باب شیخ کبیر السن و مبطون ( پیٹ کا مریض) و ضعیف ، و مدہوش و مریض کی نماز
حدیث ١٠٣٣ - ١٠٦٢
١٠٣٣ - حضرت امام جعفر صادق علیہ السلام نے ارشاد فرمایا کہ مریض کھڑے ہو کر نماز پڑھے اگر اس میں کھڑے ہونے کی طاقت نہیں تو بیٹھ کر پڑھے اور اگر بیٹھ کر پڑھنے کی بھی طاقت نہیں تو چت لیٹ کر تکبیر کہے پھر سوروں کی قرآت کرے اور جب رکوع کا ارادہ ہو تو اپنی دونوں آنکھیں بند کرے اور تسبیح پڑھنے کے بعد آنکھ کھول دے آنکھ کھولنے کا مطلب رکوع سے سر اٹھانے کا ہوگا اور جب سجدہ کرنے کا ارادہ ہو تو پھر اپنی آنکھیں بند کرلے اور تسبیح پڑھے اور جب تسبیح پڑھ چکے تو آنکھ کھول دے اس آنکھ کھولنے کا مطلب سجدے سے سراٹھانا ہوگا پھر تشہد اور سلام پڑھے ۔
١٠٣٤ - نیز آپ سے ایک ایسے مریض کے متعلق دریافت کیا گیا جو بیٹھنے کی طاقت نہیں رکھتا کیا وہ لیٹے ہی لیٹے نماز پڑھے اور سجدے کیلئے اپنی پیشانی پر کوئی چیز رکھے ، آپ نے فرمایا اللہ تعالٰی نے اسے اتنے ہی کی تکلیف دی ہے جتنی اس میں طاقت
ہے ۔
١٠٣٥ - اور سماعہ بن مہران نے ان جناب سے ایک ایسے شخص کے متعلق دریافت کیا جسکی آنکھوں میں پانی اتر آیا تھا چنانچہ پانی نکال دیا گیا تو وہ بہت دنوں یعنی کم و بیش چالیس دن تک پشت کے بل لیٹا رہتا ہے اور صرف اشاروں میں سے نماز پڑھ سکتا ہے آپ نے فرمایا اس میں کوئی حرج نہیں ۔
١٠٣٦ - اور ایک مرتبہ بزیع مؤذن نے آپ سے عرض کیا کہ میں چاہتا ہوں کہ اپنی آنکھوں کا آپریشن کرالوں ؟ آپ نے فرما یا کرالو یہ میں نے عرض کیا مگر لوگوں کا خیال ہے کہ چند دنوں پشت کے بل اس طرح لیٹا رہنا پڑے گا کہ بیٹھ کر نماز نہیں پڑھ سکتے آپ نے فرما یا ایسا کر لو ۔
١٠٣٧ - اور رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے ارشاد فرمایا کہ مریض کھڑے ہو کر نماز پڑھے اور اگر اسکی سکت نہیں تو بیٹھ کر پڑھے اور اگر اسکی بھی سکت نہیں تو داہنی کروٹ ہو کر اور اگر اسکی بھی سکت نہیں تو بائیں کروٹ ہو کر اور اگر اسکی بھی سکت نہیں تو چت لیٹے ہوئے اپنا چہرہ قبلہ کی طرف کر کے اشارے سے اور اسکے رکوع سے اسکا سجود زیادہ جھکا ہوگا ۔
اور مریض کے لئے یہ جائز ہے کہ وہ نماز فریضہ سواری پر قبلہ رو ہو کر پڑھے اور اسکے لئے سورہ الحمد کافی ہے اور نماز فریضہ میں اسکے لئے جائز ہے کہ سجدہ کیلئے جس چیز پر ممکن ہو پیشانی رکھے اور نماز نافلہ اشارے سے پڑھے ۔
١٠٣٨ - حضرت امیر المومنین علیہ السلام نے بیان فرمایا کہ ایک مرتبہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم انصار میں سے کسی کے پاس تشریف لے گئے اس پر ہوا کا اثر (فالج) ہو گیا تھا۔ اس نے کہا یا رسول اللہ میں نماز کیسے پڑھوں ؟ آپ نے گھر والوں سے کہا اگر تم لوگ اسکو بٹھا سکتے ہو تو بیٹھا دو ورنہ اسکا رخ قبلہ کی طرف کر دو اور اس سے کہو کہ یہ سر سے اشارہ کر کے نماز پڑھے اور اشارے میں اس کا سجود اسکے رکوع سے زیادہ جھکا ہوا ہو اور اگر یہ قرأت نہیں کر سکتا تو تم لوگ اس کے سامنے قرآت کرو اور اسکو سناؤ۔
