باب : ماہ رمضان میں سفر کرنے کی کراہت کے متعلق احادیث
حدیث ١٩٦٧ - ١٩٧٢
١٩٦٧ - علی بن ابی حمزہ نے ابی بصیر سے روایت کی ہے اس کا بیان ہے کہ میں نے ایک مرتبہ حضرت امام جعفر صادق علیہ السلام سے ماہ رمضان میں سفر پر نکلنے کے متعلق دریافت کیا تو آپ نے فرمایا (مناسب) نہیں لیکن جو سفر اس سے مستشنیٰ ہیں میں وہ بتاتا ہوں ۔ مکہ معظمہ کی طرف سفر کرنا یا فی سبیل اللہ جہاد پر جانا ۔ یا اس مال کی طرف جانا جس کے تلف ہونے کا خوف ہو ۔ یا اپنے اس بھائی کی طرف جانا جس کی ہلاکت کا خوف ہو اور اس سے مراد وہ بھائی نہیں جو نسبی اور ماں باپ سے ہو (بلکہ برادر ایمانی مراد ہے)
١٩٦٩ - حلبی نے حضرت امام جعفر صادق علیہ السلام سے روایت کی ہے اس کا بیان ہے کہ میں نے آنجناب سے ایک ایسے کے متعلق دریافت کیا کہ ماہ رمضان شروع ہو گیا اور وہ اپنے گھر پر مقیم ہے اسکا کہیں جانے کا ارادہ نہیں مگر ماہ رمضان شروع ہونے کے بعد اس نے سفر کا ارادہ کیا ۔ یہ سن کر آپ خاموش رہے ۔ میں نے کئی مرتبہ دریافت کیا تو آپ نے فرمایا اس کے لئے افضل و بہتر کہ گھر پر مقیم رہے مگر یہ کہ اس کو کوئی ضروری کام ہو کہ جس کے لئے سفر لازم ہو یا اس کو اپنے کسی مال کے تلف ہونے کا ڈر ہو ۔
اس کتاب کے مصنف علیہ الرحمہ فرماتے ہیں کہ ماہ رمضان میں سفر سے منع کرنا کراہت کی بنا پر ہے حرام کی بنا پر نہیں ہے ۔ اور گھر پر مقیم رہنا اس لئے بہتر ہے کہ روزہ میں قصر نہ کرنا پڑے ۔
١٩٧٠ - علاء نے محمد بن مسلم سے انہوں نے امام محمد باقر علیہ السلام سے روایت کی ہے کہ آنجناب سے ایک ایسے شخص کے متعلق دریافت کیا گیا کہ جو اپنے گھر مقیم ہے ماہ رمضان میں اس کو سفر در پیش ہوا جبکہ ماہ رمضان کے چند دن گزر بھی چکے ہیں ، آپ نے فرمایا کوئی ہرج نہیں وہ سفر کرے افطار کرے اور روزہ نہ رکھے ۔
اور یہی روایت ابان بن عثمان نے بھی حضرت امام جعفر صادق علیہ السلام سے کی ہے ۔
١٩٧١ - حضرت امام جعفر صادق علیہ السلام سے ایک ایسے شخص کے متعلق دریافت کیا گیا جو اپنے بھائی کو رخصت کرنے کے لئے اس کے ساتھ دو یا تین دن کی مسافت تک گیا ۔ آپ نے فرمایا اگر رمضان کا مہینہ ہے تو افطار کرے ۔ تو دریافت کیا گیا کہ افضل و بہتر کیا ہے گھر پر مقیم رہے اور روزہ رکھے یا اپنے بھائی کو رخصت کرنے جائے ؟ آپ نے فرمایا وہ اپنے بھائی کو رخصت کرنے جائے اگر وہ رخصت کرنے جائے گا تو اللہ تعالیٰ اس سے روزہ گھٹا لے گا ۔
١٩٧٢ - وشاء نے حماد بن عثمان سے روایت کی ہے اس کا بیان ہے کہ میں نے حضرت امام جعفر صادق علیہ السلام سے عرض کیا کہ ماہ رمضان میں میرے پاس میرے اصحاب میں سے ایک شخص کی خبر مقام اعوص (جو مدینہ سے چند میل کے فاصلہ پر ہے) سے آئی کیا میں اس سے جا کر ملوں اور روزہ چھوڑ دوں ؟ آپ نے فرمایا ہاں اس سے جا کر ملاقات کرو اور روزہ چھوڑ دو ۔ میں نے عرض کیا میں اس کے پاس جاکر ملاقات کروں اور روزہ چھوڑدوں یا گھر پر مقیم رہوں اور روزہ رکھوں ؟ آپ نے فرمایا اس سے ملاقات کرو اور روزہ چھوڑدو -