باب : سحری کھانے کا ثواب
حدیث ١٩٥٧ - ١٩٦٣
١٩٥٧ - رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے ارشاد فرمایا کہ سحری کھانے میں برکت ہے میری امت سحری کھانا ہر گز نہ چھوڑے خواہ وہ ایک خشک کھجور کا ناکارہ ٹکڑا ہی کیوں نہ ہو ۔
١٩٥٨ - ایک مرتبہ سماعہ نے حضرت امام جعفر صادق علیہ السلام سے روزہ کا ارادہ کرنے والے کے لئے سحری کھانے کے متعلق دریافت کیا تو آپ نے فرمایا ماہ رمضان میں سحری کھانے کی بڑی فضیلت ہے خواہ ایک گھونٹ پانی ہی کیوں نہ ہو لیکن مستحب روزوں میں اگر کوئی سحری کھانا پسند کرتا ہے تو کھائے اور چاہے تو نہ کھائے کوئی ہرج نہیں ہے ۔
١٩٥٩ - اور ابو بصیر نے آنجناب سے روزہ دار کے لئے سحری کھانے کے متعلق دریافت کیا کہ کیا روزہ دار کے لئے سحری کھانا واجب ہے؟ تو آپ نے فرمایا اگر کوئی شخص نہیں کھانا چاہتا تو نہ کھائے کوئی ہرج نہیں لیکن ماہ رمضان میں افضل ہے کہ سحری کھائے ۔ زیادہ پسندیدہ ہے کہ ماہ رمضان میں سحری کھانا ترک نہ کرے ۔
١٩٦٠ - نبی صلی اللہ علی وآلہ وسلم نے فرمایا کہ تم لوگ دن کے روزے میں سحری سے مدد لو اور شب کو عبادت کرنے کے لئے دن کو قیلولہ کر لیا کرو ۔
١٩٦١ - حضرت امیرالمومنین علیہ السلام سے روایت کی گئی ہے اور انہوں نے نبی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم سے روایت کی ہے کہ آپ نے فرمایا کہ اللہ تعالیٰ اور اس کے ملائکہ سحر کے وقت استغفار کرنے والوں اور سحری کھانے والوں پر درود بھیجتے ہیں ۔ لہذا تم میں سے ہر ایک سحری کھائے خواہ ایک گھونٹ پانی ہی کیوں نہ ہو ۔
اور سب سے افضل و بہتر سحری ستو اور کھجور ہے اور تمہیں کھانے پینے کی پوری آزادی ہے جب تک تمہیں طلوع فجر
کا یقین نہ ہو جائے ۔
١٩٦٢ - ایک شخص نے حضرت امام جعفر صادق علیہ السلام سے دریافت کیا اگر مجھے طلوع فجر میں شک ہو تو کھاتا رہوں ؟ آپ نے فرمایا اس وقت تک کھاؤ جب تک کوئی شک نہ رہے ۔
١٩٦٣ - اور آنجناب علیہ السلام نے فرمایا کہ اگر لوگ سحری کھا لیا کریں اور صرف پانی سے افطار کر لیا کریں تو ان میں اتنی قدرت ہو گی کہ ہمیشہ روزہ رکھیں ۔