Skip to main content

عرض مترجم


بسم الله الرحمن الرحيم
عرض مترجم
باسمه سبحانه

اس کے قبل شیخ صدوق علیہ الرحمہ کی کتاب " علل الشرئع کا اردو ترجمہ ہدیہ ناظرین کیا جاچکا ہے ۔ اب انہیں کی دوسری عظیم تأليف " من لا يحضره الفقیہ کا اردو ترجمہ ہدیہ ناظرین ہے جس کا شمار ہماری کتب اربعہ میں ہوتا ہے ۔ آپ (شیخ صدوق علیہ الرحمہ ) تقریباً تین سو کتابوں کے مصنف ہیں ۔ جیسا کہ علامہ طوسی نے اپنی کتاب الفہرست میں تحریر کیا ہے اور آپ کی چالیں کتابوں کے نام تحریر کئے ہیں ۔ اور ابو العباس نجاشی متوفی ۲۵۰ ھ نے اپنی کتاب رجال میں آپ کی تقریباً دو سو کتابوں کا ذکر کیا ہے ۔ مگر افسوس کہ ان میں سے اکثر ضائع ہو گئیں ۔ آپ کی عظیم تصنیفات میں سے ایک کتاب " مدینتہ العلم بھی تھی جو اس کتاب من لا یحضره الفقیہ سے بھی بڑی تھی وہ بھی ضائع ہو گئی جس کا ذکر شیخ طوسی نے اپنی کتاب " الفہرست میں اور ابن شہر آشوب نے اپنی کتاب " معالم " میں کیا ہے ۔ اور علامہ رازی نے اپنی کتاب " الذریعہ " میں علامہ بہائی کے والد بزرگوار شیخ حسین بن عبدالصمد کی کتاب " الدرایہ " کی یہ عبارت نقل کی ہے و اصولنا الخمسة الكافى ومدينة العلم و من لا يحضره الفقيه و التهذيب والاستبصار “ (ہمارے مذہب کی اصولی کتابیں پانچ ہیں کافی " مدینتہ العلم ، من لا یحضرہ الفقیہ ، تہذیب اور استبصار) اس سے بظاہر یہ معلوم ہوتا ہے کہ ان کے زمانے میں یہ کتاب مدینتہ العلم موجود تھی ۔ مگر انکے بعد یہ کتاب ضائع ہو گئی ۔ صرف نام رہ گیا ۔ چنانچہ علامہ مجلسی نے اس کی تلاش کے لئے زر کثیر صرف کیا مگر کامیاب نہ ہو سکے ۔ اور کتاب الذریعہ میں ہے کہ سید محمد باقر جیلانی نے بھی اس کے حصول کے لئے بے دریغ رقم صرف کی مگر وہ بھی کامیاب نہ ہو سکے علامہ ابن طاہری علیہ الرحمہ نے اپنی کتاب فلاح السائل نیز اپنی دیگر کتب میں اور شیخ جمال الدین بن یوسف حاتم فقیہ شافعی نے اپنی کتاب میں " کتاب مدینتہ العلم " سے بہت سی چیزیں نقل کی ہیں ۔ معین الدین شامی شقائلی حیدرآبادی نے بیان کیا ہے کہ ان کے پاس مدینتہ العلم کا ایک نسخہ ہے جس کی دو نقلیں کیں لیکن وہ ابواب پر مرتب نہیں ہے بلکہ وہ روضتہ الکافی کے مانند ہے ۔
مندرجہ بالا حقائق سے معلوم ہوا کہ ہمارے مذہب کی کتب خمسہ تھیں جس میں سے ایک ضائع ہو گئی اور اب کتب   ار بعہ رہ گئیں اور وہی کیا ہمارے بزرگ علماء کی ہزاروں بیش بہا تصانیف ضائع ہو گئیں جو شائع نہیں ہو سکیں اور نوبت یہاں تک پہنچی کہ اختیار طعنہ دینے لگے کہ شیعوں کی اپنی تو کوئی کتاب ہی نہیں جس سے وہ استفادہ کریں ، یہ لوگ تو دوسرے دستر خوانوں کی روٹیاں توڑتے ہیں ۔

كتاب " من لا يحضره الفقيه “ جلد اول کا اردو ترجمہ قارئین کی خدمت میں حاضر ہے ۔ یہ ایسی اہم کتاب ہے جس کا شمار اپنی کتب اربعہ میں ہوتا ہے اور " اصول کافی کے بعد یہ دوسری کتاب ہے جو شیخ صدوق علیہ الرحمہ کی تالیف ہے ۔ اس کا نام من لا يحضره الفقیه (جس کے پاس کوئی فقیہ موجود نہ ہو) یہی بتاتا ہے کہ یہ عوام کے لئے لکھی گئی تھی ۔ مگر یہ اب تک عوام کی نگاہوں سے پوشیدہ رہی ۔ یہ فقہ کی بنیادی کتاب ہے ۔ اس کے بعد فقہ کی کتابیں ہر دور میں تحریر کی جاتی رہی ہیں لیکن " کتب اربعہ " میں اسی کو جگہ ملی ۔ آخر اس میں کوئی ایسی بات تو ہے جو اس کو اتنی اہمیت دی گئی ۔ یہ کتاب، تمام ابواب فقہ پر مشتمل ہے ۔ یہ کسی عالم کے فتاوی کا مجموعہ نہیں بلکہ ہر مسئلہ کے متعلق آئمہ طاہرین کی احادیث نقل کر دی گئی ہیں جن کی روشنی میں ہمارے علماء و فقہاء حضرات فتوے جاری کرتے چلے آرہے ہیں ۔ اس کے مطالعہ سے یہ غلط فہمی دور ہو جائے گی کہ ہمارے علماء و فقہاء حضرات اپنی طرف سے کوئی فتویٰ دیتے ہیں بلکہ اس کی بنیاد آئمہ طاہرین کی کوئی نہ کوئی حدیث ہی ہوتی ہے۔

سید حسن امداد ( غازی پوری)
ممتاز الافاضل