حدیث ١٧٨-١٩١
میرے والد رضی اللہ عنہ نے میرے پاس ارسال کردہ ایک رسالہ میں تحریر فرمایا کہ جب تم غسل جنابت کا ارادہ کرو تو پہلے پیشاب کرنے کی کوشش کرو تا کہ تمہارے عضو تناسل میں جو منی باقی رہ گئی وہ خارج ہو جائے ۔ پھر اپنے ہاتھ پانی کے برتن میں ڈالنے سے پہلے تین بار دھو لو خواہ ان میں کوئی نجاست و گندگی نہ لگی ۔ اور اگر ہاتھوں میں نجاست لگی ہوئی ہے اور تم نے اسکو پانی کے برتن میں ڈال دیا تو پھر برتن کا پورا پانی بہا دو (دوسرا پانی لو) اور اگر ہاتھوں میں نجاست نہیں ہے تو پانی کے برتن میں ہاتھ ڈالنے میں کوئی حرج نہیں ۔ اور اگر تمہارے جسم پر منی لگی ہو تو دھو لو پھر اپنے عضو تناسل کو بھی دھولو اور اسے بھی پاک کر لو، پھر اپنے سر پر تین چلو پانی ڈالو اور اپنی انگلیوں سے اپنے سر کے بالوں کو الٹو پلٹو تاکہ پانی بالوں کی جڑوں تک پہنچ جائے ۔ اور اب پانی کا برتن اپنے ہاتھوں سے اٹھاؤ اور اپنے بدن پر پانی دو مرتبہ گراؤ اور اپنے تمام جسم پر اپنے ہاتھ پھیرو اور اپنے کانوں میں انگلی ڈالو تا کہ وہاں تک پانی پہنچ جائے اور جب پانی ہر جگہ پہنچ جائے تو سمجھ لو کہ طاہر ہو گئے۔ اور اسکا لحاظ رکھو کہ تمہارے سر اور تمہاری داڑھی کا ایک بال بھی ایسا نہ بچے کہ جہاں پانی نہ پہنچا ہو اور اگر نہ پہنچا ہو تو وہاں پانی پہنچاؤ اور اگر غسل جنابت میں ایک بال بھی غسل سے محمد ا ترک ہو گیا تو وہ جہنم میں جائیگا۔
اور جنابت کے بعد کوئی شخص پیشاب نہ کرے تو زیادہ امکان اس امر کا ہے کہ منی کا وہ پانی جو اسکے جسم میں باقی رہ گیا ہے وہ کوئی ایسا مرض پیدا کر دے کہ جو لا علاج ہو ۔
اور اگر کوئی شخص غسل جنابت میں کلّی کرنا یا ناک میں پانی ڈالنا چاہتا ہے تو ایسا کرے مگر یہ واجب نہیں ہے اسلئے کہ غسل بدن کے ظاہری حصہ کا ہوتا ہے باطنی کا نہیں ۔
علاوہ بریں اگر کوئی شخص غسل سے پہلے کچھ کھانا یا پینا چاہتا ہے تو اس کیلئے لئے جائز نہیں کہ جب تک کہ وہ اپنے دونوں ہاتھ نہ دھولے اور کلی نہ کرلے اور ناک میں پانی نہ ڈال لے اسلئے کہ اگر اس نے یہ سب کرنے سے پہلے کھا پی لیا تو برص کا مرض پیدا ہونے کا خوف ہے ۔
١٧٨- اور احادیث میں ہے کہ حالت جنابت میں کچھ کھانا پینا فقر و افلاس پیدا کرتا ہے ۔
١٧٩- اور عبید اللہ بن علی حلبی کا بیان ہے کہ ایک مرتبہ حضرت امام جعفر صادق علیہ السلام سے دریافت کیا گیا کہ ایک شخص حالت جنابت میں ہے کیا اس کیلئے سونا مناسب ہے ؟ آپ نے فرما یا مکروہ ہے جب تک کہ وضو نہ کرے ۔
