حدیث ١٤٩-١٦٩
١٤٩- حضرت امیر المومنین علیہ السلام کی نگاہ میں مذی (خارج ہونے) پر نہ وضو تھا اور نہ اس کپڑے کا دھونا تھا جس میں وہ (مذی) لگ گئی ہو۔
١٥٠- اور روایت کی گئی ہے کہ مذی اور وزی یہ بمنزلہ ، تھوک یا ناک کی رطوبت کے ہے لہذا ان دونوں کے خارج ہونے پر نہ کپڑا دھویا جائے گا اور نہ عضو تناسل ۔ اور یہ چار چیزیں ہیں ۔ منی ، مذی کوذی اور ودی ۔ منی وہ گاڑھی رطوبت ہے جو اچھل کر نکلتی ہے اور اس پر غسل واجب اور مذی وہ رطوبت ہے جو منی سے پہلے نکلتی ہے اور وہی وہ رطوبت ہے جو منی کے بعد نکلتی ہے دری وہ رطوبت ہے جو پیشاب کے بعد نکلتی ہے ان سب میں منی کے علاوہ کسی کے خارج ہونے پر نہ غسل ہے نہ وضو نہ اس کپڑے کو دھوئے جو ان میں سے کسی سے آلودہ ہوا ہے اور نہ جسم کے اس حصہ کو دھونا ہے جو ان میں سے کسی سے آلودہ ہوا ہے سوائے منی کے ۔
١٥١- عبداللہ بن بکیر نے ایک مرتبہ حضرت امام جعفر صادق علیہ السلام سے ایک ایسے شخص کے متعلق دریافت کیا جس نے کپڑا پہنا ہے اور اس کپڑے میں جنابت لگی ہوئی ہے اور اس میں اسکو پسینہ آجاتا ہے ؟ تو آپ نے فرمایا کہ کپڑا تو آدمی کو جنب نہیں بناتا ۔ (کہ اس پر غسل واجب ہو)۔
١٥٢- اور ایک دوسری حدیث میں یہ ہے کہ آپ نے فرمایا کہ نہ کپڑا آدمی کو جنب بناتا ہے اور نہ آدمی کپڑے کو جنب بناتا
ہے۔
١٥٣- اور زید شمام نے ایک مرتبہ حضرت امام جعفر صادق علیہ السلام سے اس کپڑے کے متعلق پوچھا جس میں جنابت لگی ہوئی تھی پھر آسمان سے بارش ہوئی اور وہ کپڑا میرے جسم پر بھیگ گیا آپ نے فرمایا اس میں کوئی حرج نہیں ۔ اور اگر کوئی شخص ایسے بستر پر سوئے جس میں جنابت لگی ہوئی ہے اور اسے پسینہ آجائے تو اس میں کوئی حرج نہیں ۔ اور اگر کسی شخص کو اپنے لباس میں پسینہ آجائے اور وہ حالت جنب میں ہو تو جب غسل کرے تو اپنے اس کپڑے سے اپنے جسم کو پونچھ سکتا ہے لیکن اگر وہ فعل حرام سے جب ہوا ہے تو اس میں نماز حرام ہے اور اگر فعل حلال سے جنب ہوا ہے ہیں تو اس میں نماز حلال ہے اگر حائضہ عورت کو اپنے لباس میں پسینہ آجائے تو اس کو اپنے اس کپڑے کے اندر نماز پڑھنے میں کوئی حرج نہیں ۔
١٥٤- اور رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے اپنی کسی زوجہ سے کہا ذرا سجادہ ( جا نماز) تو اٹھا لاؤ تو انہوں نے کہا کہ میں حائض ہوں آپ نے فرمایا کیا تمہارا حنیفیں تمہارے ہاتھ میں ہے۔
١٥٥- اور محمد حلبی نے حضرت امام جعفر صادق علیہ السلام سے دریافت کیا کہ ایک شخص اپنے لباس میں جنب ہو گیا اور اسکے پاس کوئی دوسرا لباس نہیں ہے؟ تو آپ نے فرمایا وہ اسی لباس میں نماز پڑھ لے اور جب پانی ملے تو اسے دھولے ۔
