشی و شیخ طوسی و علامہ وغیرہ نے تحریر ۔ کہ اس کے بعد تحریر فرماتے ہیں کہ ان کی وثاقت میں تامل کرنا ایسا ہی ہے جیسے کوئی آفتاب درخشندہ کی روشنی میں تامل کرے اور وہ تامل اس قابل نہیں کہ کتابوں میں درج کیا جائے اور ان کی وثاقت کو کیونکر نہ تسلیم کر لیا جائے جبکہ حضرت محجتہ المنتظر عجل اللہ فرجہ نے اس امر کی خبر دے دی ہے کہ اللہ تعالیٰ ان کی ذات سے نفع پہنچائے گا اس لئے ان کو موثق اور عادل مانتنا ضروری ہے کیونکہ ان سے انتفاع ( فائدہ ) ان کی روایت اور ان کے فتوئی ہی سے ہو گا اور یہ بغیر عدالت کے پورا اور مکمل نہیں ہو سکتا ۔