باب : روزہ دار کو افطار کرانے کا ثواب
حدیث ١٩٥٢ - ١٩٥٦
١٩٥٢ - ابو الصباح کنانی نے حضرت امام جعفر صادق علیہ السلام سے روایت کی ہے کہ آپ نے فرمایا جو شخص کسی روزہ دار کو افطار کرائے گا اس کو اتنا ہی ثواب ملے گا جتنا خود روزہ دار کو روزہ رکھنے کا ثواب ملے گا ۔
١٩٥٣ - حضرت امام جعفر صادق علیہ السلام بیان فرماتے ہیں کہ ایک مرتبہ سدیر ماہ رمضان میں میرے پدر بزرگوار کی خدمت میں آئے تو آپ نے فرمایا اے سدیر تمہیں معلوم ہے یہ کون سی راتیں ہیں ؟ انہوں نے عرض کیا جی ہاں میں آپ پر قربان یہ ماہ رمضان کی راتیں ہیں مگر آپ نے یہ کیوں پوچھا ؟ میرے والد نے فرمایا کیا تم ان کی تمام راتوں میں سے ہر رات کے اندر اولاد اسماعیل میں سے دس غلام آزاد کرانے کی قدرت رکھتے ہو ؟ سدیر نے کہا میرے ماں باپ آپ پر قربان میرے پاس اتنا مال تو نہیں ہے تو آپ اس میں سے ایک ایک کم کر کے پوچھتے گئے ۔ یہاں تک کہ ایک غلام تک پہنچ گئے اور ہر مرتبہ سدیر یہ عرض کرتے گئے کہ نہیں مجھ میں مقدرت نہیں ہے تو آپ نے فرمایا کیا تم میں اتنی قدرت نہیں ہے کہ ہر شب ایک روزہ دار مسلمان کو افطار کرا دو؟ سدیر نے عرض کی جی ہاں ایک کو نہیں) بلکہ دس کو (افطار کرا سکتا ہوں) میرے والد نے کہا میرے کہنے کا مقصد بھی یہی تھا اے سدیر تمہارا اپنے برادر مسلم کو افطار کرانا اولاد اسماعیل میں سے ایک غلام آزاد کرانے کے برابر ہے ۔
١٩٥٤ - موسیٰ بن بکر نے حضرت امام ابو الحسن علیہ السلام سے روایت کی ہے آپ نے فرمایا کہ تمہارا اپنے روزہ دار بھائی کا افطار کرانا خود تمہارے روزہ رکھنے سے افضل ہے ۔
١٩٥٥ - اور حضرت امام علی ابن الحسین علیہ السلام جس دن روزہ رکھتے تو حکم دیتے اور ایک بکری ذبح کی جاتی اور اس کا گوشت بنا کر اسے پکایا جاتا جب شام ہوتی تو آپ اس دیگچہ پر جھک جاتے یہاں تک کہ روزے کی حالت میں اس کے شوربہ کی خوشبو آپ کے ناک تک پہنچتی پھر فرماتے کہ اچھا پیالے لاؤ اور اس پیالے میں فلاں کے گھر والوں کے لئے اور اس پیالے میں فلاں کے گھر والوں کے لئے بھرو پھر آپ کے لئے روٹی اور کھجور لائی جاتی اور آپ اس سے افطار کرتے ۔
١٩٥٦ - نبی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا کہ جو شخص اس مہینہ میں کسی روزہ دار مومن کو افطار کرائے گا تو اللہ تعالیٰ کے نزدیک اس کے لئے اسکا ثواب ایک غلام آزاد کرنا اور اس کے گذشتہ گناہوں کی مغفرت ہے ۔ تو آپ سے عرض کیا گیا کہ یا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم ہم میں سے ہر ایک میں تو یہ قدرت نہیں کہ ایک روزہ دار کو افطار کرائے ۔ آپ نے فرمایا اللہ بڑا کریم ہے تم میں سے اگر کوئی ایک پیالہ دودھ میں ملے ہوئے پانی کی بھی مقدرت رکھتا ہو اور اس سے وہ کسی روزہ دار کو افطار کرادے یا صرف ایک گھونٹ آب شیریں سے یا چند کھجوروں سے تو اللہ تعالیٰ اس کو بھی وہی ثواب عطا کرے گا ۔