Skip to main content

باب : سفر میں روزہ قصر کرنا واجب ہے

حدیث ١٩٧٣ - ١٩٨٠

١٩٧٣ - یحییٰ  بن ابی علاء نے حضرت امام جعفر صادق علیہ السلام سے روایت کی ہے کہ آپ نے فرمایا ماہ رمضان کے اندر سفر میں روزہ رکھنے والا ایسا ہی جیسے کوئی حضر میں روزہ نہ رکھے ۔ اس کے بعد آپ نے فرمایا کہ ایک شخص رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی خدمت میں آیا اور عرض کیا یا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم میں ماہ رمضان کے اندر سفر میں روزہ رکھوں ؟ فرمایا نہیں ۔ اس نے عرض کیا یا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم روزہ مجھ پر آسان ہے ۔ آنحضرت صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا کہ اللہ تعالیٰ نے میری امت کے مریضوں اور مسافروں کو ماہ رمضان میں افطارعطا فرمایا ہے کیا تم میں سے کوئی شخص اس کو پسند کریگا کہ اگر وہ کسی کو کوئی شے عطا کرے اور وہ اسکے عطیہ کو واپس کردے ۔ 

١٩٧٤ - عبید بن زرارہ نے حضرت امام جعفر صادق علیہ السلام نے فرمایا اللہ تعالیٰ کے قول فَمَن شَهِدَ مِنكُمُ ٱلشَّهْرَ فَلْيَصُمْهُ ۖ (البقرہ ۱۸۵) (تم میں سے جو شخص اس مہینے میں اپنی جگہ پر ہو تو اسے چاہیئے کہ روزہ رکھے) کے متعلق سوال کیا تو آپ نے فرمایا کتنی واضح بات ہے کہ جو مہینہ کا چاند دیکھے وہ روزہ رکھے اور جو شخص سفر کرے وہ روزہ نہ رکھے ۔

١٩٧٥ - محمد بن حکیم نے امام جعفر صادق علیہ السلام سے روایت کی ہے کہ آپ نے فرمایا کہ اگر کوئی شخص سفر میں روزہ رکھے ہوئے مرجائے تو میں اس کی نماز جنازہ نہیں پڑھوں گا ۔ 

١٩٧٦ - حریز نے زرارہ سے اور انہوں نے حضرت امام محمد باقر علیہ السلام سے روایت کی ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے ان لوگوں کا نام عصاة (گناہگار) رکھا جنہوں نے قصر کرنے اور افطار کرنے کے وقت روزہ رکھا ۔ آپ نے فرمایا چنانچہ وہ لوگ قیامت تک عصاة ہی رہیں گے اور ہم ان کی اولاد اور اولاد در اولاد کو آج تک پہچانتے ہیں ۔ 

١٩٧٧ - عیص بن قاسم نے حضرت امام جعفر صادق علیہ السلام سے روایت کی ہے کہ آپ نے فرمایا کہ جب کوئی شخص ماہ رمضان میں سفر کے لئے نکلے تو روزہ توڑ دے نیز فرمایا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم مدینہ سے مکہ کی طرف ماہ رمضان میں چلے تو بہت سے لوگ آپ کے ساتھ تھے جن میں کچھ پیادہ بھی مل رہے تھے جب آپ مقام کراع الغمیم (مکہ اور مدینے کے درمیان ایک مقام) پہنچے تو ظہر و عصر کے درمیان ایک پیالہ پانی منگوایا اور اسے پی کر افطار کر لیا آپ کے ساتھ لوگوں نے بھی افطار کیا مگر چند لوگ اپنے روزے پر باقی رہے (افطار نہیں کیا) تو آپ نے ان کا نام عصاة ( نافرمان) رکھدیا اس لئے کہ عمل کی بنیاد رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے حکم پر ہے ۔

١٩٧٨ - ابان بن تغلب سے حضرت امام محمد باقر علیہ السلام نے بیان فرمایا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کا ارشاد ہے کہ میری امت کے نیک لوگ جب سفر کرتے ہیں تو افطار کرتے ہیں، قصر کرتے ہیں، جب نیکی کرتے ہیں تو خوش ہوتے ہیں جب ان سے برائی سرزد ہوتی ہے تو اللہ سے طالب مغفرت ہوتے ہیں ۔ اور میری امت کے برے لوگ نعمتوں میں پیدا ہوتے ہیں اچھے اچھے کھانے کھاتے ہیں نرم اور عمدہ لباس پہنتے ہیں مگر جب بات کرتے ہیں تو سچ نہیں بولتے ۔

١٩٧٩ - ابن محبوب نے ابی ایوب سے انہوں نے عمار بن مروان سے انہوں نے حضرت امام جعفر صادق علیہ السلام سے روایت کی ہے کہ میں نے آنجناب کو فرماتے ہوئے سنا وہ فرما رہے تھے کہ جو شخص سفر کرے تو وہ روزہ افطار کرے اور نماز قصر کرے سوائے ان لوگوں کے جن کا سفر شکار کے لئے ہو یا اللہ تعالیٰ  کی معصیت کے لئے ہو یا ایسے شخص کا فرستادہ جو اللہ کی معصیت کرتا ہو یا دشمن کی تلاش میں چلا ہو یا دشمنی کے لئے جارہا ہو یا حاکم کے پاس کسی کی چغل خوری کے لئے جائے یا سفر مسلمانوں کے گروہ کو ضرر پہنچانے کے قصد سے ہو ۔

١٩٨٠ - اور آپ نے فرمایا کہ ماہ رمضان میں انسان روزہ اسی وقت افطار کرے گا جب اس کا سفر راہ حق و مباح میں ہو۔ اس کتاب کے مصنف علیہ الرحمہ فرماتے ہیں کہ میں نے اس کتاب کے ابواب صلوۃ میں مسافر کے قصر کے متعلق احادیث تحریر کر دی ہیں نیز یہ کہ کسی حد پر قصر ہو گا اور کون لوگ نماز پوری پڑھیں گے ۔