باب: روزہ دار کے آداب (روزہ ٹوٹنے کے اسباب)
حدیث ١٨٥٣ - ١٨٨٣
١٨٥٣ - محمد بن مسلم نے حضرت امام محمد باقر علیہ السلام سے روایت کی ہے کہ آپ نے فرمایا کہ روزہ دار چار باتوں سے پر ہیز کرے اسکے علاوہ جو چاہے کرلے کوئی حرج نہیں ہے ۔ کھانے پینے سے عورت سے اور پانی کے اندر غوطہ لگانے سے ۔
١٨٥٤ - اور منصور بن یونس کی روایت میں ہے جو انہوں نے ابو بصیر سے اور انہوں نے حضرت امام جعفر صادق علیہ السلام سے کی ہے کہ آپ نے فرمایا کہ اللہ تعالی پر اور ائمہ طاہرین علیہم السلام پر جھوٹ اور افترا پردازی سے روزہ دار کا روزہ ٹوٹ جاتا ہے ۔
١٨٥٥ - محمد بن مسلم نے آپ ہی جناب سے روایت کی ہے کہ آپ نے فرمایا کہ جب تم روزہ رکھو تو چاہیئے کہ تمہارے کان تمہاری آنکھیں تمہارا ہر ایک بال اور تمہاری جلد بھی روزہ رکھے اور اسی طرح آپ نے اور بہت سی چیزوں کو گنوایا نیز فرمایا کہ تمہارا روزه کا دن بغیر روزہ کے دن جیسا نہ ہونا چاہیئے ۔
١٨٥٦ - نبی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے ارشاد فرمایا کہ اللہ تعالیٰ نے چھ باتوں کو میرے لئے اور ان ہی چھ باتوں کو میرے بعد میرے اوصیاء اور ان کے متبعین کیلئے ناپسند فرمایا ہے ان چھ باتوں میں سے ایک حالت روزہ میں فحش گوئی کرنا ہے ۔
١٨٥٧ - ابو بصیر نے حضرت امام جعفر صادق علیہ السلام سے روایت کی ہے کہ آپ نے ارشاد فرمایا کہ روزہ صرف کھانا پینا ترک کرنے کا نام نہیں ہے حضرت مریم نے کہا کہ (میں نے اللہ تعالیٰ کیلئے روزہ کی نذر کی ہے) یعنی خاموش رہنے کی لہذا تم لوگ اپنی زبان کو قابو میں رکھو نگاہیں نیچی رکھو اور آپس میں ایک دوسرے سے نہ حسد کرو اور نہ جھگڑا کرو اس لئے کہ حسد ایمان کو اس طرح کھا جاتا ہے جس طرح آگ لکڑی کو کھا جاتی ہے ۔
١٨٥٨ - حضرت امیر المومنین علیہ السلام نے ارشاد فرمایا کہ فرض ہے کہ ماہ رمضان میں کثرت سے استغفار اور دعا کرو - اس لئے کہ دعا بلا کو دور کر دیتی ہے اور استغفار تم لوگوں کے گناہوں کو محو کر دیتا ہے ۔
۱۸۵۹ - حضرت امام صادق علیہ السلام نے ارشاد فرمایا کہ رات کے وقت شعر نہ پڑھو اور ماہ رمضان کے اندر تو رات اور دن دونوں میں شعر نہ پڑھو ( آپ کے صاحبزادے) اسماعیل نے پوچھا بابا اگر چہ ہم لوگوں کے متعلق کیوں نہ ہو ؟ آپ نے فرمایا ہاں اگر چہ ہم لوگوں کے متعلق کیوں نہ ہو ۔
١٨٦٠ - نبی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے ارشاد فرمایا کہ جس کسی بندے کو گالی دی جائے اور وہ اسکے جواب میں کہے کہ میں روزہ سے ہوں تم پر سلام میں تمہیں گالی دونگا جس طرح تم نے مجھے گالی دی ہے تو اللہ تعالیٰ کہے گا میرے بندے نے میرے دوسرے بندے کے شرسے بچنے کیلئے روزہ سے پناہ چاہی ہے تو میں نے اسکو جہنم سے پناہ دی ۔