١٠٣٩ - عمران بن اذنیہ نے زرارہ سے اور انہوں نے حضرت امام محمد باقر علیہ السلام سے روایت کی ہے کہ اسکا بیان ہے کہ میں نے ان جناب سے دریافت کیا کہ مریض کیسے سجدہ کرے تو آپ نے فرمایا کسی چٹائی کے ٹکڑے پر یا پنکھے پر یا مسواک پر جو اسکے لئے اٹھایا جائے اور یہ اشارے کے ساتھ سجدہ کرنے سے افضل ہے اور جو لوگ پنکھے وغیرہ پر سجدہ مکروہ سمجھتے ہیں وہ ان بتوں کی وجہ سے جسکی پوجا کی جاتی تھی ۔ مگر ہم لوگ تو غیر خدا کو ہر گز سجدہ نہیں کرتے لہذا پنکھے ، مسواک اور لکڑی پر سجدہ کرو ۔
١٠٤٠ - اور حلبی نے حضرت امام جعفر صادق علیہ السلام سے ایک ایسے مریض کے متعلق دریافت کیا جو ایک دن یا اس سے زیادہ غشی کی حالت میں تھا کیا وہ اس عرصہ کی نمازوں کی قضا کرے گا ؟ آپ نے فرمایا نہیں بس وہ صرف ان ہی نمازوں کی قضا کرے گا جس کے وقت میں اسکو غشی سے افاقہ ہوا تھا ۔
١٠٤١ - اور ایوب بن نوح نے حضرت امام ابوالحسن ثالث امام علی النقی علیہ السلام کو عریضہ لکھا اور اس میں دریافت کیا کہ وہ شخص جو ایک دن یا اس سے زیادہ غش میں رہا ہو کیا اس درمیان کی نماز میں جو اس سے چھوٹ گئی ہیں وہ اسکی قضا کرے گا یا نہیں ؟ تو آپ نے جواب میں تحریر فرمایا کہ نہ وہ روزے کی قضا کرے گا نہ نماز کی ۔
١٠٤٢ - اور آپ سے یہی مسئلہ علی ابن مهزیار نے پوچھا تو آپ نے فرمایا نہ وہ روزے کی قضا کرے گا نہ نماز کی اور یہ چیز تو اللہ تعالٰی نے اس پر طاری کر دی ہے اور اللہ سب سے زیادہ عذر قبول کرنے والا ہے ۔
لیکن وہ احادیث جو میں نے ایک بے ہوش شخص کیلئے روایت کی ہیں کہ جو اس سے فوت ہوئی ہے ان سب کی قضا کرے گا اور جو روایت کی گئی کہ وہ ایک مہینہ کی نماز کی قضا کرے گا یا جو روایت کی گئی ہے کہ وہ صرف تین دن کی قضا پڑھے تو یہ صیح ہیں ۔ ان سب کا مطلب یہ ہے کہ مستحب ہے واجب نہیں ہے ۔ اور اصل یہ ہے کہ اس پر کوئی قضا نہیں ہے ۔
١٠٤٣ - اور محمد بن مسلم نے حضرت امام محمد باقر علیہ السلام سے روایت کی ہے کہ آپ نے فرمایا کہ جس شخص کو ہر اور
وقت پاخانہ آرہا ہو وہ وضو کرے گا اور اپنی نماز پر بنارکھے گا۔
١٠٤٤ - اور مرازم بن حکیم از دی کا بیان ہے کہ ایک مرتبہ میں چار ماہ تک مسلسل بیمار رہا اور اس اشتہار میں کوئی نافلہ نہیں پڑھ سکا یہ بات میں نے حضرت امام جعفر صادق علیہ السلام کو بتائی تو آپ نے فرمایا تم پر اسکی قضا نہیں ہے ایک مریض ایک صحت مند شخص کے مانند نہیں ہوتا ایک چیز اللہ نے اس پر غالب کی ہے تو وہی اسکے عذر کا قبول کرنے والا بھی ہے۔
١٠٤٥ - اور علی بن جعفر نے اپنے بھائی حضرت امام موسی بن جعفر علیہ السلام سے دریافت کیا کہ کیا یہ ایک شخص کیلئے درست ہے کہ وہ نماز پڑھتے میں مسجد کی دیوار پر ٹیک لگائے یا مسجد کی کسی شے پر ہاتھ رکھے اسکا سہارا لیکر کھڑا ہو جبکہ اسکو نہ کوئی مرض ہے اور نہ کوئی اور سبب ؟ آپ نے فرمایا کوئی ہرج نہیں ہے ۔ اور انہوں نے دریافت کیا کہ جو نماز فریضہ پڑھ رہا تھا اور دو رکعتوں میں کھڑا رہا اب کیا اسکے لئے مناسب ہے کہ مسجد کے کسی جانب کو پکڑے اور قیام میں اس کا سہارا لئے حالانکہ نہ وہ ضعیف ہے اور نہ کوئی اور سبب ہے ۔ آپ نے فرمایا کوئی حرج نہیں ۔
