باب : روزے کی فضیلت
حدیث ١٧٧٠ - ١٧٨٣
١٧٧٠ - حضرت امام محمد باقر علیہ السلام نے فرمایا اسلام کی بنیاد پانچ چیزوں پر رکھی گئی ہے۔ یعنی نماز، زکوۃ، حج ، روزہ اورولایت ( معرفت امام) پر ۔
١٧٧١ - رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا کہ روزہ جہنم سے بچانے کی سپر ہے ۔
١٧٧٢ - رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا کہ روزہ دار اگر سو بھی رہا ہو تو وہ عبادت میں ہوتا ہے جب تک کہ وہ کسی مسلم کی غیبت نہ کرے۔
١٧٧٣ - نیز آنحضرت صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا کہ اللہ تعالیٰ کا ارشاد ہے کہ روزہ میرے لئے ہے اور میں خود اسکی جزا ہوں ۔ اور روزہ دار کیلئے دو مرتبہ فرحت ہے ایک اس وقت جب وہ افطار کرتا ہے دوسرے اس وقت جب وہ اپنے رب سے ملاقات کرے گا - اور اس ذات کی قسم جسکے قبضہ قدرت میں محمد (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کی جان ہے روزہ دار کے منہ کی بو اللہ کے نزدیک مشک کی خوشبو سے بھی زیادہ اچھی ہے ۔
١٧٧٤ - ایک مرتبہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے اپنے اصحاب سے فرمایا کیا میں تمہیں ایسی بات بتاؤں کہ اگر تم لوگ اس پر عمل کرو تو شیطان تم سے اتنا دور رہے گا جتنا مشرق مغرب سے دور ہے؟ لوگوں نے عرض کیا جی ہاں یا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم ارشاد ہو ۔ آپ نے فرمایا روزہ شیطان کا منہ کالا کر دیتا ہے اور صدقہ اس کی کمر توڑ دیتا ہے اور اللہ تعالیٰ سے محبت اور عمل صالح میں معاونت اسکی بیخ کنی کرتی ہے اور استغفار اسکے دل کی رگیں کاٹ دیتا ہے اور ہر شے کی ایک زکوٰۃ ہے اور بدن کی زکوٰۃ روزہ ہے ۔
١٧٧٥ - حضرت امام جعفر صادق علیہ السلام نے ایک مرتبہ علی بن عبد العزیز سے فرمایا کیا میں تمہیں اسلام کی جڑ اسکی شاخ اسکی چوٹی اور اسکی بلندی بتاؤں ؟ اس نے عرض کیا جی ہاں آپ نے فرمایا اس کی جڑ نماز ہے اسکی شاخ زکوٰۃ ہے اور اسکی چوٹی اور بلندی اللہ کی راہ میں جہاد ہے ۔ کیا میں تمہیں نیکیوں کے دروازے بتاؤں (سنو) روزہ جہنم سے بچانے کی سپر ہے ۔
١٧٧٦ - نیز آپ علیہ السلام نے قول خدا وَٱسْتَعِينُوا۟ بِٱلصَّبْرِ وَٱلصَّلَوٰةِ ۚ سوره بقره ۲۵ ( صبر و صلوٰۃ کا سہارا پکڑو) کے متعلق فرمایا کہ یہاں صبر سے مراد روزہ ہے ۔
١٧٧٧ - نیز فرمایا کہ جب کسی شخص پر کوئی مصیبت نازل ہو یا وہ سختی میں مبتلا ہو تو اس کو چاہئے کہ وہ روزہ رکھے اسلئے
کہ اللہ تعالیٰ کا ارشاد ہے وَٱسْتَعِينُوا۟ بِٱلصَّبْرِ وَٱلصَّلَوٰةِ ۚ -
١٧٧٨ - اور نبی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کا ارشاد ہے کہ اللہ تعالیٰ نے روزہ داروں کی دعا کے لئے کچھ ملائکہ مقرر کر دیئے ہیں اور فرمایا کہ حضرت جبرئیل نے اللہ تعالیٰ کی طرف سے یہ بات پہنچائی کہ اللہ تعالیٰ نے ارشاد فرمایا کہ میں اپنے ملائکہ کو کسی شخص کی دعا پر مقرر کرتا ہوں تو اس کی دعا کو قبول کر لیتا ہوں ۔
١٧٧٩ - حضرت امام جعفر صادق علیہ السلام نے فرمایا کہ اللہ تعالیٰ نے حضرت موسیٰ علیہ السلام کی طرف وحی فرمائی کہ مجھ سے مناجات کرنے میں تمہیں کونسا امر مانع ہے؟ انہوں نے عرض کیا پروردگار، روزہ دار کی منہ کی بو کی بناء پر میں تجھ سے مناجات نہیں کرتا تو اللہ تعالیٰ نے پھر وحی کی اے موسیٰ روزہ دار کے منہ کی بو تو میرے نزدیک مشک سے زیادہ خوشبودار ہے ۔
١٧٨٠ - حضرت امام جعفر صادق علیہ السلام نے ارشاد فرمایا کہ روزہ دار کے لئے دو فرحتیں ہیں ایک فرحت افطار کے وقت اس کو ملتی ہے اور دوسری فرحت اس وقت ملے گی جب وہ اللہ سے ملاقات کرے گا ۔
١٧٨١ - نیز آپ علیہ السلام نے فرمایا کہ جو شخص اس کی خوشنودی کے لئے ایک دن بھی شدید گرمی کے موسم میں روزہ رکھتا ہے اور اس کو پیاس لگتی ہے تو اللہ تعالیٰ ایک ہزار ملائکہ کو مقرر کرتا ہے وہ اگر اس کا چہرہ سہلاتے ہیں اسے خوشخبری سناتے رہتے ہیں یہاں تک کہ جب وہ افطار کر لیتا ہے تو اللہ تعالیٰ کہتا ہے تیرے منہ کی بو کتنی اچھی ہے ۔ اے میرے ملائکہ گواہ رہنا کہ میں نے اس کو بخش دیا ۔
١٧٨٢ - اور حضرت ابوالحسن اول علیہ السلام نے فرمایا (روزہ کی حالت میں) دوپہرکو قیلولہ کر لیا کرو اس لئے کہ اللہ تعالیٰ خواب میں روزہ دار کو کھلا پلا دیا کرتا ہے ۔
١٧٨٣ - حضرت امام جعفر صادق علیہ السلام نے فرمایا روزہ دار کا سونا عبادت ہے اور اسکی خاموشی تسبیح ہے اسکا عمل قبول
ہے اور اسکی دعا مستجاب ہے ۔