باب : حائضہ اور استحاضہ کا روزہ
حدیث ١٩٨٨ - ١٩٩٤
۱۹۸۸ - ابو الصباح کنانی نے حضرت امام جعفر صادق علیہ السلام سے روایت کی ہے ایک ایسی عورت کے متعلق جس نے روزہ رکھے ہوئے صبح کی مگر جب ذرا دن چڑھا یا بعد زوال اس کو حیض آگیا کیا وہ روزہ توڑ دے ؟ آپ نے فرمایا ہاں اگر مغرب سے قبل بھی حیض آجائے تو روزہ توڑ دے نیز ایک ایسی عورت کے لئے جو ماہ رمضان میں دن کے اول حصہ میں دیکھتی ہے کہ حیض سے پاک ہوگئی لیکن ابھی اس نے غسل نہیں کیا ہے اور نہ ابھی کچھ کھایا پیا ہے تو اب وہ اس روز کیا کرے ؟ آپ نے فرمایا ابھی آج تو وہ خون سے پاک ہوئی (ابھی اس کے لئے روزہ نہیں ہے) ۔
١٩٨٩ - علی بن مہزیاز سے روایت ہے اسکا بیان ہے کہ میں نے آنجناب علیہ السلام کو خط لکھکر دریافت کیا کہ ایک عورت ماہ رمضان کی پہلی تاریخ کو حیض یا نفاس سے پاک ہوئی پھر اس کو استحاضہ شروع ہو گیا تو اس نے پورے ماہ رمضان نماز پڑھی اور روزے رکھے بغیر وہ عمل کئے ہوئے (یعنی) جو استحاضہ والی عورتیں ہر دو نمازوں کے لئے غسل کرتی ہیں کیا اس کا یہ روزہ اور اسکی یہ نماز جائز ہے ؟ تو آپ نے جواب میں تحریر فرمایا وہ روزہ کی قضا کرے گی نماز کی قضا نہیں کرے گی اس لئے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم اپنی ازواج مومنات کو یہی ہدایت فرمایا کرتے تھے ۔
۱۹۹۰ - سماعہ سے روایت ہے اس کا بیان ہے کہ میں نے حضرت امام جعفر صادق علیہ السلام سے استحاضہ والی عورت کے متعلق دریافت کیا تو آپ نے فرمایا کہ وہ روزہ رکھے گی سوائے ان ایام کے جن میں اس کو حیض آتا ہے ۔ وہ ایام حیض کی قضا بعد میں کرے گی ۔
۱۹۹۱ - اور عبدالرحمن بن حجاج نے حضرت ابوالحسن علیہ السلام سے ایک ایسی عورت کے متعلق دریافت کیا جس کے بعد عصر بچہ پیدا ہوا ۔ کیا وہ اس دن کے روزہ کو پورا کرے یا افطار کرے ؟ آپ نے فرمایا افطار کرے اور اس دن کی قضا بعد میں بجالائے ۔
۱۹۹۲ - عیص بن قاسم نے حضرت امام جعفر صادق علیہ السلام سے روایت کی ہے اس کا بیان ہے کہ میں نے ایک مرتبہ آنجناب سے ایک ایسی عورت کے متعلق دریافت کیا جسے ماہ رمضان میں غروب آفتاب سے پہلے خون حیض آگیا ؟ آپ نے فرمایا جس وقت حیض آیا وہ افطار کرلے ۔
۱۹۹۳ - علی بن حکم نے ابی حمزہ سے انہوں نے حضرت امام محمد باقر علیہ السلام سے روایت کی ہے اس کا بیان ہے کہ میں نے آنجناب سے ایک ایسی عورت کے متعلق دریافت کیا جو ماہ رمضان میں بیمار پڑ گئی یا اس کو حیض آگیا یا سفر پر چلی گئی اور ماہ رمضان ختم ہونے سے پہلے مرگئی ۔ کیا اس کے روزوں کی قضا کی جائے گی ؟ آپ نے فرمایا کہ بیماری اور حیض کے زمانہ کی تو قضا نہ ہوگی مگر سفر کے زمانے کی قضا ہو گی ۔
١٩٩٤ - ابن مسکان نے محمد بن جعفر سے روایت کی ہے کہ انہوں نے بیان کیا میں نے ایک مرتبہ حضرت امام ابو الحسن علیہ السلام سے عرض کیا کہ میری عورت نے دو ماہ کے روزے کی نذر کی تو اس کے بچہ پیدا ہوا اور اس کے بعد اسے پھر حمل قرار پا گیا اور وہ روزے رکھنے پر قادر نہیں رہی ؟ آپ نے فرمایا وہ ہر روزے کے بدلے ایک مد طعام کسی مسکین کو صدقہ دیدے ۔