١٥٦- اور ایک دوسری حدیث میں ہے کہ پھر سے نماز کا اعادہ کرے ۔ اور اگر کوئی کپڑا پیشاب سے آلودہ ہو جائے تو اگر آب جاری میں دھو رہا ہے تو ایک مرتبہ اور اگر شہرے ہوئے پانی میں دھو رہا ہے تو دو مرتبہ دھوئے پھر اسکو نچوڑ لے اور اگر شیر خوار بچے کا پیشاب ہے تو اس پر اچھی طرح پانی ڈالے اور اگر وہ بچہ کچھ غذا بھی کھانے لگا ہے تو پھر اسکو دھوئے اور اس میں لڑکا اور لڑکی دونوں برابر ہیں ۔
١٥٧- اور حضرت امیر المومنین علیہ السلام سے روایت ہے کہ آپ نے فرمایا کہ لڑکی کا دودھ اور اسکا پیشاب قبل اسکے کہ اس نے کچھ کھانا شروع کیا ہو اگر کپڑے میں لگ جائے تو اسکو دھو لیا جائیگا اس لئے کہ اسکا دودھ اسکی ماں کے مثانہ سے نکلتا ہے اور لڑکے کا دودھہ قبل اسکے کہ اس نے کچھ کھانا شروع کیا ہے اگر کپڑے میں لگ جائے تو اسکو نہیں دھویا جائیگا نہ پیشاب لگے تو دھویا جائیگا (صرف پانی ڈال دیا جائیگا) اسلئے کہ اسکا دودھ اسکی ماں کے دونوں کاندھوں اور دونوں شانوں سے پیدا ہوتا ہے ۔
١٥٨- اور حکم بن حکیم ابن اخی خلاد نے حضرت امام جعفر صادق علیہ السلام سے ایک مرتبہ عرض کیا کہ میں پیشاب کرتا ہوں مگر مجھے پانی نہیں ملتا اور میرا ہاتھ پیشاب سے آلودہ ہو جاتا ہے تو میں اسے دیوار پر یا مٹی پر رگڑ لیتا ہوں پھر میرے ہاتھ میں پسینہ آتا ہے تو میرے ہاتھ کا وہ حصہ جو پیشاب سے آلودہ نہیں میرے چہرے اور میرے جسم کے کسی حصہ یا میرے کپڑے سے مس ہو جاتا ہے ؟ آپ نے فرمایا کوئی حرج نہیں ۔
١٥٩- ابراہیم بن ابی محمود نے امام رضا علیہ السلام سے دریافت کیا کہ ایک گدا اور فرش ہے جو پیشاب سے آلودہ ہو گیا ہے اب کیا کیا جائے اس میں روئی وغیرہ بہت بھری ہوئی ؟ آپ نے فرمایا اسکی اوپری سطح کو دھو لیا جائے ۔
١٦٠- حنان بن سدیر نے حضرت امام جعفر صادق علیہ السلام سے عرض کیا کہ میں کبھی کبھی پیشاب کرتا ہوں تو پانی نہیں ملتا اس سے مجھے سخت اذیت ہوتی ہے آپ نے فرمایا جب تم پیشاب کرو تو اسے اچھی طرح پونچھ لو ۔
١٦١- اور امام علیہ السلام سے ایسی عورت کے متعلق دریافت کیا گیا جس کے پاس صرف ایک ہی قسمیں ہے اس کا ایک بچہ جو اس پر پیشاب کر دیا کرتا ہے وہ بیچاری کیا کرے ؟ آپ نے فرمایا وہ اپنی قمیضیں ایک دن میں ایک مرتبہ دھو لیا کرے ۔
١٦٢- محمد بن نعمان نے حضرت امام جعفر صادق علیہ السلام سے عرض کیا کہ جب میں بیت الخلاء سے فارغ ہوتا ہوں تو وہاں سے نکل کر پانی سے استنجا کرتا ہوں اور مستنجے کے پانی میں میرا کپڑا گر جاتا ہے آپ نے فرمایا کوئی حرج نہیں تم پر کچھ نہیں ہے ۔
١٦٣-- اور حضرت امام ابوالحسن موسی بن جعفر علیہ السلام نے بارش کے کیچڑ کے متعلق فرمایا کہ بارش کے تین دن بعد تک اگر کسی شخص کا کپڑا اس کیچڑ سے آلودہ ہو جائے تو کوئی حرج نہیں الا یہ کہ اسے معلوم ہو جائے کہ یہ کیچڑ بارش کے بعد کسی شے سے نجس ہو گیا ہے اور اگر بارش کے تین دن بعد اس کیچڑ سے لباس آلودہ ہو تو اسے دھوئے اور اگر راستہ بالکل ہے پاک صاف ستھرا ہے تو تین دن بعد بھی دھونے کی ضرورت نہیں ہے ۔