١٨٦١ - اور رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے سنا کہ ایک عورت روزہ کی حالت میں اپنی کنیز کو گالی دے رہی تھی تو آپ نے کھانا منگوایا اور اس عورت سے کہا لو کھانا کھا لو ۔ اس نے عرض کیا میں روزے سے ہوں آپ نے فرمایا اب تو روزے سے کیسے ہے تو نے تو اپنی کنیز کو گالی دی ہے روزہ فقط کھانے پینے کو چھوڑ دینے کا نام تو نہیں ہے ۔
١٨٦٢ - حضرت امام جعفر صادق علیہ السلام نے ارشاد فرمایا کہ جب روزہ رکھو تو چاہیے کہ تمہارے کان اور تمہاری آنکھیں بھی روزہ رکھیں اور حرام و قبیح سے پرہیز کریں ۔ تم کھانا پینا چھوڑو اور خدمتگار کو اذیت نہ دو تمہیں چاہیئے کہ روزہ دار کا وقار قائم رکھو اور اپنے روزے کے دن کو بے روزہ کے دن کے مانند نہ بنا دو ۔
اور کوئی حرج نہیں اگر ماہ رمضان میں کوئی روزہ دار حجامت کرائے ۔
١٨٦٣ - حلبی نے حضرت امام جعفر صادق علیہ السلام سے روایت کی ہے آپ نے فرمایا کہ جب ہم ماہ رمضان میں حجامت کرانے یعنی پچھنا لگوانے کا ارادہ کرتے ہیں تو رات میں حجامت کراتے ہیں ۔
١٨٦٤ - راوی کا بیان ہے کہ میں نے آنجناب سے دریافت کیا کہ کیا روزہ دار پھچنا لگوائے ؟ آپ نے فرمایا کہ جس بات کا خود اس کو خوف ہے اس کا خوف مجھے بھی اسکے متعلق ہے ۔ میں نے عرض کیا آپ کو اس کیلئے کیا خوف ہے ؟ فرمایا کہ یہی کہ اسکے صفرا یا مواد میں جوش آجائے اور اس پر غشی طاری ہو جائے میں نے عرض کیا اگر اس میں طاقت ہے اور اس کو کسی بات کا خوف نہ ہو تو آپ نے فرمایا ہاں ایسی صورت میں اگر وہ چاہے تو پھچنا لگوا سکتا ہے ۔
١٨٦٥ - اور امیر المومنین علیہ السلام کسی روزہ دار کے پچھنا لگوانے کو مکروہ و نا مناسب سمجھتے تھے کہ کہیں اس پر غشی طاری ہو جائے اور اسے روزہ توڑنا پڑے ۔
اور کوئی حرج نہیں اگر ایک روزہ دار ایسا سرمہ لگائے جس میں مشک ہو اور کوئی حرج نہیں اگر سرمہ میں حَضُضْ (ایک دوا) ہو اور کوئی حرج نہیں کہ دن میں کسی وقت بھی وہ پانی سے یا تر و تازہ عود سے مسواک کرے اور اسکا مزہ پائے ۔
١٨٦٦ - علاء نے محمد بن مسلم سے اور انہوں نے حضرت امام محمد باقر علیہ السلام سے روایت کی ہے اس نے آپ سے ابکائی کے متعلق دریافت کیا کہ کیا اس سے روزہ دار کا روزہ ٹوٹ جاتا ہے ؟ آپ نے فرمایا نہیں ۔ اور روزہ دار کے کلی کرنے یا ناک میں پانی ڈالنے میں کوئی حرج نہیں مگر جب کلی کرے یا ناک میں پانی ڈالے تو اسکی تری جب تک تین مرتبہ نہ تھوک نے نہ گھونٹے ۔ اور اگر وہ کلی کر رہا تھا اور حلق میں پانی چلا گیا تو اگر یہ کلی کسی نماز کے وضو کیلئے ہے تو وہ قضا نہیں کرے گا ۔
١٨٦٧ - سماعہ بن مہران نے حضرت امام جعفر صادق علیہ السلام سے روایت کی ہے ایک ایسے شخص کے متعلق جو پیاس کی وجہ سے کلی کر رہا تھا کہ اس کے حلق میں پانی چلا گیا ؟ تو آپ نے فرمایا کہ وہ اس روزے کی قضا کرے گا اور اگر وہ کلی وضو کیلئے کر رہا تھا تو پھر کوئی حرج نہیں ہے ۔