١٨٠- اور ایک دوسری حدیث میں ہے کہ کہا میں تو صبح تک اسی حالت میں ہوتا ہوں اسلئے کہ میں دوبارہ مباشرت کا ارادہ رکھتا ہوں ۔
١٨١- اور آپ کے پدر بزرگوار یعنی امام محمد باقر علیہ السلام سے روایت ہے کہ جب کوئی شخص جنب ہو تو جب تک وضو نہ کرے وہ نہ کچھ کھائے اور نہ پیئے۔
١٨٢- نیز آپ نے ارشاد فرمایا کہ جس وقت (قبل غروب) آفتاب زرد پڑ جائے اور طلوع کے وقت جب ابھی آفتاب میں زردی ہو میں خود کو جنب کرنے کو مکروہ سمجھتا ہوں ۔
١٨٣- حلبی کا بیان ہے کہ میں نے آنجناب علیہ السلام سے ایسے شخص کے متعلق دریافت کیا جو بغیر ازار پہنے (برہنہ ) ایسی جگہ غسل کرتا ہے کہ اسے کوئی نہیں دیکھتا تو آپ نے فرمایا اس میں کوئی حرج نہیں ۔
١٨٤- راوی کا بیان ہے کہ آنجناب سے ایسے شخص کے متعلق سوال کیا گیا کہ اس نے عورت سے مباشرت کی مگر اسے انزال نہیں ہوا کیا اس پر غسل واجب ہے ؟ تو آپ نے فرمایا کہ حضرت علی علیہ السلام فرمایا کرتے تھے کہ جب دو (۲) ختنے آپس میں مل جائیں تو غسل واجب ہو جاتا ہے ۔
(۱۸۵) نیز حضرت علی علیہ السلام فرمایا کرتے کہ اس پر (بغیر انزال) غسل کیسے واجب نہ ہوگا جبکہ (اگر اس نے زنا کیا ہو اور انزال نہ ہوا ہو تو ) اس پر حد واجب ہو گی ۔ اور فرمایا کہ مہر بھی واجب ہے اور غسل بھی ۔
١٨٦- نیز آپ سے ایک ایسے شخص کے متعلق دریافت کیا گیا جو ایک عورت سے مجامعت کرتا ہے شرمگاہ کے علاوہ کسی اور جگہ اور اسکو انزال ہو جائے مگر عورت کو انزال نہیں ہو تو کیا اس صورت پر غسل واجب ہے ؟ آپ نے فرمایا اس عورت پر غسل واجب نہیں اور اگر اس مرد کو بھی انزال نہیں ہوا تو اس پر بھی غسل واجب نہیں ہوگا۔
١٨٧- نیز آپ سے ایک ایسے فرد کیلئے دریافت کیا گیا کہ جس نے غسل کیا اور غسل کے بعد اس نے تری محسوس کی حالانکہ وہ غسل سے پہلے پیشاب بھی کر چکا تھا ؟ آپ نے فرمایا اسکو وضو کرنا چاہیئے اور اگر اس نے غسل سے پہلے پیشاب نہیں کیا تھا تو دوبارہ غسل کرنا چاہیئے ۔
١٨٨- اور ایک دوسری حدیث میں ہے کہ اگر اس نے تری دیکھی ہے اور غسل سے پہلے پیشاب بھی نہیں کیا تھا تو وہ وضو کرے گا دوبارہ غسل نہیں کرے گا اسکا شمار صرف وہم کے پھندوں میں ہوگا۔ (اس کتاب کے مصنف علیہ الرحمہ فرماتے ہیں کہ دوبارہ غسل کرنا اصل ہے اور دوسری حدیث میں جو کہا گیا تو اسکے معنی رخصت و اجازت کے ہیں)
١٨٩- نیز آپ سے ایک ایسے مرد کے متعلق دریافت کیا گیا جو سو رہا تھا کہ جاگ اٹھا اور اپنے عضو تناسل کو مس کیا تو تری دیکھی حالانکہ اس نے خواب میں کچھ نہیں دیکھا تھا تو کیا وہ غسل کرے ؟ آپ نے فرمایا کہ نہیں غسل تو بڑے پانی یعنی منی کے نکلنے پر ہوتا ہے ۔
