باب: چاند دیکھ کر روزہ اور چاند ہی دیکھ کر افطار
حدیث ١٩٠٨ - ١٩٢١
١٩٠٨ - محمد بن مسلم نے حضرت امام محمد باقر علیہ السلام سے روایت کی ہے کہ آپ نے فرمایا کہ جب تم ماہ رمضان کا ہلال دیکھو تو روزہ رکھو اور جب (ماہ شوال کا ہلال دیکھو تو روزہ چھوڑ دو اور یہ کسی کی رائے اور کسی کے ظن و گمان پر نہیں ہوتا ہے اور نہ اس طرح کی رویت ہلال کہ دس آدمی چاند دیکھنے کھڑے ہوئے اور ان میں سے ایک کہے کہ وہ چاند ہے وہ چاند ہے اور نو آدمی دیکھیں اور ان کو نظر نہ آئے بلکہ جب ایک دیکھ لے تو ہزار بھی دیکھ لیں ۔
١٩٠٩ - فضل بن عثمان نے حضرت امام جعفر صادق علیہ السلام سے روایت کی ہے اس کا بیان ہے کہ ان جناب نے فرمایا کہ اہل قبلہ پر رویت کے سوا کچھ فرض نہیں ۔ اور مسلمانوں پر چاند دیکھنے کے سوا اور کچھ فرض نہیں ہے ۔
١٩١٠ - اور قاسم بن عروہ کی روایت میں ہے جو انہوں نے ابو العباس بن فضل بن عبدالملک سے اور انہوں نے حضرت امام جعفر صادق علیہ السلام سے کی ہے کہ آپ نے فرمایا (ماہ رمضان کا روزہ رویت ہلال پر اور افطار ( عید فطر) رویت ہلال پر منحصر ہے اور رویت یہ نہیں ہے کہ ایک شخص نے دیکھا نہ یہ کہ دو نے دیکھا نہ یہ کہ پچاس نے دیکھا (اگر یہ عادل نہیں تو مفید علم نہیں ہے)
١٩١١ - اور محمد بن قیس کی روایت میں ہے جو انہوں نے حضرت امام محمد باقر علیہ السلام سے کی ہے آپ نے بیان فرمایا کہ حضرت امیر المومنین علیہ السلام نے ارشاد فرمایا کہ جب تم لوگ ہلال (ماہ شوال) دیکھو تو عید الفطر مناؤ یا (خود نہ دیکھو تو) مسلمانوں میں سے عادل لوگ رویت کی گواہی دیں ۔ اور اگر تم کو ہلال دن کے وسط یا دن کے آخری حصہ سے نظر آنے لگے تو اپنا روزہ رات شروع ہونے تک پورا کرو اور اگر تم لوگوں پر رویت مبہم و محفی ہو جائے تو تیسں راتیں شمار کر لو پھر افطار کرو۔
١٩١٢ - اور حلبی کی روایت میں ہے جو انہوں نے حضرت امام جعفر صادق علیہ السلام سے کی ہے آپ نے بیان فرمایا کہ حضرت علی علیہ السلام ارشاد فرمایا کرتے تھے کہ رویت ہلال کا ثبوت بغیر دو عادل مردوں کی گواہی کے درست نہیں ہے ۔
١٩١٣ - اور سماعہ نے آنجناب سے ماہ رمضان کے اس دن کیلئے سوال کیا جس میں لوگوں کے درمیان اختلاف ہے تو آپ نے فرمایا کہ اگر اصل شہر بر بنائے رویت ہلال اس دن کے روزے پر مجمع ہو جائیں اور پانچ سو اہل شہر مجتمع ہوں تو روزہ رکھو ۔
١٩١٤ - حضرت علی علیہ السلام نے فرمایا رویت ہلال کے سلسلہ میں عورتوں کی گواہی قبول نہ کرو اس کیلئے دو عادل مردوں کی گواہی ہونی چاہیئے ۔
١٩١٥ - اور علی بن موسیٰ نے اپنے بھائی حضرت امام موسیٰ بن جعفر علیہ السلام سے ایک ایسے شخص کے متعلق دریافت کیا جس نے ماہ شوال کا چاند تنہا دیکھا اور اسکے سوا کسی دوسرے نے نہیں دیکھا تو کیا اس پر روزہ رکھنا لازم ہے ؟ آپ نے فرمایا اگر اس کو رویت ہلال میں ذرا بھی شک نہ ہو تو وہ عید الفطر منائے ورنہ لوگوں کے ساتھ روزہ رکھے ۔
١٩١٦ - محمد بن مرازم نے اپنے باپ سے اور انہوں نے حضرت امام جعفر صادق علیہ السلام سے روایت کی ہے کہ آپ نے فرمایا کہ اگر ہلال طوق کے مانند ہو جائے تو دوسری شب کا ہے اور اگر اس میں سرکا سایہ نظر آئے تو تیری کا ہے ۔
١٩١٧ - حماد بن عیسیٰ نے اسماعیل بن حر سے اور انہوں نے حضرت امام جعفر صادق علیہ السلام سے روایت کی ہے آپ نے فرمایا اگر ہلال شفق سے پہلے غائب ہو جائے تو اسی شب (پہلی) کا ہے اور اگر شفق کے بعد غائب ہو تو دوسری کا ہے ۔
١٩١٨ - اور حضرت امام جعفر صادق علیہ السلام نے ارشاد فرمایا کہ اگر ماہ رجب کی رویت ہلال صحیح ہو تو اونسٹھ (۵۹) دن شمار کرو اور ساٹھویں (٦٠) دن روزہ رکھو ۔
١٩١٩ - اگر تمہیں یاد ہے کہ تم نے گزشتہ ماہ رمضان میں کس دن روزے شروع کئے تھے تو آئیندہ سال اس دن سے پانچ دن شمار کر لو اور پانچویں دن (رمضان کا پہلا) روزہ رکھو ۔
١٩٢٠ - ابان بن عثمان نے عبدالرحمن بن ابی عبداللہ سے اور انہوں نے حضرت امام جعفر صادق علیہ السلام سے روایت کی ہے اسکا بیان ہے میں نے آنجناب سے عرض کیا کہ ایک شخص ہے جس کو رومیوں نے اسیر کیا ہوا ہے اور اسکو ماہ رمضان کا صحیح پتہ نہیں اور اسے نہیں معلوم کہ یہ کونسا مہینہ ہے ؟ آپ نے فرمایا وہ ایک مہینہ رمضان کے قصد اور گمان سے روزہ رکھے اب اگر اس نے یہ روزے ماہ رمضان سے پہلے رکھ لئے ہیں تو اس کی طرف سے واجب ادا نہ ہوگا ۔ اور اگر ماہ رمضان کے بعد رکھے ہیں تو واجب ادا ہو جائے گا ۔
١٩٢١ - عیص بن قاسم نے آں جناب علیہ السلام سے دریافت کیا کہ جب کوئی ساری قوم کو دیکھے کہ وہ اس امر پر متفق ہو گئی ہے کہ یہ ہلال دوسری شب کا ہے تو کیا اس کیلئے یہ جائز ہے ؟ آپ نے فرمایا کہ ہاں ۔