Skip to main content

باب : صوم سنت

حدیث ١٧٨٥ - ١٧٩٩

١٧٨٥ - روایت کی ہے حسن بن محبوب نے جمیل بن صالح سے انہوں نے محمد بن مروان سے انہوں نے کہا کہ میں نے حضرت امام جعفر صادق علیہ السلام کو فرماتے ہوئے سنا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم مسلسل اتنے روزے رکھتے کہ کہا جاتا کہ اب یہ کسی دن بھی روزہ نہیں چھوڑیں گے اور روزہ نہ رکھتے تو مسلسل اتنے دنوں نہ رکھتے کہ سمجھا جاتا کہ اب یہ روزه ہی نہ رکھیں گے ۔ پھر آپ نے ایک دن روزہ رکھنا شروع کیا اور ایک دن نہیں پھر آپ فقط دوشنبہ اور پنجشبہ کو روزہ رکھنے لگے پھر آپ نے اس میں بھی تبدیلی کی اور ایک مہینہ میں تین روزہ رکھنے لگے مہینہ کے پہلے پنجشنبہ کو اور مہینہ کے درمیانی چهار شنبہ کو اور مہینہ کے آخری پنجشنبہ کو اور فرمایا کرتے کہ یہ صوم الدھر ہے ۔ 
اور میرے پدر بزرگوار نے فرمایا کہ اس شخص سے زیادہ ناپسند کوئی اور شخص نہیں جو اپنی طرف سے یہ کہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم اس طرح کرتے تھے پھر آپ علیہ السلام یہ فرمایا کرتے کہ اللہ تعالیٰ مجھے اس عذاب میں مبتلا نہ کرے کہ میں اپنی طرف سے نماز اور روزہ کے متعلق کوئی اجتہاد پیش کروں گویا وہ دیکھ رہے تھے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کوئی کوئی چیز ضرورت سے زیادہ سمجھ کر چھوڑ بھی دیا کرتے تھے ۔ 

١٧٨٦ - اور حماد بن عثمان کی روایت میں ہے انہوں نے حضرت امام جعفر صادق علیہ السلام سے روایت کی ہے کہ آپ نے فرمایا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے اتنے روزے رکھے کہ یہ کہا جانے لگا کہ یہ کوئی دن بغیر روزے کے نہیں رہتے اور آپ نے پھر روزہ رکھنا اتنے دنوں کے لئے چھوڑ دیئے کہ کہا جانے لگا یہ روزہ نہیں رکھتے ۔ پھر آپ نے حضرت داؤد علیہ السلام کا روزہ رکھا یعنی ایک دن کا ناغہ کر کے پھر آپ نے مہینہ میں تین دن روزہ رکھا اور فرمایا کہ یہ صوم الدھر کے برابر ہے اور دل سے وسوسوں کو دور کر دیتا ہے ۔ 
       حماد کا بیان ہے کہ میں نے عرض کیا کہ تین دن کون کون سے تھے ؟ تو آپ نے فرمایا مہینہ کا پہلا پنجشنبہ اور مہینہ کی دوسری دھائی کا پہلا چہار شنبہ اور مہینہ کا آخری پنجشنبہ میں نے عرض کیا تو آخر یہ ایام کیسے ہیں کہ جن میں روزہ رکھا جاتا ہے ؟ آپ نے فرمایا ہم لوگوں سے قبل کی امتوں میں سے اگر کسی پر عذاب نازل ہوتا تو وہ ان ہی ایام میں نازل ہوتا ۔ تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے ان دنوں میں روزہ رکھا کہ یہ خوفناک دن ہیں ۔ (تاکہ ان کی ہلاکت خیزی سے بچا جائے)