(۱۹۰) نیز آپ سے ایک ایسی عورت کے متعلق سوال کیا گیا جو خواب میں وہ دیکھتی ہے جو ایک مرد دیکھتا ہے ؟ آپ نے فرمایا اگر اس عورت کو انزال ہو گیا ہے تو اس پر غسل واجب ہے اور اگر انزال نہیں ہوا ہے تو اس پر غسل واجب نہیں ہے ۔
١٩١- حلبی کا قول ہے کہ مجھ سے اس شخص نے بیان کیا جس نے ان جناب سے سنا وہ کہہ رہے تھے کہ اگر کوئی جنب شخص (نیت کر کے) پانی میں ایک مرتبہ غوطہ لگائے تو یہ اسکو غسل جنابت سے مستغنی کر دیگا ۔ اور جو شخص ایک دن یا ایک رات میں کئی مرتبہ جنب ہوا ہو تو اسکے لئے ایک غسل کافی ہے لیکن یہ کہ وہ غسل کے
بعد پھر جنب یا محتملم نہ ہوا ہو ۔ اگر کوئی شخص محتملم ہوا ہے تو جب تک وہ غسل احتلام نہ کرلے مجامعت نہ کرے ۔ اور کوئی حرج نہیں اگر کوئی جنب شخص سارے قرآن کی تلاوت کرے سوائے سورہائے عزائم کے جن میں سجدہ کیا جاتا ہے اور وہ سورے سوره سجده، سوره لقمان، سورہ حم السجدہ ، سورہ النجم ، سورہ اقرا باسم ربک ہیں ۔
اور جو شخص جنب ہو یا بے وضو ہو تو وہ قرآن کو مس نہ کرے مگر اس کیلئے یہ جائز ہے کہ اس کیلئے کوئی دوسرا شخص ورق کو الٹتا رہے اور وہ اسے پڑھتا رہے اور ذکر خدا کرتا رہے۔ اور حائض و جنب کیلئے یہ جائز نہیں کہ وہ دونوں مسجد میں داخل ہوں سوائے اسکے کہ وہ اس میں سے گزر جائیں اور ان کیلئے یہ جائز ہے وہ اس میں سے گزرتے ہوئے کوئی چیز اٹھا لیں مگر ان کیلئے اس میں کوئی چیز رکھنا جائز نہیں اسلئے کہ جو کچھ اس میں ہے وہ کسی اور جگہ سے نہیں لے سکتے مگر جو کچھ ان کے پاس ہے وہ کسی اور جگہ رکھ سکتے ہیں ۔
اور اگر کوئی عورت غسل جنابت کرنے کا ارادہ کرے کہ اتنے میں اسکو حیض آجائے تو وہ اس غسل کو اس وقت تک کیلئے ملتوی کر دے جب تک کہ حیض سے پاک نہ ہو جائے اور جب حیض سے پاک ہو جائے تو جنابت اور حیض دونوں کیلئے ایک غسل کرے ۔
اور کوئی حرج نہیں اگر انسان حالت جنابت میں خضاب لگائے یا خضاب لگائے ہوئے ہو اور جنب یا محتلم ہو جائے اللہ تعالٰی کا ذکر کرے ۔ نورہ یا بال اڑانے کا پوڈر لگائے ، جانور ذبح کرے ، انگوٹھی پہنے، مسجد میں سو جائے ، مسجد میں سے گزر جائے (مجبوراً یا تقیہ ) اور اول شب میں جنب ہو اور آخر شب تک سوتا رہے اور جو شخص ایسی جگہ جنب ہو کہ جہاں پانی نہ ملے ہر طرف برف بھی ہوئی ہو اور کہیں مٹی بھی نہ ملتی ہو تو وہ ( برف ہی پر ) مسح کرے (غسل کرے) اور نماز پڑھ لے اور پھر ایسی جگہ کبھی نہ جائے جہاں اس کا دین برباد ہوتا ہو ۔