حدیث ٩١-٩٧
٩١- حضرت امام جعفر صادق علیہ السلام نے فرمایا کہ پیشاب کر کے ایک مرتبہ ہاتھ دھوئے اور پاخانہ کر کے آبدست لے کر دو مرتبہ اور جنابت میں تین مرتبہ ۔
٩٢- حضرت امام جعفر صادق علیہ السلام نے فرمایا کہ نیند سے بیدار ہو کر ایک مرتبہ ہاتھ دھوؤ اور جس نے نیند کی وجہ سے وضو کیا اور ہاتھ دھو نا بھول گیا اور ہاتھ دھونے سے پہلے وضو کے پانی میں ہاتھ ڈال دیا تو اس پر واجب ہے اس پانی کو بہا دے استعمال نہ کرے اور اگر وہ پیشاب یا پاخانہ کے صادر ہونے کی وجہ سے وضو کر رہا ہے اور اس نے ہاتھ دھونے سے پہلے بھول کر وضو کے پانی میں ہاتھ ڈال دیا تو کوئی حرج نہیں یہ اس وقت جب کہ اس کا ہاتھ نجس نہ ہو ۔ اور وضو ایک ایک مرتبہ ہے اور دو مرتبہ کا کوئی اجر و ثواب نہیں اور جس نے تین مرتبہ کیا وہ بدعت کا مرتکب ہوا ۔
٩٣- حضرت امیر المومنین علیہ السلام نے فرمایا کہ اگر میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کو اپنے پشت پا پر صح کرتے ہوئے نہ دیکھا ہوتا تو میں یہی خیال کرتا کہ پشت پا پر مسح کرنے سے بہتر تلوں پر مسح کرنا ہے اور اگر کسی شخص کے ان انضاء پہ کہیں کٹ گیا ہو یا زخم ہو یا پھوڑا پھنسی ہو اور اس کے کھولنے میں کوئی اذیت نہ ہو تو اس کو کھول لے اور دھولے اور اگر اس کا کھولنا مضر ہے تو اس زخم پر بندھی پٹی ہی پر مسح کرلے اور اسے نہ کھولے اور اپنے زخم کو نہ چھیڑے ۔
٩٤- اور زخم کی پٹی کیلئے حضرت امام جعفر صادق علیہ السلام سے روایت کی گئی تو آپ نے فرمایا کہ اس کے اطراف کو دھویا جائے گا اور نہیں جائز ہے کہ عمامہ پر نہ ٹوپی پر نہ موزوں پر نہ جرابوں پر لیکن یہ کہ جب انسان تقیہ میں ہو یا دشمن کا خوف ہو یا برف کی وجہ سے اپنے پاؤں میں مضرت کا ڈر ہو تو یہ موزے ، زخم کی پٹی کے قائم مقام سمجھے جائیں گے اور اس پر مسح کیا جائے گا۔
٩٥- اور عالم علیہ السلام (امام جعفر صادق علیہ السلام) نے فرمایا کہ تین چیزیں ایسی ہیں کہ جن میں سے کسی ایک میں بھی تقیہ جائز نہیں ہے نیشہ آور چیز کے پینے میں ، موزوں پر مسح کرنے میں اور متعہ الج میں ۔
٩٦- حضرت عائشہ نے نبی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم سے روایت کی کہ آپ نے فرمایا کہ قیامت کے دن سب سے زیادہ حسرت وافسوس اسکو ہو گا جو اپنے وضو کو کسی غیر کی جلد پر دیکھے گا۔
٩٧- اور ان ہی معظمہ سے روایت ہے کہ اپنے موزوں پر مسح کرنے سے اچھا تو میرے لئے یہ ہے کہ میں بیابان کے کسی گورخر ( نیل گائے ) کی پشت پر صبح کر لوں ۔ اور نبی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے کسی چرمی موزہ کا کسی کو علم ہی نہیں سوائے اسکے کہ ایک چرمی موزہ نجاشی نے ہدیہ بھیجا تھا جس کے پشت پا پر شگاف تھے اسلئے نبی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے چرمی موزه پہنے ہوئے اپنے پشت پا پر مسح فرمایا اور لوگ مجھے کہ آنحضرت نے چرمی موزه پر سح فرمایا علاوہ ازیں اس مضمون کی حدیث کی اسناد غیر صحیح ہیں ۔