١٧٨٧ - فضیل بن یسار نے حضرت امام جعفر صادق علیہ السلام سے روایت کی ہے آپ نے فرمایا کہ اگر تم میں سے کوئی شخص مہینہ میں یہ تین روزے رکھے تو پھر ہرگز کسی سے بحث و جدال اور جہالت کی باتیں نہ کرے اور بلا جھجک حلف اٹھانے اور اللہ کی قسم نہ کھانے لگے اور اگر اس سے کوئی شخص جہالت کی بات کرے تو وہ اسکو برداشت کرے ۔ 

١٧٨٨ - عبداللہ بن مغیرہ نے حبیب خثعمی سے روایت کی ہے اس کا بیان ہے کہ ایک مرتبہ میں نے حضرت امام جعفر صادق علیہ السلام کی خدمت میں عرض کیا کہ مجھے مستحب روزہ اور مہینہ کے ان تین روزوں کے متعلق بتائیں کہ اگر میں اول شب میں جنب ہو جاؤں اور یہ معلوم ہو کہ میں جنب ہو گیا ہوں اس کے باوجود عمداً سو جاؤں یہاں تک کہ فجر کی پو پھوٹ جائے تو اب میں روزہ رکھوں یا نہ رکھوں ؟ آپ نے فرمایا روزہ رکھو ۔

١٧٨٩ -  حضرت امیر المومنین علیہ السلام نے فرمایا کہ صبر ( یعنی رمضان کے مہینہ کے روزے اور ہر مہینہ تین دن کے روزے دل سے وسوسوں کو دور کر دیتے ہیں اور ہر مہینہ تین دن کا روزہ صوم دھر (ہمیشہ کا روزہ) ہے اللہ تعالٰی کا ارشاد ہے کہ مَن جَآءَ بِٱلْحَسَنَةِ فَلَهُۥ عَشْرُ أَمْثَالِهَا ۖ (جو شخص ایک نیکی کرے گا اس کو دس نیکیوں کا ثواب دیا جائے گا) (سورہ انعام ١٦٠)

١٧٩٠ - اور عبداللہ بن سنان کی روایت میں ہے جو انہوں نے حضرت امام جعفر صادق علیہ السلام سے کی ہے کہ آپ نے فرمایا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم سے ایک مرتبہ دو پنجشنبوں اور ان دونوں کے درمیان چہارشنبہ کے متعلق دریافت کیا گیا تو آپ نے فرمایا پنجشنبہ ایسا دن ہے جس میں اعمال پیش کئے جاتے ہیں اور چہار شنبہ ایسا دن ہے جس میں جہنم خلق کی گئی اور روزہ تو یہ (جہنم سے بچنے کی) سپر ہے ۔ 

١٧٩١ - اور اسحاق بن عمار کی روایت میں ہے جو انہوں نے حضرت امام جعفر صادق علیہ السلام سے کی ہے کہ آپ نے فرمایا کہ چار شنبہ کے دن روزہ اس لئے رکھا جاتا ہے کہ سابقہ امتوں میں جب بھی کسی امت پر عذاب آیا تو مہینہ کے درمیانی چہار شنبہ میں آیا اس لئے اس دن روزہ رکھنا مستحب ہے ۔ 

١٧٩٢ - اور عبد اللہ بن سنان کی روایت میں ہے جو انہوں نے حضرت امام جعفر صادق علیہ السلام کی ہے اسکا بیان ہے ایک مرتبہ حضرت امام جعفر صادق علیہ السلام نے مجھ سے فرمایا کہ جب مہینہ کی پہلی دھائی میں دو پنجشنبے پڑجائیں تو ان دونوں اول پنجشنبوں میں روزہ رکھو اس لئے کہ یہ افضل ہے ۔ 

١٧٩٣ - اور عیص بن قاسم نے ایک مرتبہ حضرت امام جعفر صادق علیہ السلام سے اس شخص کے متعلق دریافت کیا جس پر روزہ بہت گراں ہوتا ہے اس لئے وہ مہینہ کے اندر تین روزے نہیں رکھتا تو اسکا کوئی فدیہ اور عوض ہے ؟ آپ نے فرمایا ہر دن کے بدلے ایک مد طعام (کسی محتاج کو دے) ۔

