Skip to main content

باب : ماہ شعبان کے روزے کا ثواب

حدیث ١٨٢٣ - ١٨٣٠

١٨٢٣ - ابو حمزہ ثمالی نے حضرت امام محمد باقر علیہ السلام سے روایت کی ہے کہ آپ نے فرمایا جو شخص ماہ شعبان میں روزہ رکھے گا وہ ہر لغزش اور وصمہ اور باورہ سے پاک ہو جائے گا ابو حمزہ کا بیان ہے کہ میں نے عرض کیا کہ وصمہ کیا ؟ آپ نے فرمایا کہ معصیت و گناہ کے کام کی قسم اور اسکے لئے نذر اور گناہ کے کام کے لئے کوئی نذر نہیں ہوتی ۔ میں نے عرض کیا اور باورہ کا کیا مطلب ؟ آپ نے فرمایا کہ غصہ کی حالت میں قسم کھالینا اور اس سے تو بہ کرنا اس پر نادم ہونا ہے ۔


١٨٢٤ - حسن بن محبوب نے عبداللہ بن مرحوم ازدی سے روایت کی ہے اس کا بیان ہے کہ میں نے حضرت امام جعفر صادق علیہ السلام کو فرماتے ہوئے سنا کہ جو شخص شعبان کی پہلی تاریخ کو روزہ رکھے اس کیلئے جنت لازماً واجب ہے اور جو دو (۲) دن روزہ رکھے تو اللہ تعالیٰ ہر دن اور ہر رات دنیا کے اندر اس پر نظر رکھے گا ۔ اور جنگ میں بھی ہمیشہ اس کی نگاہ ایس پر ہو گی ۔ اور جو شخص تین (۳) دن روزہ رکھے تو اپنی جنت ہی میں سے روزانہ عرش پر اللہ کی زیارت کرتا رہے گا ۔ 
      اس کتاب کے مصنف علیہ الرحمہ فرماتے ہیں کہ اللہ تعالیٰ کی زیارت سے مراد اس کے انبیاء اور اس کی حجتوں صلوٰۃ اللہ علیہم کی زیارت ہے ۔ جس نے ان لوگوں کی زیارت کی گویا اس نے اللہ کی زیارت کی اور یہ اسی طرح ہے جیسے جس نے ان لوگوں کی اطاعت کی اس نے اللہ کی اطاعت کی جس نے ان لوگوں کی نافرمانی کی اس نے اللہ کی نافرمانی کی جس نے ان لوگوں کی اتباع کی اس نے اللہ کی اتباع کی اس کا مطلب وہ نہیں ہے جو مشبہ کہتے ہیں بلکہ اللہ تعالیٰ اس سے بہت بلند اور بالاتر ہے ۔

١٨٢٥ - حضرت امام جعفر صادق علیہ السلام نے فرمایا کہ ماہ شعبان کا روزہ اور ماہ رمضان کا روزہ ایک ساتھ آگے پیچھے ہیں تو خدا کی قسم یہ اللہ کی طرف سے تو بہ قبول کرنے کیلئے ہے ۔

١٨٢٦ - عمرو بن خالد نے حضرت امام محمد باقر علیہ السلام سے روایت کی ہے آپ نے فرمایا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ و سلم شعبان اور رمضان میں روزے رکھتے تھے اور ان دونوں کے روزوں کو ملا دیا کرتے تھے مگر لوگوں کو ان دونوں کے ملانے سے منع کیا کرتے اور یہ فرمایا کرتے کہ یہ دونوں اللہ کے مہینے ہیں اور یہ اپنے قبل اور اپنے بعد کے مہینوں کے گناہوں کا کفارہ ہیں ۔
          اور آپ کا ارشاد کہ " لوگوں کو ملانے سے منع کیا کرتے " تو اسکا مطلب یہ ہے کہ آپ دونوں مہینے کے روزوں کو ملا دیتے اور لوگوں کو ملانے سے منع فرماتے تاکہ جو چاہے ملائے اور جو چاہے ان دونوں کے درمیان فصل دیدے اور اسکی تصدیق - 

١٨٢٧ - اس حدیث سے ہوتی ہے جسکی روایت زرعہ نے مفضل سے اور انہوں نے حضرت امام جعفر صادق علیہ السلام سے کی ہے کہ آپ نے فرمایا کہ میرے پدر بزرگوار علیہ السلام ماہ شعبان اور ماہ رمضان کے روزوں میں ایک دن کا فصل دیا کرتے تھے ۔ اور حضرت علی بن الحسین علیہما السلام دونوں کو ملالیا کرتے اور فرمایا کرتے کہ ان دونوں مہینوں کے روزے ایک ساتھ آگے پیچھے اللہ کی طرف سے توبہ کی قبولیت کیلئے رکھے گئے ہیں ۔ 
             کبھی کبھی رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم ماہ شعبان کے روزے رکھا کرتے اور اسے ماہ رمضان کے روزوں سے ملا دیا کرتے اور کبھی روزہ رکھتے تو ان دونوں کے درمیان فصل دیدیا کرتے ۔ مگر آپ نے اپنے سالوں میں کبھی پورے شعبان کے مہینہ کے روزے نہیں رکھے البتہ یہ ضرور ہے کہ آپ اکثر روزے اسی مہینہ میں رکھا کرتے تھے ۔

١٨٢٨ - ازواج رسول میں سے اگر کسی پر روزے قضا ہوتے تو اس کی ادائیگی کو اسی ماہ شعبان میں موخر کر لیا کرتی تھیں وہ اسے پسند نہ کرتی تھیں کہ اگر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کو کوئی ضرورت ہو اور وہ منع کر دیں (کہ میں روزے سے ہوں) چنانچہ جب ماہ شعبان آتا تو یہ روزے رکھتیں اور انکے ساتھ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم بھی روزہ رکھتے اور فرمایا کرتے کہ شعبان میرا مہینہ ہے ۔

١٨٢٩ - حضرت امام جعفر صادق علیہ السلام نے فرمایا کہ جو شخص شعبان کے آخری تین دن روزہ رکھے اور اس کو ماہ رمضان سے ملادے تو اللہ تعالیٰ اس کیلئے متواتر دوماہ کے روزوں کا ثواب لکھ دے گا ۔ 

١٨٣٠ - حریز نے زرارہ سے روایت کی ہے کہ ایک دن میں نے حضرت امام محمد باقر علیہ السلام سے عرض کیا کہ آپ شب نیمہ شعبان کے متعلق کیا فرماتے ہیں ؟ آپ نے فرمایا کہ اس شب میں اللہ تعالیٰ بنی کلب کی بکریوں کے بالوں کی تعداد سے زیادہ اپنے بندوں کو بخش دیتا ہے اور اللہ تعالیٰ اپنے ملائکہ کو آسمان سے دنیا کی طرف اور سرزمین مکہ کی طرف نازل فرماتا ہے ۔
                     میں نے اس مضمون کی احادیث کو کتاب فضائل ماہ شعبان میں بھی تحریر کر دیا ہے ۔