١٨٦٨ - راوی کا بیان ہے کہ میں نے آنجناب سے ماہ رمضان میں قے کے متعلق دریافت کیا تو آپ نے فرمایا اگر بے اختیار قے آگئی ہے تو کوئی حرج نہیں اور اگر اس نے عمدا قے کی ہے تو اس کا روزہ ٹوٹ گیا وہ اس کی قضا کریگا ۔
١٨٦٩ - اور احمد بن محمد بن ابی نصر بزنطی نے حضرت امام رضا علیہ السلام سے ایک ایسے شخص کے متعلق دریافت کیا جس نے ماہ رمضان میں کسی سبب سے حقنہ لے لیا ؟ تو آپ نے فرمایا کہ روزہ دار کیلئے حقنہ لینا جائز نہیں ہے ۔ اور روزہ دار کیلئے یہ جائز نہیں کہ ناک سے کوئی چیز اوپر چڑھائے لیکن اگر کان میں دوا ڈالے تو کوئی حرج نہیں ہے اور اس میں بھی حرج نہیں کہ بچے کو کھلانے اور شیر خوار کے لئے اپنے دانتوں سے روٹی کچلے بغیر اس کے کہ حلق کے اندر کچھ جائے اور اس میں بھی کوئی حرج نہیں کہ خوشبو سونگھے لیکن وہ خوشبو سفوف کی قسم سے نہ ہو ۔ اس لئے کہ وہ سفوف دماغ تک پہنچے گا ۔ اور اس میں بھی کوئی حرج نہیں اگر باورچی روزہ کی حالت میں اپنی زبان سے بغیر کچھ لگے ہوئے شوربہ چکھ نگلے تاکہ معلوم کرے کہ یہ میٹھا ہے یا ترش ۔
١٨٧٠ - منصور بن حازم سے روایت کی گئی ہے اس کا بیان ہے کہ میں نے حضرت امام جعفر صادق علیہ السلام کی خدمت میں عرض کیا کہ ایک شخص روزہ سے ہے وہ اپنے منہ میں کسی پھل کی گٹھلی رکھ لے ؟ آپ نے فرمایا نہیں میں نے عرض کیا اور انگوٹھی رکھے ؟ آپ نے فرمایا ہاں ۔ اگر کسی شخص کو ماہ رمضان کے اندر دن میں احتلام ( بدخوابی) ہو جائے تو وہ اپنا روزہ پورا کرے اس پر اس کی قضا نہیں ہے ۔
١٨٧١ - عمار بن موسیٰ ساباطی نے حضرت امام جعفر صادق علیہ السلام سے روایت کی ہے اس نے آپ سے دریافت کیا کہ روزہ دار اپنی ڈاڑھ نکلوا لے ؟ آپ نے فرمایا کہ نہیں بلکہ اپنے منہ کو بھی خون آلود نہ کرے ۔
١٨٧٢ - حسن بن راشد سے روایت کی گئی ہے انکا بیان ہے کہ حضرت امام جعفر صادق علیہ السلام جب روزہ رکھتے تو خوشبو سونگھا کرتے اور فرمایا کرتے کہ خوشبو روزہ دار کیلئے تحفہ ہے ۔
١٨٧٣ - علاء نے محمد بن مسلم سے انہوں نے حضرت امام محمد باقر علیہ السلام سے روایت کی کہ آپ سے دریافت کیا گیا کہ ایک شخص روزہ کی حالت میں ہے اور حمام جاتا ہے ؟ آپ نے فرمایا کہ اگر اسکو کمزوری کا خوف نہ ہو تو کوئی حرج نہیں اور ایک روزہ دار کیلئے کسی سن رسیدہ بوڑھے کا بوسہ لینے میں کوئی حرج نہیں لیکن کسی نوجوان کا بوسہ نہ لے اس لئے کہ ہو سکتا ہے اسکی شہوت ابھر آئے ۔
١٨٧٤ - نیز نبی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم سے دریافت کیا گیا کہ ایک شخص حالت صوم میں اپنی زوجہ کا بوسہ لیتا ہے ؟ آپ نے فرمایا وہ اس کے لئے ایک پھول ہی تو ہے جسکو وہ سونگھتا ہے ۔
مگر بہتر ہے کہ روزہ دار بوسہ سے پر ہیز کرے ۔
١٨٧٥ - حضرت امیر المومنین علیہ السلام نے ارشاد فرمایا کہ تم لوگوں میں سے کسی ایک کو حیا نہیں آتی کہ دن بھر رات تک کیلئے صبر کرے اس لئے کہ انسان جب طمانچہ مارنا شروع کرتا ہے تو نوبت قتل تک بھی پہنچ جایا کرتی ہے ۔