١٧٩٤ - ابن مسکان نے ابراہیم بن مثنیٰ سے روایت کی ہے اسکا بیان ہے کہ ایک مرتبہ میں نے حضرت امام جعفر صادق علیہ السلام سے عرض کیا کہ مجھے ہر مہینہ میں تین دن روزہ گراں اور شدید ہوتا ہے کیا میرے لئے ایک دن کے روزے کے بدلے ایک درہم تصدق کر دینا جائز ہے؟ آپ نے فرمایا ایک درہم کا صدقہ افضل ہے ایک دن روزہ رکھنے سے ۔ 

١٧٩٥ - حسن بن محبوب نے حسن بن ابی حمزہ سے روایت کی ہے انہوں نے کہا کہ ایک مرتبہ میں نے حضرت امام محمد یا حضرت امام جعفر صادق علیہما السلام سے عرض کیا کہ کیا میں ہر ماہ کے تین دن کے روزوں کو گرمی کے موسم سے موخر کر کے جاڑے کے موسم میں رکھ سکتا ہوں اس لئے کہ یہ مجھے زیادہ آسان معلوم ہوتا ہے؟ آپ نے فرمایا ہاں اسے نہ چھوڑو اسکے پابند رہو ۔ 

١٧٩٦ - ابن بکیر نے زرارہ سے روایت کی ہے انکا بیان ہے میں نے ایک مرتبہ حضرت امام جعفر صادق علیہ السلام سے دریافت کیا کہ یہ فرمائیے کہ سال بھر کے روزوں کا سلسلہ کسی طرح جاری رہے ؟ تو آپ نے فرمایا ہر مہینہ میں تین (روزے رکھو اس طرح کہ مہینہ کی پہلی دھائی میں پنجشنبہ کو اور دوسری دھائی میں چہار شنبہ کو اور آخری دھائی میں پنجشنبہ کو میں نے عرض کیا تمام سال یہ سلسلہ اس طرح جاری رہے گا ؟ فرمایا ہاں ۔ 

١٧٩٧ - داؤد رقی نے حضرت امام جعفر صادق علیہ السلام سے روایت کی ہے کہ آپ نے ارشاد فرمایا کہ تمہارا اپنے برادر مومن کے گھر میں افطار کرنا تمہارے روزے سے ٧٠ ستر گنا یا نوے گنا افضل ہے ۔

١٧٩٨ - جمیل بن دراج نے آنجناب علیہ السلام سے روایت کی ہے کہ آپ نے فرمایا کہ جو شخص مستحب روزے سے ہو اور اپنے کسی برادر مومن کے گھر جائے تو اس کے پاس افطار کرے اور یہ نہ بتائے کہ میں روزے سے تھا اور احسان نہ جتائے کہ میں نے آپ کی خاطر روزہ توڑ دیا تو اس کے لئے ایک سال کے روزوں کا ثواب لکھدیا جائے گا ۔
              اس کتاب کے مصنف علیہ الرحمہ فرماتے ہیں کہ یہ سنتی اور مستحب دونوں روزوں کے لئے ہے ۔ 
              نیز میرے والد رضی اللہ نے اپنے خط میں مجھے تحریر فرمایا کہ اگر تمہارا ارادہ سفر کا ہے اور چاہتے ہو کہ سال والے روزے بھی رکھ لو ۔ تو جس ماہ میں تم سفر پر نکلنے کا ارادہ رکھتے ہو اس میں تین دن روزہ رکھ لو ۔ 

١٧٩٩ - اور روایت کی گئی ہے کہ عالم (حضرت موسیٰ کاظم) علیہ السلام سے دریافت کیا گیا کہ اگر مہینہ کی آخری دھائی میں دو پنجشنبے جمع ہو رہے ہوں تو (کب روزہ رکھا جائے) آپ نے فرمایا پہلے پنجشنبہ میں روزہ رکھ لو شاید دوسرا پنجشنبہ تم کو نہ مل سکے ۔