Skip to main content

باب : یوم شک کاروزه

حدیث ١٩٢٢ - ١٩٢٩

١٩٢٢ - اور امیر المومنین علیہ السلام سے مشکوک دن کے روزے کے متعلق دریافت کیا گیا تو آپ نے فرمایا کہ اگر میں شک کی بنا پر شعبان میں ایک دن روزہ رکھوں تو میرے لئے یہ بہتر ہے کہ میں رمضان کے ایک دن کا روزہ نہ رکھوں قضا کرلوں مگر یہ جائز ہے کہ اس نیت سے روزہ رکھا جائے کہ شعبان کا دن ہے اب اگر وہ رمضان کا دن ہو تو وہ رمضان میں محسوب ہو جائیگا اور اگر شعبان کا دن ہو تو کوئی حرج نہیں اور اگر کوئی شخص شک کرتے ہوئے کہ یہ شعبان کا دن ہے یا رمضان ہے اور پھر روزہ رکھے تو اگر وہ رمضان کا دن بھی ہو تو اس دن کے روزے کی قضا کرنی پڑے گی ۔ اس لئے کہ فرائض میں سے کوئی چیز اس وقت تک قبول نہ ہو گی جب تک اس پر یقین نہ ہو ۔ اور یہ بھی جائز نہیں کہ یوم شک میں اس بات کی نیت کر لی جائے کہ یہ رمضان کا دن ہے ۔

١٩٢٣ -  اس لئے کہ امیر المومنین علیہ السلام نے فرمایا کہ اگر میں رمضان کے ایک دن کا روزہ چھوڑ دوں تو میرے لئے یہ زیادہ پسندیدہ ہے اس بات سے کہ میں شعبان میں ایک دن روزہ رکھوں اور ماہ رمضان میں ایک دن زائد کرلوں ۔ 

١٩٢٤ - اور بشیر نبال نے حضرت امام جعفر صادق علیہ السلام سے یوم الشک کے روزے کے متعلق دریافت کیا تو آپ نے فرمایا تم اس دن روزہ رکھ لو اگر وہ شعبان کا دن ہوا تو وہ مستحب میں محسوب ہو گا اور اگر رمضان کا دن ہوا تو اللہ تعالیٰ نے تم کو اس دن روزہ کی توفیق دیدی ۔ 

١٩٢٥ - اور عبد الکریم بن عمرو نے آنجناب سے عرض کیا کہ میں نے اپنی ذات پر یہ فرض کر لیا ہے کہ امام قائم علیہ السلام کے ظہور تک میں مسلسل روزے رکھوں گا تو آپ نے فرمایا اچھا تو پھر سفر میں روزہ نہ رکھنا نہ عیدین میں رکھنا نہ ایام تشریق میں رکھنا اور نہ یوم الشک میں روزہ رکھنا ۔
                         اور جو شخص کسی شہر میں ہو اور اس میں کوئی حاکم و بادشاہ ہو تو اس کے ساتھ روزہ رکھے اور اسی کے ساتھ افطار کرے اس لئے کہ اس کے خلاف کرنے سے انسان اللہ تعالیٰ کے اس نہی میں داخل ہو جائے گا کہ اس نے کہا ہے ولا تلقوا بايديكم الى التهلكة (تم لوگ خود کو اپنے ہاتھوں ہلاکت میں نہ ڈالو) (سورہ البقرہ آیت نمبر ١٩٥) 

١٩٢٦ - اور عیسیٰ  بن ابی منصور سے روایت کی گئی ہے اس کا بیان ہے کہ جس دن کے متعلق لوگوں کو شک تھا (کہ یہ رمضان کا دن ہے یا نہیں) میں حضرت امام جعفر صادق علیہ السلام کی خدمت میں حاضر تھا آپ نے فرمایا اے غلام جا دیکھ آ کہ یہاں کا حاکم روزہ سے ہے یا نہیں ۔ چنانچہ غلام گیا اور واپس آکر بولا کہ حاکم روزے سے نہیں ہے ۔ تو آپ نے کھانا منگوایا اور ہم لوگوں نے آپ کے ساتھ کھانا کھایا ۔

١٩٢٧ - اور امام جعفر صادق علیہ السلام نے فرمایا کہ اگر میں یہ کہوں کہ تقیہ ترک کرنے والا ایسا ہی ہے جیسے نماز ترک کرنے والا تو میں اپنے اس قول میں سچا ہونگا ۔

١٩٢٨ - نیز آپ نے فرمایا کہ جسکے پاس تقیہ نہیں اسکے پاس کوئی دین نہیں ۔

١٩٢٩ - اور عبد العظیم بن عبداللہ حسنی نے سہل بن سعد سے روایت کی ہے ان کا بیان ہے کہ میں نے حضرت امام رضا علیہ السلام کو فرماتے ہوئے سنا ہے کہ وہ شخص ہم میں سے نہیں جو رویت ہلال سے قبل رویت ہلال کی بنا پر روزہ رکھے اور رویت ہلال سے قبل رویت ہلال کی بنا پر یوم فطر منائے ۔ میں نے عرض کیا کہ فرزند رسول پھر یوم شک کے روزے کے متعلق آپ کیا فرماتے ہیں ؟ آپ نے فرمایا کہ مجھ سے بیان کیا میرے پدر بزرگوار نے روایت کرتے ہوئے میرے جد نامدار سے اور انہوں نے اپنے آبائے کرام علیہم السلام سے کہ امیر المومنین علیہ السلام نے ارشاد فرمایا اگر میں ماہ شعبان کی نیت سے ایک دن روزہ رکھ لوں تو مجھے یہ پسند ہے اس امر سے کہ میں ماہ رمضان میں ایک دن روزہ نہ رکھوں ۔
                  اس کتاب کے مصنف علیہ الرحمہ ارشاد کرتے ہیں کہ یہ حدیث غریب ہے اور اس کو میں سوائے عبدالعظیم بن عبداللہ کے طریقہ کے علاوہ کسی اور طریقہ سے نہیں جانتا موصوف رضی اللہ تعالیٰ مقام رے میں مقابر شجرہ کے اندر مدفون ہیں اور یہ امام سے رضا یافتہ تھے ۔