اور اگر کوئی شخص اپنی زوجہ کو چمٹا لے اور اسکی منی اچھل کر نکل آئے تو اس پر واجب ہے کہ ایک غلام کفارہ میں آزاد کرے ۔
١٨٧٦ - اور رفاعہ بن موسیٰ نے حضرت امام جعفر صادق علیہ السلام سے ایک ایسے شخص کے متعلق دریافت کیا جو ماہ رمضان میں اپنی کنیز کو مس کرتا ہے اور اسکے منی (رطوبت) نکل آتی ہے آپ نے فرمایا کہ اگر یہ کنیز اس پر حرام ہو تو اللہ تعالیٰ سے استغفار کرنا چاہیئے الیسا استغفار کہ وہ اب کبھی ایسا نہ کرے گا ۔ اور ایک دن کے بدلے ایک دن روزہ رکھے گا ۔
١٨٧٧ - اور سماعہ نے آپ سے ایک ایسے شخص کے متعلق دریافت کیا کہ وہ ماہ رمضان میں اپنی زوجہ کو چمٹالیتا ہے ؟ آپ نے فرمایا اگر اس کو اپنے نفس کے بے قابو ہونے کا ڈر نہیں تو کوئی حرج نہیں ہے ۔
١٨٧٨ - اور محمد بن فیض تیمی نے ابن رئاب سے روایت کی ہے اس کا بیان ہے کہ میں نے حضرت امام جعفر صادق علیہ السلام کو فرماتے سنا کہ وہ روزہ دار کو نرجس سونگھنے کیلئے منع کر رہے تھے تو میں نے عرض کیا یہ کیوں ؟ تو آپ نے فرمایا اس لئے کہ یہ عجمیوں کا پھول ہے ۔
١٨٧٩ - اور حضرت امام جعفر صادق علیہ السلام سے دریافت کیا گیا کہ کیا حالت احرام میں کوئی شخص ریحان سونگھ سکتا ہے ؟ آپ نے فرمایا نہیں ۔ عرض کیا گیا اور روزہ دار آپ نے فرمایا نہیں ۔ عرض کیا گیا کیا روزہ دار شخص لوبان اور بخارات سونگھ سکتا ہے ؟ آپ نے فرمایا ہاں عرض کیا گیا اسکو خوشبو سونگھنا کیسے حلال ہو گیا اور گل ریحان سونگھنا کیسے ناجائز ہو گیا ؟
فرمایا اس لئے کہ خوشبو سونگھنا سنت ہے ۔ اور ریحان سونگھنا روزہ دار کیلئے بدعت ہے ۔
١٨٨٠ - اور حضرت امام جعفر صادق علیہ السلام جب روزہ سے ہوتے تو ریحان نہیں سونگھتے تھے تو آپ سے اسکا سبب دریافت کیا گیا آپ نے فرمایا کہ میں ناپسند کرتا ہوں کہ میرے روزے میں کوئی لذت مخلوط ہو ۔
١٨٨١ - اور روایت کی گئی ہے کہ جو شخص روزہ کی حالت میں دن کو اول وقت خوشبو سونگھے گا تو بہت ممکن ہے کہ اسکی عقل جاتی رہے ۔
١٨٨٢ - محمد بن مسلم نے حضرت امام محمد باقر علیہ السلام سے روایت کی ہے کہ میں نے آنجناب سے ایک ایسے شخص کے متعلق دریافت کیا کہ وہ روزہ رکھے ہوئے ہے اور اسے سردی محسوس ہو رہی ہے کیا وہ اپنی زوجہ کے ساتھ لحاف میں لیٹ رہے ؟ آپ نے فرمایا ان دونوں کے درمیان کوئی کپڑا ہونا چاہیئے ۔
اور عبد اللہ بن سنان نے آنجناب سے بوڑھے شخص کیلئے ایک بستر میں لیٹنے کی اجازت کی روایت کی ہے ۔
١٨٨٣ - حنان بن سدیر نے حضرت امام جعفر صادق علیہ السلام سے دریافت کیا کہ کوئی روزہ دار پانی میں اتر کر نہائے دھوئے آپ نے فرمایا اس میں کوئی حرج نہیں مگر پانی میں غوطہ نہ لگائے ۔ اور عورت پانی میں اتر کر نہ نہائے اس لئے کہ وہ اپنی شرمگاہ سے پانی کو اٹھا لیتی ہے ۔