باب مس میت
جو شخص ایسے انسان کے جسم کے کسی ٹکڑے کو مس کرے جسے درندوں نے کھالیا ہو تو اگر اس میں ہڈی ہے تو اس پر غسل مس میت واجب ہے اور اگر اس میں ہڈی نہیں ہے تو پھر اس پر غسل مس میت واجب نہیں ہے اور جو شخص کسی غیر انسان کے مردار کو مس کرے تو اس پر لازم ہے کہ اپنے ہاتھ دھولے اس پر غسل واجب نہیں ہے یہ غسل مس میت صرف انسان کے مردہ کو مس کرنے سے واجب ہوتا ہے ۔ اور اگر مردہ کو غسل دینے سے پہلے کوئی مس کرے تو اگر مس کرتے وقت مردہ میں ابھی حرارت تھی تو اس پر غسل مس میت واجب نہیں ہے اور اگر مردہ کا جسم ٹھنڈا ہو چکا ہے اور پھر مس کیا ہے تو اس پر غسل مس میت واجب ہے ۔ اور اگر میت کو غسل دینے کے بعد اسکا جسم کوئی مس کرے تو اس پر غسل واجب نہیں ہے ۔
٤٠٠- حضرت امام محمد باقر علیہ السلام نے فرمایا کہ میت کو اسکی موت کے وقت اور اسکے غسل کے بعد مس کرنے میں کوئی حرج نہیں ۔ اور اگر کسی کا کپڑا میت کے جسم سے مس ہو جائے تو اس کو چاہیئے کہ جتنا کپڑا مس ہوا ہے اسکو دھولے اور میت کو غسل دینے والا پہلے کفن سے شروع کرے اسکو قطع کرے ۔ ایک غالیچہ بچھائے پھر اس پر چادر پھیلائے اور اس پر کوئی خوشبو دار سفوف چھڑک دے پھر چادر پر ازار (لنگ) پھیلائے اور اس پر کچھ خوشبو دار سفوف چھڑک دے پھر ازار پر پیراہن پھیلائے اور اس پر کچھ خوشبو دار سفوف چھڑک دے اور درخت خرما یا بن کی ہری اور ترو تازہ شاخیں (جریدتین) لے جس میں ہر ایک کا طول ہاتھ کی ہڈی کے برابر ہو اور اگر پورے ہاتھ یا ایک بالشت کے برابر بھی ہو تو کوئی حرج نہیں اور ازار و قسمی و چادر اور شاخوں پر تحریر کرے کہ " فلان يشهد أن لا اله الا الله “ اور ان سب کو لیپٹ دے ۔