Skip to main content

حدیث ٨٨-٩٠


٨٨- ایک مرتبہ زرارہ نے حضرت امام محمد باقر علیہ السلام سے عرض کیا کہ آپ مجھے چہرے کے وہ حدود بتائیں جس پر وضو کیا جاتا ہے ۔ تو آپ نے فرمایا چہرہ جس کو اللہ تعالٰی نے کہا ہے اور جسکو اللہ تعالٰی نے دھونے کا حکم دیا ہے اور کسی کیلئے یہ جائز نہیں کہ اس میں زیادتی یا کمی کرے اگر وہ زیادتی کرے گا تو اسکا کوئی اجر نہ ملے گا اور اگر اس میں کمی کرے گا تو گناہ گار ہوگا وہ (چہرہ کا وہ حصہ ہے) جسکو بیچ کی انگلی اور انگوٹھا گھیرے بال کی جڑ سے لے کر ٹھڈی (ذفن) تک اور یہ دونوں انگلیاں اس حصہ کو گھیرے ہوئے چلیں تو اتنے حصے کا چہرے میں شمار ہے اور اسکے علاوہ چہرہ میں شمار نہیں زرارہ نے کہا اور کیا کنپٹی چہرے کا حصہ ہے ؟ آپ نے فرمایا نہیں زرارہ کا بیان ہے کہ میں نے عرض کیا کہ کیا آپ کی نظر میں وہ پورا حصہ نہیں ہے جس کو بال گھیرے ہوئے ہے آپ نے فرمایا بال جتنے حصے کا احاطہ کئے ہوئے ہیں بندوں پر یہ فرض نہیں ان سب کو دھوئیں اور اسے کرید کر اسکی جڑ تک پانی پہنچائیں لیکن اتنا ہے کہ اس پر پانی جاری ہو جائے اور دونوں ہاتھوں کے دھونے کی حد کہنی سے لے کر انگلیوں کے سرے تک ہے اور سر کے مسح کی حد یہ ہے کہ تین انگلیوں سے سر کے اگلے حصے پر صبح کیا جائے اور پاؤں کے صبح کی حد یہ ہے کہ تم اپنی دونوں ہتھیلیاں اپنے پاؤں کی انگلیوں کے سرے پر رکھو اور اسے اوپر پاؤں کے گئے تک لے جاؤ اور آدمی صبح راہنے پاؤں سے شروع کرے بائیں سے پہلے اور یہ مسح دونوں ہاتھوں میں جو تری باقی رہ گئی ہے اس سے ہو کوئی جدید پانی اس کیلئے نہ لیا جائے اور ہاتھوں کے دھونے میں بالوں کو الٹ پلٹ نہ کرے اور نہ سر کے اور پاؤں کے صبح میں بالوں کو الٹ پلٹ کرے ۔
۔
(۸۹) حضرت امام محمد باقر علیہ السلام نے فرمایا کہ وضو اسی ترتیب سے کرو جس ترتیب سے اللہ تعالٰی نے کہا ہے لہذا پہلے منہ دھوڈ پھر دونوں ہاتھ پھر سر کا  مسح کرو پھر دونوں پاؤں کا اور جس ترتیب سے تمہیں حکم دیا گیا ہے اس کے خلاف تم اپنی طرف سے کسی کو مقدم اور موخر ہر گز نہ کرو ۔ چنانچہ اگر تم نے منہ سے پہلے ہاتھ دھو لیا ہے تو پھر سے پہلے منہ دھو ؤ اور اسکے بعد دوبارہ ہاتھ دھو یا اگر تم نے سرسے پہلے پاؤں کا  مسح کر لیا ہے تو پھر سر کا مسح کرو اور اسکے بعد دوبارہ پاؤں کا مسح کرو اللہ نے جس کو پہلے رکھا ہے اسکو تم بھی پہلے رکھو اور اسی طرح اذان و اقامت میں بھی جو اول ہے اسکو اول رکھو پس اگر تم نے شہادتوں سے پہلے حی علی الصلوۃ کہ دیا ہے تو اب پھر شہادتین کہو اور اس کے بعد حی علی الصلوۃ کہو ۔ 

٩٠- اور ایک دوسری حدیث میں اس شخص کیلئے ہے جو اپنا بایاں ہاتھ دائیں ہاتھ سے پہلے دھو لے تو وہ از سر نو دایاں ہاتھ دھوئے اسکے بعد دوبارہ بایاں ہاتھ دھوئے۔ اور یہ بھی روایت کی گئی ہے کہ وہ (دوبارہ دایاں نہیں بلکہ ) بایاں ہاتھ دوبارہ دھوئے گا۔