Skip to main content

باب : عمداً یا بھول سے روزہ ٹوٹنے یا مجامعت سے روزہ ٹوٹنے کا کفارہ

حدیث ١٨٨٤ -  ١٩٠٢

١٨٨٤ - حسن بن محبوب نے عبداللہ بن سنان سے انہوں نے حضرت امام جعفر صادق علیہ السلام سے ایک ایسے شخص کے متعلق روایت کی ہے کہ جس نے ماہ رمضان میں ایک دن بلا کسی عذر کے عمداً روزہ توڑ دیا تو آپ نے فرمایا کہ وہ ایک غلام آزاد کرے یا دو ماہ تک مسلسل متواتر بلا ناغہ روزہ رکھے یا ساٹھ (٦٠) مسکینوں کو کھانا کھلائے ۔ اور اگر اسکی قدرت نہیں رکھتا تو پھر جو کچھ ممکن ہو تصدق کرے ۔

١٨٨٥ - عبد المومن بن قاسم انصاری نے حضرت امام محمد باقرعلیہ السلام سے روایت کی ہے آپ نے بیان کیا کہ ایک مرتبہ ایک شخص نبی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہوا اور عرض کیا کہ میں ہلاک ہو گیا میں نے خود کو ہلاک کر لیا آپ نے فرمایا تجھے کس (شے) نے ہلاک کیا ؟ اس نے عرض کیا کہ میں نے ماہ رمضان میں بحالت روزہ اپنی زوجہ سے مقاربت کرلی ۔ آپ نے فرمایا تم ایک غلام آزاد کرو ۔ اس نے کہا مگر میں اتنی استطاعت نہیں رکھتا ۔ آپ نے فرمایا پھر تم دو مهینہ تک مسلسل بلاناغہ متواتر روزہ رکھو ۔ اس نے عرض کیا مگر مجھ میں اتنی طاقت نہیں ۔ آپ نے فرمایا پھر ساتھ (٦٠) مسکینوں کو کھانا کھلاؤ ۔ اس نے عرض کیا مگر میرے پاس اتنی کمائی نہیں ۔ یہ سن کر آنحضرت کھجوروں کا ایک گچھا ایک ٹوکری میں لائے جس میں پانچ صاح 14,153231 کلو گرام) کھجوریں تھیں اور فرمایا اسے لو اور تصدیق کردو ۔ اس نے عرض کیا یا رسول اللہ اس ذات کی قسم جس نے آپ کو حق کے ساتھ نبی بنا کر بھیجا ہے ان دونوں آبادیوں میں کوئی گھرانا ان کھجوروں کا ہم لوگوں سے زیادہ ضرورت مند نہیں ہے۔ آپ نے فرمایا اچھا اسے لو اور تم بھی کھاؤ اور تمہارے گھر والے
بھی کھائیں یہ تمہاری طرف سے کفارہ ہے ۔

١٨٨٦ - اور جمیل بن دراج کی روایت میں ہے جو انہوں نے حضرت امام جعفر صادق علیہ السلام سے کی ہے کے وہ ٹوکری جو نبی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم لائے تھے اس میں بیس (٢٠) صاع  (56.61292 کلو گرام) کھجوریں تھیں -

١٨٨٧ - ادریس بن ہلال نے حضرت امام جعفر صادق علیہ السلام سے روایت کی ہے کہ آپ سے ایک ایسے شخص کے متعلق دریافت کیا گیا کہ جس نے ماہ رمضان میں اپنی عورت سے مجامعت کی تو آپ نے فرمایا اس پر بیس (٢٠) صاع کھجوریں (کفارہ) ہیں اور یہی حکم نبی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے اس شخص کو دیا جس نے آپ سے اس کے متعلق دریافت کیا تھا ۔

١٨٨٨ - محمد بن نعمان نے آنجناب علیہ السلام سے روایت کی ہے کہ آپ سے ایک ایسے شخص کے متعلق دریافت کیا گیا جس نے ماہ رمضان میں دن کو روزہ توڑ دیا تو آپ نے فرمایا کہ اسکا کفارہ دو (۲) جریب طعام ہے اور وہ وزن میں ہیں (٢٠) صاع ہوتا ہے ۔

١٨٨٩ - اور مفضل بن عمر کی روایت میں ہے جو انہوں نے حضرت امام جعفر صادق علیہ السلام سے کی ہے ایک ایسے شخص کے متعلق جس نے عورت سے مجامعت کی جبکہ وہ خود بھی روزے سے تھا اور عورت بھی روزے سے تھی تو آپ نے فرمایا کہ اگر اس نے عورت کو مجبور کیا تھا تو اس مرد پر دو کفارے ہونگے اور اگر عورت خود بھی راضی تھی تو اس مرد پر ایک کفارہ اور اس عورت پر ایک کفارہ ہو گا اور اگر زبردستی کیا تو اس پر پچاس کوڑے (نصف حد) لگیں گے اور اگر عورت اس کی بات مان گئی تھی تو اس مرد کو پچیس کوڑے اور اس عورت کو پچیس کوڑے لگائے جائیں گے۔ 
                 اس کتاب کے مصنف علیہ الرحمہ فرماتے ہیں کہ میں نے اس کے متعلق یہ بات اصول میں کہیں نہیں پائی علی بن ابراہیم بن ہاشم اس روایت میں منفرد اور تنہا ہیں ۔