١٦٤- ابو الاغر نخاس نے حضرت امام جعفر صادق علیہ السلام سے عرض کیا کہ میں جانوروں کا علاج کرتا ہوں اور اس کیلئے اکثر مجھے رات کو نکلنا ہوتا ہے اور وہ جانور پیشاب اور گوبر کئے ہوئے ہوتے ہیں ان میں کوئی اگلے پاؤں کو اور کوئی پچھلے پاؤں کو جھٹکا مارتا ہے اور اسکی چھینٹ میرے کپڑوں پر پڑ جاتی ہے ۔آپ نے فرمایا کوئی حرج نہیں ۔ اور اگر مرغی یا کبوتر کی بیٹ کپڑے پر پڑ جائے تو کوئی حرج نہیں اور کسی بھی پرندہ کی بیٹ یا پیشاب پڑ جائے تو کوئی حرج نہیں اور ہر اس جانور کا پیشاب کپڑے پر پڑ جائے تو کوئی حرج نہیں جسکا گوشت کھایا جاتا ہے اور دودھ پلانے والی عورت کا دودھ اگر اسکی قمیضیں میں لگ جائے تو کوئی حرج نہیں یہ اکثر ہوتا ہے اور خشک ہو جاتا ہے ۔
١٦٥- حضرت امام رضا علیہ السلام سے ایک ایسے شخص کے متعلق دریافت کیا گیا جو ننگے پاؤں حمام میں چل رہا ہے اسکے دونوں پاؤں میں شقاق ( پھٹنے کا مرض ہے ) اور چونکہ وہ ننگے پاؤں گندگی پر چلا ہے اسلئے نورے وغیرہ کی سیاہی کا اثر پاؤں کے شگافوں آجاتا ہے جبکہ اس نے اسکو دھو بھی لیا ہے اب وہ اپنے پاؤں کا کیا کرے کیا اس کیلئے دھو نا کافی ہے یا اپنے ناخنوں سے اسکو اچھی طرح صاف کرے اور اسے پاک کرے مگر ناخونوں سے صاف کرنے سے ناخنوں میں بو آتی ہے اور اس میں سے کچھ نکلتا نہیں ہے آپ نے فرما یا شگافوں کو اچھی طرح صاف کرو اگر اس میں سے کچھ نکلتا نہیں صرف بو آتی ہے تو پھر اس پر کچھ فرض نہیں ہے ۔
اور اگر کوئی شخص حمام میں اپنے جسم پر تو یا بین یا بھوسی ملے تو وہ چیز جو جسم کو نفع پہنچائے تو یہ اسراف نہیں ہے اسراف تو وہ ہے کہ جس میں مال تلف ہو اور بدن کو بھی ضرر پہنچائے ۔ اور کسی لباس میں خون لگ گیا ہو تو وہ اگر ایک درہم وانی کی مقدار میں نہ ہو تو اسکے اندر نماز پڑھنے میں کوئی حرج نہیں اور وافی کا وزن کیا درہم ہوتا ہے اور درہم وافی سے کم ہے تو اسکا دھونا واجب لیکن اس میں نماز ہو جائے گی کوئی حرج
نہیں۔
اور اگر خون ایک چنے کے برابر ہے تو نہ بھی دھوئے تو کوئی حرج نہیں لیکن وہ خون حیضیں نہ ہو اس لئے اسکا دھونا اور پیشاب کا اور منی کا دھونا واجب ہے قلیل ہو یا کثیر اگر اس میں نماز پڑھ لی ہے تو نماز کا اعادہ کرے جانتے ہوئے پڑھی ہو یا نہ جانتے ہوئے ۔
١٦٦- اور حضرت علی علیہ السلام نے فرمایا کہ جب مجھے علم نہیں تو مجھے پرواہ نہیں کہ پیشاب لگا ہے یا پانی ۔
١٦٧- اور منی کے متعلق روایت کی گئی ہے اگر کوئی شخص جنب ہوا اور فوراً اٹھا دیکھا اور تلاش کیا اور کچھ نہ پایا تو اس پر کچھ واجب نہیں ہے ۔ اور اگر اس نے نہیں دیکھا اور تلاش نہیں کیا تو اس پر واجب ہے کہ غسل کرے اور نماز کا اعادہ کرے۔
