حدیث ١٠٨-١٢٦
١٠٨- رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے ارشاد فرمایا کہ حضرت جبرائیل علیہ السلام مجھے ہمیشہ مسواک کرنے کا حکم سناتے رہے یہاں تک کہ مجھے ڈر ہوا کہ (اتنی زیادہ مسواک کرتے کرتے) میرے دانت کی جڑیں کمزور نہ ہو جائیں اور جھڑنہ جائیں اور مجھے ہمیشہ پڑوسیوں کے متعلق ہدایت دیتے رہے یہاں تک کہ میرا خیال ہوا کہ پڑوسی کو عنقریب حق وراثت بھی عطا ہو جائیگا اور مجھے غلاموں کے متعلق ہمیشہ وصیت کرتے رہے یہاں تک کہ مجھے گمان ہوا کہ عنقریب ان کے لئے ایک مدت مقرر کر دی جائے گی کہ اس مدت میں وہ آزاد کر دیئے جائیں ۔
ایک دوسری روایت ہے کہ ہمیشہ عورت کیلئے ہدایت کرتے رہے یہاں تک کہ میں نے خیال کیا کہ انہیں طلاق دینا مناسب و جائز نہیں ۔
١٠٩- حضرت امام جعفر صادق علیہ السلام نے فرمایا کہ جبرئیل علیہ السلام مسواک اور حجامت اور خلال کا حکم لے کر نازل ہوئے تھے ۔
١١٠- حضرت امام موسی بن جعفر علیہ السلام نے فرمایا کہ اشنان (ایک تلخ قسم کی گھاس) کھانے سے بدن پگھل جاتا ہے (دبلا ہو جاتا ہے) اور ٹھیکرے (جھانوے) کے رگڑنے سے جسم بوسیدہ ہوجاتا ہے اور بیت الخلاء میں مسواک کرنے سے منہ بدیو کرنے لگتا ہے ۔
١١١- حضرت امام جعفر صادق علیہ السلام نے فرمایا کہ چار چیزیں مرسلین علیہ السلام کی سنت ہیں عطر لگانا ، مسواک کرنا ۔ عورت اور مہندی
١١٢- امیر المومنین علیہ السلام نے فرمایا کہ تم لوگوں کے منہ قرآن کے راستے ہیں لہذا انہیں مسواک کر کے پاک رکھو۔
١١٣- نبی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے حضرت علی سے اپنی وصیت میں فرمایا اے علی تم پر لازم ہے کہ ہر نماز کیلئے وضو کرتے وقت مسواک کرد۔
١١٤- اور امام علیہ السلام نے فرمایا کہ مسواک کرنا وضو کا ایک جز ہے ۔
١١٥- حضرت امام جعفر صادق علیہ السلام نے بیان فرمایا کہ جب لوگ گروہ در گروہ دین اسلام میں داخل ہونے لگے تو ازد کے لوگ بھی مسلمانوں کے پاس آئے وہ دل کے بہت نرم اور زبان کی بہت شیریں تھے تو لوگوں نے کہا یارسول اللہ یہ لوگ تو بہت نرم دل ہیں یہ ہم جانتے ہیں لیکن یہ شیریں زبان کیسے ہو گئے تو آنحضرت نے فرمایا یہ لوگ زمانہ جہالت میں بھی مسواک کیا کرتے تھے ۔
١١٦- اور امام علیہ السلام نے فرمایا کہ ہر شے کی ایک طہارت ہوتی ہے اور منہ کی طہارت مسواک کرنا ہے ۔
١١٧- حضرت امام محمد باقر علیہ السلام نے فرمایا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم اکثر مسواک فرمایا کرتے تھے اور یہ واجب نہیں ہے لہذا اس کا بعض بعض دن ترک کرنا تمہارے لئے مضرت رساں نہیں ہے اور کوئی حرج نہیں اگر ایک روزہ دار ماہ رمضان میں دن کو کسی وقت بھی مسواک کرے اور کوئی حرج نہیں اگر حالت احرام میں کوئی شخص مسواک کرے اور حمام کے اندر مسواک کرنا مکروہ ہے اس سے دانتوں کا مرض پیدا ہوتا ہے اور مسواک تو سنت حنفیہ ابراہیم میں ہے اور وہ دس ہیں ۔ پانچ سر کے حصے میں اور پانچ جسم کے باقی حصے میں ہیں جو سر کے حصے میں ہیں وہ کلی کرنا ، ناک میں پانی ڈالنا ، مسواک کرنا ، مونچھیں چھوٹی کرنا اور جس کے سر کے بال لمبے ہیں اس کیلئے مانگ نکالنا اور جو اپنے بالوں میں مانگ نہ نکالے گا تو اللہ تعالی جہنم کی آری سے اس کے سر میں مانگ نکالے گا ۔ اور جو جسم کے باقی حصے میں ہیں وہ استنجا ، دختنہ ، پیڑو کے بال مونڈنا، ناخن تراشا اور بغلوں کے بال صاف کرنا ہے ۔
١١٨- حضرت امام محمد باقر اور امام جعفر صادق علیہ السلام نے فرمایا کہ مسواک کر کے دو رکعت نماز پڑھنا افضل ہے بغیر مسواک کئے ستر نماز پڑھنے سے ۔
١١٩- نیز حضرت امام محمد باقر و حضرت جعفر صادق علیہم السلام نے مسواک کے متعلق فرمایا کہ تم اس کو مسلسل تین دن تک نہ چھوڑو اور اگر چھوڑنا ہے تو ایک دن کا ناغہ کرو۔
١٢٠- نبی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا کہ تم لوگ سرمہ لگاؤ جیسے کمان میں تانت اور مسواک کرو دانت کی چوڑائی میں ۔
١٢١- اور حضرت امام جعفر صادق علیہ السلام نے اپنی وفات سے دو سال قبل مسواک کرنا چھوڑ دیا تھا وہ اسلئے کہ آپ کے دانت کمزور ہو گئے تھے ۔
١٢٢- علی بن جعفر نے اپنے بھائی امام موسی بن جعفر علیہ السلام سے دریافت کیا کہ ایک شخص جب نماز کیلئے اٹھتا ہے تو ایک مرتبہ اپنی انگلی سے مسواک کر لیتا ہے حالانکہ اس میں مسواک کرنے کی قدرت ہے ؟ آپ نے فرمایا کہ اگر اس کو ڈر ہے کہ صبح طلوع نہ ہو جائے تو کوئی حرج نہیں ۔
١٢٣- نبی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کا ارشاد ہے کہ اگر میری امت پر شاق نہ گزرتا تو میں حکم دیتا کہ ہر نماز کے وضو کے وقت مسواک کیا کریں ۔
١٢٤- اور روایت کی گئی ہے کہ اگر لوگ یہ جانتے کہ مسواک کے کیا فوائد ہیں تو اسکو اپنے لحاف ہی میں رات کو رکھ کر ہوتے ۔
١٢٥- روایت کی گئی ہے کہ ایک مرتبہ خانہ کعبہ نے اللہ تعالٰی سے مشرکین کے بدبو دار سانسوں کی شکایت کی تو اللہ آسانی نے اسکی طرف وحی فرمائی کہ اے کعبہ بیقرار نہ ہو ہم ان کو ایسی قوم میں بدل دیں گے جو درخت کی شاخوں سے اپنا منہ صاف کیا کرے گی ۔ پس جب اللہ تعالٰی نے اپنے نبی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کو مبعوث کیا تو روح الامین جبرئیل علیہ السلام مسواک کا حکم لے کر نازل ہوئے ۔
١٢٦- حضرت امام جعفر صادق علیہ السلام نے فرمایا کہ مسواک کرنے میں بارہ خوبیاں ہیں اس کا شمار سنت میں ہے منہ کو پاک رکھتی ہے ، آنکھ کی روشنی تیز کرتی ہے ، اس سے اللہ راضی ہوتا ہے ، دانت سفید رہتے ہیں ، ان کا پیلا پن دور ہوتا ہے ، مسوڑے مضبوط ہوتے ہیں ، غذا کی خواہش پیدا ہوتی ہے ، بلغم دور ہوتا ہے ، حافظہ زیادہ ہوتا ہے ، نیکیوں میں اضافہ ہوتا ہے اور ملائیکہ خوش ہوتے ہیں ۔