١٨٩٠ - حسن بن محبوب نے ہشام بن سالم سے انہوں نے برید الی عجلی سے روایت کی ہے اسکا بیان ہے کہ ایک مرتبہ حضرت امام محمد باقر علیہ السلام سے ایک ایسے شخص کے متعلق دریافت کیا گیا جسکے لئے بہت سے لوگوں نے گواہیاں دیں کہ اس نے ماہ رمضان میں تین دن روزہ نہیں رکھا ۔ تو آپ نے فرمایا اس سے پوچھا جائے گا کہ کیا تو ماہ رمضان میں روزہ نہ رکھنے کو گناہ سمجھتا ہے اگر وہ کہے کہ نہیں تو امام پر لازم ہے کہ اس کو قتل کر دے اور اگر وہ کہے کہ ہاں گناہ سمجھتا ہوں تو امام کے لئے لازم ہے اس کی پٹائی کرے اور سزا دے ۔ 

١٨٩١ - اور سماعہ کی روایت میں ہے جو اس نے حضرت امام جعفر صادق علیہ السلام سے کی ہے اسکا بیان ہے کہ ایک مرتبہ میں نے آنجناب سے ایک ایسے شخص کے متعلق دریافت کیا جس کو ماہ رمضان میں تین مرتبہ روزہ توڑتے ہوئے پکڑا گیا اور تینوں مرتبہ اسکو امام کے سامنے پیش کیا گیا ۔ آپ نے فرمایا وہ تیسری مرتبہ قتل کر دیا جائے گا ۔

١٨٩٢ - حضرت امام جعفر صادق علیہ السلام نے فرمایا کہ جو شخص ماہ رمضان میں ایک دن بھی روزہ توڑے گا اس سے ایمان کی روح نکل جائے گی ۔ اور جو شخص ماہ رمضان میں عمداً روزہ توڑے گا اس پر (تینوں کفاروں میں سے) ایک کفارہ لازم ہوگا اور اس کی جگہ ایک روزہ رکھے گا گو کہ یہ اس اصل روزے کے مثل نہیں ہو سکتا ۔
                     اور وہ حدیث جس میں یہ روایت کی گئی کہ جو شخص ماہ رمضان میں ایک دن عمداً روزہ توڑے گا تو اس پر تینوں کفارے لازم ہونگے تو میں اس حدیث کی بنیاد پر اس شخص کے لئے فتوی دیتا ہوں جو حرام کے ساتھ مجامعت کر کے یا حرام چیز کھا کر روزہ توڑے اس وجہ سے کہ یہ دونوں باتیں ابی الحسین اسدی کی روایت میں ان توقیعات کے اندر موجود ہیں جو ان کے پاس شیخ ابی جعفر محمد بن عثمان عمری قدس اللہ روحہ کی طرف سے وارد ہوئیں ۔

١٨٩٣ - حلبی نے حضرت امام جعفر صادق علیہ السلام سے ایک ایسے شخص کے متعلق پوچھا جو روزہ سے تھا مگر بھول کر کچھ کھا پی لیا اور بعد میں اسے یاد آیا کہ ارے میں تو روزے سے تھا آپ نے فرمایا وہ روزہ نہیں توڑے گا بلکہ اپنا روزہ پورا کرے گا یہ تو اللہ تعالیٰ کی طرف سے اسکو رزق مل گیا تھا ۔

١٨٩٤ - عمار بن موسیٰ نے آنجناب سے ایک ایسے شخص کے متعلق دریافت کیا جو روزہ سے تھا مگر بھول کر اس نے اپنی زوجہ سے مجامعت کرلی ۔ آپ نے فرمایا وہ غسل کر لے اس پر کچھ نہیں ہے ۔
                   اس کتاب کے مصنف رحمہ اللہ فرماتے ہیں یہ حکم ماہ رمضان اور غیر ماہ رمضان دونوں کے روزوں کے لئے ہے اس میں قضا واجب نہیں ہے ائمہ طاہرین علیہم السلام سے اسی طرح روایت ہے ۔ 

١٨٩٥ - اور علی بن رئاب نے ابراہیم بن میمون سے روایت کی ہے اس کا بیان ہے کہ ایک مرتبہ میں نے حضرت امام جعفر صادق علیہ السلام سے ایک ایسے شخص کے متعلق دریافت کیا جو ماہ رمضان میں شب کے وقت جنب ہوا پھر غسل کرنا بھول گیا یہاں تک کہ ایک جمعہ نکل گیا یا پورا ماہ رمضان نکل گیا ۔ آپ نے فرمایا وہ پوری نمازوں اور پورے روزوں کی قضا کرے گا ۔