اور اگر پچھلی کا خون لباس میں لگ جائے اور انسان اس میں نماز پڑھے تو کوئی حرج نہیں خون قلیل ہو یا کثیر۔ اور جس شخص کی ٹوپی یا عمامہ یا ازار بند یا جراب یا موزے میں منی یا پیشاب یا خون یا پاخانہ لگ جائے تو اسکے اندر
نماز پڑھنے میں کوئی حرج نہیں اور یہ اسلئے کہ ان تمام چیزوں میں کسی ایک شے میں نماز تمام نہیں ہوتی ۔ اور اگر کسی شخص کا کپڑا کسی مردہ گدھے پر گر جائے تو اسکا دھونا واجب نہیں ہے اور اسکے اندر نماز میں کوئی حرج
نہیں ۔
اور کوئی حرج نہیں اگر کوئی شخص کسی مردہ انسان کی ہڈی کو مس کرے جس کو مرے ہوئے ایک سال گزر چکا ہو ۔
اور کوئی حرج نہیں اگر مردہ انسان کے دانت کوئی زندہ شخص اپنے دانت کے عوض لگائے ۔ اور اگر کسی شخص کے کپڑے کو خشک کہتا مس کر دے اور وہ شکاری کتا نہ ہو تو اس پر لازم ہے اپنے کپڑے پر پانی بہا لے اور اگر وہ کتا گیلا تھا تو پھر لازم ہے کہ کپڑے کو دھو ڈالے ۔ اور وہ شکاری کتا ہے اور خشک ہے تو پھر کسی چیز کی ضرورت نہیں ہے اور اگر وہ شکاری کتا گیلا ہے تو پھر اسکو اپنے کپڑے پر پانی ڈالنا لازم ہے ۔
اور ایسے کپڑے کے اندر نماز پڑھنے میں کوئی حرج نہیں جس میں شراب لگ گئی ہو اسلئے کہ اللہ تعالیٰ نے اسکا پینا حرام کیا ہے اور ایسے کپڑے میں نماز پڑھنا تو حرام نہیں کیا ہے جس میں شراب لگی ہو ۔ لیکن جس مکان میں شراب ہو اس میں
نماز جائز نہیں ۔ اور اگر کسی شخص نے پیشاب کیا اور اسکی چھینٹ اسکی ران پر پڑ گئی اور اس میں اس نے نماز پڑھ لی پھر یاد آیا کہ اس حصہ کو دھویا نہیں تو اس پر لازم ہے کہ اس حصہ کو دھوئے اور اپنی نماز پھر سے پڑھے ۔ اور اگر پانی میں کوئی چوہا گر جائے اور اس میں سے نکل کر کپڑے پر چلنے لگے تو جہاں تم کو اسکے چلنے کے نشانات نظر آئیں اسکو دھو ڈالو اور اگر نشانات نظر نہ آئیں تو اس پر پانی بہاؤ۔ اور اگر کسی شخص کے کوئی زخم آگیا ہے اور یہ رہا اور اسکا خون اسکے کپڑوں میں لگ رہا ہے تو اگر وہ اسے نہ دھوئے تو کوئی حرج نہیں ہے جب تک کہ وہ اچھا نہ ہو جائے یا خون بند نہ ہو جائے ۔
١٦٨- اور حضرت ابوالحسن امام موسی بن جعفر علیہ السلام سے ایک شخص خصی (جسکا عضو تناسل کٹا ہوا ہو) کے متعلق دریافت کیا گیا کہ وہ پیشاب کرتا تو اسکی وجہ سے وہ بڑی مشکل میں پڑ جاتا ہے اسلئے کہ وہ تری کے بعد تری دیکھتا ہے آپ نے فرمایا وہ اسی حالت میں) وضو کر لیا کرے اور دن میں ایک مرتبہ اپنا کپڑا دھو لیا کرے ۔
١٦٩- اور علی بن جعفر نے اپنے بھائی حضرت امام موسی بن جعفر علیہ السلام سے ایک ایسے شخص کے متعلق دریافت کیا جسکا کپڑا مردہ کتے پر گرا آپ نے فرمایا وہ اس کپڑے پر پانی ڈال لے اور اس میں نماز پڑھ لے کوئی حرج نہیں ہے ۔