١٠٤٦ - حماد بن عثمان کا بیان ہے کہ میں نے حضرت امام جعفر صادق علیہ السلام سے عرض کیا کہ نماز میں کھڑا ہونا میرے لئے بہت دشوار ہے تو آپ نے فرمایا اگر تم بیٹھے ہوئے یہ چاہتے ہو کہ تم کھڑے ہو کر نماز پڑھنے والے کا ثواب حاصل کرو تو بیٹھے ہوئے سورے کی قرات کرو اور جب سورے کی دو آیتیں باقی رہ جائیں تو کھڑے ہو جاؤ اور باقی سورہ کو پورا کرو اور رکوع کرو اور سجدہ کرو تو یہ ہو گئی کھڑے ہو کر پڑھنے والے کی نماز ۔
١٠٤٧ - سہل بن یسع نے ایک مرتبہ حضرت ابو الحسن اول موسیٰ بن جعفر علیہ السلام سے ایک ایسے شخص کے متعلق دریافت کیا جو سفر و حضر میں نماز نافلہ بیٹھ کر پڑھتا ہے حالانکہ اسکو کوئی مرض نہیں ہے ؟ آپ نے فرمایا کوئی ہرج نہیں ہے ۔
1048 - ابو بصیر کا بیان ہے کہ ایک مرتبہ میں نے حضرت امام محمد باقر علیہ السلام سے عرض کیا کہ ہم لوگ آپس میں باتیں کرتے ہیں اور کہتے ہیں کہ جو شخص بغیر کسی مرض اور سبب کے بیٹھا ہوا نماز پڑھے تو اسکی دو رکعت ایک رکعت نماز ہوگی اور اسکے دو سجدوں کو بھی ایک ہی سجدہ سمجھا جائے گا ۔ آپ نے فرمایا یہ ایسا نہیں ہے یہ تم لوگوں کیلئے پوری شمارہوگی۔
١٠٤٩ - حمران بن اعین سے روایت کی گئی ہے اور انہوں نے ان دونوں آئمہ میں سے کسی ایک سے روایت کی ہے انہوں نے فرمایا کہ میرے والد چار زانو بیٹھ کر نماز پڑھا کرتے اور جب رکوع کرتے تو پاؤں کو دوہرا کر لیا کرتے تھے ۔
١٠٥٠ - معاویہ بن میسرہ سے روایت ہے کہ انہوں نے حضرت امام جعفر صادق علیہ السلام سے دریافت کیا کہ کیا کوئی شخص چار زانو بیٹھ کر اور دونوں پاؤں پھیلا کر نماز پڑھ سکتا ہے ؟ آپ نے فرمایا اس میں کوئی ہرج نہیں ۔
١٠٥١ - حضرت امام جعفر صادق علیہ السلام نے محمل کے اندر نماز پڑھنے کے متعلق فرمایا کہ اس میں تم چار زانو ہو کر اور دونوں پاؤں پھیلا کر جس طرح ممکن ہو سکے نماز پڑھ لو۔
١٠٥٢ - ابراہیم بن ابی زیاد کرخی سے روایت ہے کہ انہوں نے ایک مرتبہ حضرت امام جعفر صادق علیہ السلام سے عرض کیا کہ ایک شخص بہت بوڑھا کبیر السن ہے اپنے ضعف کی وجہ سے کھڑا نہیں ہو سکتا اور نہ اس سے رکوع و سجود ممکن ہے ۔ آپ نے فرمایا وہ اپنے سر سے اشارہ کرے اور اگر کوئی شخص ہو تو وہ سجدے کیلئے سجدہ گاہ بڑھا دے اور اگر یہ ممکن نہ ہو تو وہ اپنے سرسے قبلہ کی طرف اشارہ کرے ۔ میں نے عرض کیا اور روزہ ؟ تو آپ نے فرمایا اگر وہ اس حد پر پہنچ گیا ہے تو اللہ تعالٰی نے یہ فریضہ اس سے اٹھالیا اور اگر وہ صاحب مقدرت ہے تو ہر دن کے عوض ایک مد طعام صدقہ دے یہ میرے نزدیک زیادہ پسندیدہ ہے اور اگر اس میں یہ مقدرت نہیں ہے تو اس پر کچھ نہیں ہے ۔
١٠٥٣ - اور عبداللہ بن سلیمان نے ایک مرتبہ حضرت امام جعفر صادق علیہ السلام سے ایک ایسے شخص کے متعلق دریافت کیا کہ نماز میں جس کی نکسیر پھوٹی مگر اتنی زیادہ نہیں کہ وہ کسی چیز سے پونچھے تو کیا ایسی حالت میں اسکی نماز جائز ہے ؟ آپ نے
فرمایا ہاں ۔