١٨٩٦ - اور ایک دوسری حدیث میں ہے کہ جو شخص اول ماہ رمضان میں مجامعت کرے اور غسل کرنا بھول جائے یہاں تک کہ ماہ رمضان نکل جائے تو اس پر لازم ہے غسل کرے اور پوری نمازوں اور روزوں کی قضا کرے لیکن اگر اس نے اس درمیان میں جمعہ کا غسل کر لیا تو وہ صرف جمعہ تک کی قضا کرے گا اسکے بعد کی نہیں ۔ 

١٨٩٧ - اور ابی نصر کی روایت میں ہے جو انہوں نے ابو سعید قماط سے کی ہے ان کا بیان ہے کہ ایک مرتبہ انہوں نے حضرت امام جعفر صادق علیہ السلام سے دریافت کیا ایک ایسے شخص کے متعلق جو ماہ رمضان میں اول شب جنب ہو گیا مگر وہ صبح تک سوتا رہ گیا ؟ آپ نے فرمایا اس پر کچھ نہیں ہے اس لئے کہ اسکی جنابت وقت حلال میں ہوئی تھی ۔

١٨٩٨ - ابن ابی یعفور نے حضرت امام جعفر صادق علیہ السلام سے روایت کی ہے اس کا بیان ہے کہ میں نے آپ سے ایک ایسے شخص کے متعلق دریافت کیا جو ماہ رمضان میں جنب ہو گیا پھر جاگا اور پھر سو گیا پھر جاگا اور پھر سو گیا اور صبح تک سوتا رہا ؟ آپ نے فرمایا وہ اس روزہ کو بھی پورا کرے گا اور دوسرے دنوں میں اسکی قضا بھی کرے گا اور اگر وہ جنب ہونے کے بعد صبح تک نہیں جاگا ہے تو وہ اپنے اس روزہ کو پورا کرے گا یہ اسکے لئے جائز ہے ۔ 

۱۸۹۹ - عبد اللہ بن سنان نے آنجناب سے دریافت کیا ایک ایسے شخص کے متعلق کہ جو ماہ رمضان کے قضا روزے رکھ رہا تھا کہ رات کے ابتدائی حصہ میں جنب ہو گیا مگر اس نے غسل نہیں کیا یہاں تک کہ صبح ہو گئی ؟ آپ نے فرمایا وہ اس دن روزہ نہ رکھے دوسرے دن رکھے ۔ 

١٩٠٠ - عیص بن قاسم نے آنجناب سے ایک ایسے شخص کے بارے میں دریافت کیا جو ماہ رمضان میں سو رہا تھا کہ اسے احتلام ہو گیا وہ جاگا اور غسل کرنے سے پہلے پھر سو گیا ؟ آپ نے فرمایا کوئی حرج نہیں ۔ 

١٩٠١ - محمد بن فضیل نے ابو الصباح کنانی سے روایت کی ہے اسکا بیان ہے کہ میں نے ایک مرتبہ حضرت امام جعفر صادق علیہ السلام سے ایک ایسے شخص کے متعلق دریافت کیا جس نے روزہ رکھا آسمان پر بادل چھایا ہوا تھا اس کو گمان ہوا کہ آفتاب غروب ہو گیا ہے پس اس نے افطار کر لیا اس کے بعد بادل چھٹا تو معلوم ہوا کہ ابھی آفتاب غروب نہیں ہوا ہے ، آپ نے فرمایا کہ اس کا روزہ پورا ہو گیا وہ اسکی قضا نہیں رکھے گا ۔ 

١٩٠٢ - حماد نے حریز سے انہوں نے زرارہ سے روایت کی ہے اسکا بیان ہے کہ حضرت امام محمد باقر علیہ السلام نے ارشاد فرمایا کہ مغرب کا وقت آفتاب کی ٹکیا غائب ہو جائے تب آتا ہے لیکن اگر تم مغرب کی نماز پڑھنے کے بعد دیکھو کہ ابھی آفتاب کی ٹکیا نہیں غائب ہوئی ہے تو دوبارہ نماز پڑھو ۔ اور تمہارا روزہ ہو گیا لیکن اگر تم کچھ کھا رہے ہو تو کھانے سے ہاتھ روک لو ۔
                                 اور زید شمام نے بھی حضرت امام جعفر صادق علیہ السلام سے ایسی ہی روایت کی ہے اور ان ہی احادیث کی بنا پر میں فتویٰ دیتا ہوں ۔ اس حدیث کی بنیاد پر فتوی نہیں دیتا کہ جس میں کہا گیا کہ اس شخص پر قضا واجب ہے کیونکہ یہ سماعہ بن مہران کی روایت ہے جو واقعی (اس فرقے سے جو امام ہفتم پر ٹہر جاتے ہیں) تھا ۔