باب : سفر میں مستحب روزے
حدیث ١٩٨١ - ١٩٨٧
١٩٨١ - امام جعفر صادق علیہ السلام نے فرمایا کہ سفر میں روزہ رکھنا نیکی نہیں ہے ۔
١٩٨٢ - حلبی نے حضرت امام جعفر صادق علیہ السلام سے روایت کی ہے کہ آپ سے ایک ایسے شخص کے متعلق سوال کیا گیا کہ جو اپنے گھر سے سفر کے ارادے سے نکلا جبکہ وہ روزے سے تھا ۔ آپ نے فرمایا اگر وہ دو پہر سے پہلے نکلا ہے تو روزہ افطار کرے اور اس دن کی قضا کرے اور اگر بعد زوال نکلا ہے تو اس دن کا روزہ پورا کرے ۔
١٩٨٣ - علاء نے محمد بن مسلم سے اور انہوں نے حضرت امام جعفر صادق علیہ السلام سے روایت کی ہے کہ آپ نے فرمایا جب کوئی شخص ماہ رمضان میں سفر کرے اور بعد زوال گھر سے نکلے تو وہ اس دن کا روزہ پورا کرے اور اسکا اس دن کا روزہ ماہ رمضان میں شمار ہو گا ۔ اور اگر بعد طلوع فجر (منزل پر پہنچا ہے تو اس پر اس دن کا روزہ نہیں ہے مگر وہ چاہے تو رکھ لے ۔
١٩٨٤ - اور رفاعہ بن موسیٰ کی روایت میں ہے جو اس نے حضرت امام جعفر صادق علیہ السلام سے کی ہے راوی کا بیان ہے کہ میں نے آنجناب سے ایک ایسے شخص کے متعلق دریافت کیا جو ماہ رمضان میں اپنے گھر سفر سے واپس آ رہا ہے اور ایسا نظر آتا ہے کہ وہ اپنے گھر والوں میں بعد طلوع آفتاب یا ذرا دن چڑھے پہنچ جائے گا ۔ آپ نے فرمایا کہ جب فجر طلوع ہو گئی اور ابھی تک وہ باہر ہی ہے گھر نہیں پہنچا تو اسکو اختیار ہے چاہے اس دن روزہ رکھے اور چاہے افطار کرلے ۔
١٩٨٥ - یونس بن عبدالرحمن نے حضرت امام موسیٰ بن جعفر علیہما السلام سے روایت کی ہے آپ نے ایک ایسے مسافر کے لئے فرمایا جو قبل زوال اپنے گھر حالت جنب میں واپس پہنچا اور ابھی تک کچھ کھایا پیا نہیں تو وہ اپنے اس دن کے روزے کو پورا کرے اس پر اسکی قضا نہیں ؟ انہوں نے کہا کہ (یہ اس صورت میں ہے کہ) جب اسکی جنابت احتلام سے ہوئی ہو ۔
١٩٨٦ - اور عبد اللہ بن سنان نے حضرت امام جعفر صادق علیہ السلام سے ایک ایسے شخص کے متعلق دریافت کیا جس نے اپنی کنیز کے ساتھ ماہ رمضان میں دن کے وقت سفر میں مجامعت کی ۔ آپ نے فرمایا کہ اس شخص نے ماہ رمضان کے حق کو نہیں پہچانا اس کے لئے رات کا وقت بہت طویل تھا ۔ راوی کا بیان ہے کہ میں نے عرض کیا (اس میں ہرج ہی کیا ہوا) کیا وہ دن کے وقت کھاتا پیتا نہیں رہا ہے آپ نے فرمایا کہ اللہ تعالیٰ نے سفر کی صعوبت و تھکاوٹ کی وجہ سے مسافر کو اجازت دی ہے کہ وہ روزہ افطار کرے اور نماز قصر کرے اس کی اجازت تو نہیں دی ہے کہ وہ ماہ رمضان میں دن کے وقت سفر میں عورتوں سے مجامعت کرے اور اس نے اس پر روزے کی قضا واجب کی ہے نماز کی قضا تو واجب نہیں کی ، ہاں جب سفر سے واپس آئے تو پوری نماز پڑھے ۔
اور میں جب ماہ رمضان میں سفر کرتا ہوں تو پوری غذا نہیں کھاتا اور نہ پورا سیر ہو کر پانی پیتا ہوں ۔ اور سفر میں قصر کرنے والے کے لئے جماع کو منع کیا گیا تو یہ منع بربنائے کراہت ہے نہ کہ منع بربنائے حرمت ۔
١٩٨٧ - حلبی نے حضرت امام جعفر صادق علیہ السلام سے روایت کی ہے راوی کا بیان ہے کہ ایک مرتبہ میں نے آنجناب سے عرض کیا کہ ایک شخص نے سفر میں روزہ رکھا تو آپ نے فرمایا کہ اگر اس کے پاس رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کا یہ حکم پہنچا ہے کہ آپ نے اس سے منع کیا ہے تو وہ اس دن کے روزے کی قضا رکھے گا اور اگر اس کے پاس یہ حکم نہیں پہنچا ہے تو اس پر کوئی الزام نہیں -