١٠٥٤ - اور بکیرین اعین نے روایت کی ہے کہ ایک مرتبہ حضرت امام محمد باقر علیہ السلام نے ایک شخص کو دیکھا کہ اسکی نکسیر پھوٹی ہوئی ہے اور وہ نماز پڑھ رہا ہے اور اپنی انگلی ناک میں ڈالتا ہے اور خون نکالتا ہے تو آپ نے اپنے ہاتھ کے اشارے سے اس سے کہا کہ تو اپنے ہاتھ سے اسکو رگڑ دے اور نماز پڑھ لے ۔
١٠٥٥ - اور لیث مرادی نے حضرت امام جعفر صادق علیہ السلام سے دریافت کیا کہ ایک شخص کو زوال آفتاب کے وقت سے ناک سے خون آنا شروع ہوا اور رات تک چلتا رہا ؟ آپ نے فرمایا وہ اس دوران ہر نماز سر کے اشارے سے پڑھے ۔
١٠٥٦ - اور عمر بن اذنیہ نے ان ہی جناب سے روایت کی ہے کہ ایک شخص نے آپ سے ایک ایسے شخص کے متعلق دریافت کیا کہ وہ نماز میں تھا کہ اسکی ناک سے خون آنے لگا اور وہ تھوڑی نماز پڑھ چکا تھا ؟ آپ نے فرمایا کہ اگر اسکے داہنے یا بائیں یا پیچھے پانی ہے تو بغیر اسکی طرف مڑے ہوئے اسکو دھولے اور اپنی نماز پڑھے اور اگر بغیررخ موڑے ہوئے پانی نہیں ملتا تو وہ نماز کا اعادہ کرے اور اسی کے مانند قے بھی ہے۔
١٠٥٧ - اور ابو بصیر کی روایت میں آپ ہی سے ہے کہ آپ نے فرمایا اگر اثنائے نماز میں تم نے کلام کیا یا اپنا رخ موڑا تو پھر سے نماز پڑھو ۔
١٠٥٨ - اور ایک مرتبہ ابو بصیر نے ان جناب سے عرض کیا کہ اگر میں نماز کی حالت میں کسی کے چھینک کی آواز سنوں تو الحمد للہ کہوں اور نبی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم پر درود بھیجوں ؟ آپ نے فرمایا ہاں خواہ تمہارے اور اس چھینکنے والے کے درمیان سمندر ہی کیوں نہ حائل ہو ۔
١٠٥٩ - نیزآنجناب علیہ السلام نے فرمایا کہ اگر کوئی نا بینا شخص غیر قبلہ کی طرف رخ کر کے نماز پڑھ لے تو اگر وقت ہے تو
نماز کا اعادہ کرے اور اگر وقت گزر گیا تو اعادہ نہیں کرے گا۔
١٠٦٠ - فضل بن یسار سے روایت ہے کہ انہوں نے بیان کیا کہ ایک مرتبہ میں نے حضرت امام محمد باقر علیہ السلام سے عرض کیا کہ کبھی کبھی میں نماز میں ہوتا ہوں تو اپنے پیٹ میں گڑ گڑاہٹ اور مروڑ اور سخت درد محسوس کرتا ہوں ؟ آپ نے فرمایا چھوڑ کر قضائے حاجت کیلئے جاؤ وضو کرو اور اپنی باقی نماز جو تم پڑھ رہے تھے پڑھو اگر تم نے اس درمیان عمداً کلام کر کے اپنی نماز نہ توڑ دی ہو اور اگر تم نے بھولے سے کلام کر لیا تو تم پر کوئی گناہ نہیں وہ ایسے ہی ہے جیسے نماز میں بھولے سے کسی نے کلام کر لیا ہو ۔ میں نے عرض کیا خواہ اسکا چہرہ قبلہ سے مڑ گیا ہو ؟ فرمایا ہاں اگر اسکا رخ قبلہ سے مڑ بھی گیا ہو ۔
١٠٦١ - اور عبد الرحمن بن حجاج نے حضرت ابو الحسن علیہ السلام سے عرض کیا کہ ایک شخص کو اپنے پیٹ میں پاخانہ کا اشارہ محسوس ہوا مگر وہ اسکو برداشت کر سکتا ہے تو کیا ایسی حالت میں وہ نماز پڑھے یا نہ پڑھے ؟ آپ نے فرمایا اگر وہ برداشت کر سکتا ہے اور جلدی نکلنے کا خوف نہیں ہے تو نماز پڑھے اور برداشت کرے ۔
١٠٦٢ - حضرت امام جعفر صادق علیه السلام نے ارشاد فرمایا کہ مسکرانے سے نماز نہیں ٹوٹتی قہقہہ سے نماز ٹوٹ جاتی ہے
اور وضو نہیں ٹوٹتا۔