حدیث ٨٤-٨٧
٨٤- حضرت امام جعفر صادق علیہ السلام نے بیان فرمایا کہ ایک دن امیر المومنین علیہ السلام (اپنے فرزند) محمد بن حنفیہ کے ساتھ بیٹھے ہوئے تھے کہ یکایک آپ نے فرمایا اے محمد ذرا کسی برتن میں پانی تو لاؤ میں نماز کیلئے وضو کرونگا ۔ محمد بن حنفیہ نے پانی لا کر حاضر کیا تو پہلے آپ نے پیشاب کیا پھر آپ نے اپنے داہنے ہاتھ پر پانی انڈیلا اور کہا ۔ بسم الله و بالله وَالحَمدُ لِلَّهِ الَّذِي جَعَلَ الْمَاءَ طَهُوراً و لم يجعله نجسا (شروع کرتا ہوں اللہ کے نام کے ساتھ اور حمد مخصوص اس اللہ کی جس نے پانی کو پاک و پاکیزہ بنایا اور نجس نہیں بنایا) پھر آپ نے استنجا کیا اور کہا - اللهم حصن فرجى واعفه، وَاسْتَرْعُورَتي وَ حَرمَنِى عَلَى النار - (پروردگار میری شرمگاہ کی حفاظت کر اور اسے ڈھانک اور میرے آگے پیچھے کی ستر پوشی کر اور مجھے جہنم پر حرام قرار دے) پھر آپ نے کلی کی اور فرمایا اللهُم لِقِنِي حَجَتِي يَوْمَ الْقَاكَ وَ أَطْلِقَ لِسَانِي بذکرک و شکرک - پروردگار جس دن میں تجھ سے ملاقات کروں اس دن تو مجھے میری حجتوں کی تلقین فرمانا اور اپنے ذکر اور اپنے شکر کیلئے میری زبان کو کھول دینا) پھر آپ نے ناک میں پانی ڈالا اور کہا - اللهم لا تحرم عَلَى رِيحَ الْجَنَّتَهِ السادة واجْعَلْنِي مِمَّن يشم ريحهاو روحها و طيبها- (پروردگار مجھ پر جنت کی خوشبو کو حرام نہ کر اور تجھے ان لوگوں میں قرار دے جو اس کی خوشبوں کے پھولوں اور اسکے عطریات کو سونگھیں) پھر آپ نے اپنا منہ (چہرہ) دھویا اور کہا ۔ اللهم بيض وَجْهِي يوم تسودنيه الوجوه ولا تسود وجهى يوم تبيض فِيهِ الوجوه - (پروردگار جس دن کچھ چہرے سیاہ ہو جائیں گے اس دن میرے چہرے کو سفید رکھنا اور جس دن کچھ چہرے سفید ہونگے میرے چہرے کو سیاہ نہ بنانا ) پھر آپ نے اپنا دایاں ہاتھ دھویا اور کہا اللهُم أَعْطِنِي كِتَابِی بِيَمِينِي وَ الحَد فِى الْجِنَانِ بِيَسَارِى وَ حَاسِبْني حِسَابًا يَسِيراً ( پروردگار میرا نامہ اعمال میرے داہنے ہاتھ میں دینا اور جنت میں ہمیشہ ہمیشہ کیلئے رہنا میرے بائیں ہاتھ میں ہو ۔ اور مجھ سے بہت تھوڑا سا حساب کتاب کرنا ۔ پھر آپ نے اپنا بایاں ہاتھ کہنی تک دھویا اور کہا ۔ اللهم لا تُعْطِنِي كِتَابِی بِيَسَارِى وَلا تَجْعَلُها مغلولة إلى عنقى وأعُوذُ بِكَ (ربي) مِنْ مقطعات النيران - (پروردگار میرا نامہ اعمال میرے بائیں ہاتھ میں نہ دینا اور نہ اسکو پس گردن سے بندھا ہوا قرار دینا اور میں تیری پناہ چاہتا ہوں جہنم کے قطعات سے ۔ پھر آپ نے سر کا مسح کیا اور کہا ۔ اللهُم عَيْنِي بِرَحْمَتِكَ وَبَرَكَاتِكَ وَ عَفْوِكَ - اے اللہ اپنی رحمت ، اپنی برکات اور اپنے ه عضو میں مجھے چھپا لے ۔ پھر آپ نے اپنے دونوں پاؤں کا صبح کیا اور کہا ۔ اللهم ثَبِتْنِي عَلَى الصَّرَاطِ يَوْمَ تَزِلَ فِيهِ إِلَّا قَدَامَ وَجْعَلْ سَعِينَ فِيْهَا يَرْضِيْكَ عَنِى يَا ذَا الْجَلَالِ وَالْاِ كُرَام - اے اللہ مجھے اس دن صراط پر ثابت قدم رکھنا جس دن لوگوں کے قدم صراط پر پھسل جائیں گے اور اے ذوالجلال والاکرام میری سعی اور کوشش ایسے امور میں لگا دے جس کی وجہ سے تو مجھ سے راضی ہو جائے ۔) پھر آپ نے اپنا سر اٹھا کر محمد بن حنفیہ کی طرف دیکھا اور کہا اے محمد جو میری طرح وضو کرے اور میری طرح جو دعائیں میں نے پڑھی وہ پڑھے تو اللہ تعالٰی (اسکے وضو کے) ہر قطرے سے ایک ملک پیدا کر دے گا جو اس کی تقدیس ، تسبیح و تکبیر بجالاتے رہیں گے اور اللہ اسکا ثواب اس شخص کے نامہ اعمال میں قیامت تک لکھتا رہے گا ۔
٨٥- اور امیر المومنین علیہ السلام جب وضو فرمایا کرتے تو کسی دوسرے کو پانی اپنے اوپر نہیں ڈالنے دیتے تھے ۔ آپ سے عرض کیا گیا یا امیرالمومنین کسی دوسرے کو آپ اپنے اوپر پانی کیوں نہیں ڈالنے دیتے ؟ تو آپ نے فرمایا میں نہیں چاہتا کہ میری نماز میں کوئی دوسرا شریک ہو اور اللہ تعالیٰ کا ارشاد ہے کہ فمن كان يرجو القاء ربه فليعمل عملاً صالحاً و لا يشرك بعبادة ربه احدا- (جو شخص اپنے پروردگار کی ملاقات کی امید رکھے تو اسے چاہیئے کہ نیک عمل کئے جائے اور اپنے پروردگار کی عبادت میں کسی کو شریک نہ کرے ۔ (سورۃ الکہف آیت نمبر ۱۳)
٨٦- حضرت امام محمد باقر علیہ السلام نے فرمایا حضرت امیر المومنین نے نعلین پہنے ہوئے مسح کر لیا اور نعلین کا تسمہ نہیں کھولا ۔
٨٧- امیر المومنین علیه السلام جب وضو کیا کرتے تو کہا کرتے تھے بسم الله وبالله وخير الاسماء لله و أكبر الاسـ شرُ الْأَسْمَاءِ اللَّهِ وَأَكْبَرَ الأسماء الله و قاهر لمن فِي السَّمَاءِ وَتَاهِرَ مَن فِي الْأَرْضِ الْحَمْدُ لِلَّهِ الَّذِي جَعَلَ مِنَ الْمَاءِ كُلَّ شَيْءٍ حَيَّ وَأَحْيَا قَلْبِي بِالإِيمَانِ اللَّهُم تَب عَلَى وَ طَرْنِي وَاقْضِ لِى بِالْحُسْنِى وَأَرِنِي كُلَّ الَّذِي أَحَبَّ وَ أَفَتَحَ لِي بِالْخَيْرَاتِ مِنْ عِنْدِكَ تا سمع الدعاء - (اللہ کے نام سے اور اللہ کے ساتھ اور بہترین نام اللہ کے ہیں اور سب سے بڑا نام اللہ کا ہے وہ اہل آسمان پر غالب ہے اور اہل زمین پر غالب ہے ہر طرح کی حمد اس اللہ کیلئے ہے کہ جس نے پانی سے ہر شے کو حیات بخشی اور میرے دل کو ایمان سے زندہ کیا ۔ اے اللہ میری توبہ کو قبول فرما اور مجھے پاک کر دے اور میری نیکیوں کو پورا کر دے اور مجھے ہر اس شے کو دکھا دے جسے میں چاہتا ہوں اور اپنی طرف سے میرے لئے نیکیوں کے دروازے کھول دے ۔ اے دعاؤں کے سننے والے ) ۔