حدیث ٩٨-١٠٧
٩٨- حضرت موسیٰ بن جعفر سے ایک مرتبہ ایک ایسے شخص کے متعلق دریافت کیا گیا جس کے موزے کا اوپری حصہ اتنا بھٹا ہوا ہے کہ اس میں اس کا ہاتھ چلا جاتا ہے اور وہ اس میں اپنا ہاتھ ڈال کر اپنے پاؤں پر مسح کر لیتا ہے کیا یہ اس کیلئے جائز ہے ؟ آپ نے فرمایا ہاں ۔
٩٩- اور ایک مرتبہ حضرت ابوالحسن امام موسی بن جعفر علیہ السلام سے ایک ایسے شخص کے بارے میں دریافت کیا گیا کہ جس کا ہاتھ کہنی سے کٹا ہوا ہے وہ کیسے وضو کرے ؟ تو آپ نے فرمایا کہ اپنے بقیہ بازو کو دھوئے گا اور اس طرح کئے ہوئے پاؤں کے متعلق بھی روایت ہے اور جب عورت مغرب یا صبح کی نماز کیلئے وضو کرے تو صبح کیلئے اپنے سرسے مقنع کو ہٹالے اور اس کیلئے تمام نمازوں کیلئے جائز ہے کہ وہ بغیر مقنع سر سے ہٹاتے ہوئے اس میں اپنی انگلیاں داخل کرے، اور اپنے سر پر مسح کرے ۔
١٠٠- حضرت امام رضا علیہ السلام نے فرمایا اللہ تعالٰی نے وضو میں لوگوں پر فرض کیا ہے کہ عورت اپنے ہاتھ کو اندرونی طرف سے دھونا شروع کرے اور مرد اپنے ہاتھ کو بیرونی طرف سے دھو نا شروع کرے ۔
١٠١- حضرت امام جعفر صادق علیہ السلام نے فرمایا کہ جو شخص بسم اللہ کہ کر وضو کرے تو گویا اس نے پورا غسل کر لیا۔
١٠٢- اور روایت کی گئی ہے کہ جس شخص نے بسم اللہ کہہ کر وضو کیا اس نے اپنا پورا جسم طاہر کر لیا اور ایک وضو سے دوسرے وضو کے درمیان جتنے گناہ اس سے سرزد ہوئے اس کا کفارہ ہو گیا اور جس نے بغیر بسم اللہ کہے وضو کیا تو گویا اس نے رہی سے جسم کھا ہر کئے جہاں جہاں وضو کا پانی پہنچا ہے۔
١٠٣- حضرت ابو الحسن امام موسی بن جعفر علیہ السلام نے ارشاد فرمایا کہ جس نے مغرب کی نماز کیلئے وضو کیا تو اس کا یہ وضو سوائے گناہ ہان کبیرہ کے جتنے بھی گناہ اس نے کئے ہیں ان سب کا کفارہ ہو گیا اور اس نے صبح کی نماز کیلئے وضو کیا اُس کا یہ وضو سوائے گناہ ہان کبیرہ کے جتنے بھی گناہ اس نے رات بھر کئے ہیں ان سب کا کفارہ ہو گیا ۔
١٠٤- رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا کہ تم لوگ وضو کرتے ہوئے اپنی آنکھ کھلی رکھو ہو سکتا ہے کہ اس طرح تم لوگوں کو جہنم نہ دیکھنا پڑے ۔
١٠٥- حضرت امام جعفر صادق علیہ السلام نے ارشاد فرمایا جو شخص وضو کرے اور رومال سے پانی جذب کرے تو اللہ اس کیلئے ایک نیکی لکھے گا اور جو شخص وضو کرے اور رومال کو اس وقت تک استعمال نہ کرے جب تک کہ اس کا پانی خود خشک نہ ہو جائے تو اللہ تعالیٰ اس کیلئے تھیں (۳۰) نیکیاں لکھے گا اور کوئی حرج نہیں اگر آدمی ایک وضو سے دن ورات کی کل نمازیں پڑھے اگر اس سے کوئی حدث صادر نہ ہوا ہو اور اسی طرح ایک تیسم سے بھی جب تک اس سے کوئی حدث صادر نہ ہوا ہو یا پانی نہ ہاتھ آگیا ہو ۔
١٠٦- حضرت امام جعفر صادق علیہ السلام نے ارشاد فرمایا کہ جب آدمی وضو کرے تو منہ پر پانی کا چھینٹا مارے یہ اسلئے کہ اگر وہ اونگھ رہا ہے تو چونک اٹھے اور جاگ پڑے اور اگر سردی سے ڈر رہا ہے تو پھر سردی محسوس نہیں کرے گا اور اگر کسی شخص کی انگلی میں انگوٹھی ہے تو وضو میں اس کو گردش دے لے اور غسل میں اس کو اتار لے ۔
١٠٧- حضرت امام جعفر صادق علیہ السلام نے فرمایا اور اگر تم (انگوٹھی کو گردش دینا) بھول گئے یہاں تک کہ تم نے نماز پڑھ لی تو میں تم کو اعادہ (دوبارہ پڑھنے) کا حکم نہیں دیتا اور جب آدمی نیند سے بیدار ہو تو وہ اپنا ہاتھ کسی برتن میں نہ ڈالے جب تک کہ وہ اسے دھو نہ لے اسلئے کہ اسے نہیں معلوم کہ اسکا ہاتھ سوتے میں کہاں کہاں پہنچا ہے اور وضو کی زکوۃ یہ ہے کہ وضو کرنے والا ( وضو کرتے وقت یہ ) کہے - اللهم إني اسئلك تمام الوضوءِ وَ تَمَامَ الصَّلاة و تمامَ رِضْوَانَكَ والجنة (اے اللہ میں مجھ سے مکمل وضو ، مکمل نماز اور تیری مکمل رضا اور جنت کا سوال کرتا ہوں) یہی وضو کی زکوۃ اور مکہ اسکا خلوص ہے ۔