Ḥadīth #23
23ـ عِدَّةٌ مِنْ أَصْحَابِنَا عَنْ أَحْمَدَ بْنِ مُحَمَّدٍ مُرْسَلاً قَالَ قَالَ أَبُو عَبْدِ الله دِعَامَةُ الانْسَانِ الْعَقْلُ وَالْعَقْلُ مِنْهُ الْفِطْنَةُ وَالْفَهْمُ وَالْحِفْظُ وَالْعِلْمُ وَبِالْعَقْلِ يَكْمُلُ وَهُوَ دَلِيلُهُ وَمُبْصِرُهُ وَمِفْتَاحُ أَمْرِهِ فَإِذَا كَانَ تَأْيِيدُ عَقْلِهِ مِنَ النُّورِ كَانَ عَالِماً حَافِظاً ذَاكِراً فَطِناً فَهِماً فَعَلِمَ بِذَلِكَ كَيْفَ وَلِمَ وَحَيْثُ وَعَرَفَ مَنْ نَصَحَهُ وَمَنْ غَشَّهُ فَإِذَا عَرَفَ ذَلِكَ عَرَفَ مَجْرَاهُ وَمَوْصُولَهُ وَمَفْصُولَهُ وَأَخْلَصَ الْوَحْدَانِيَّةَ لله وَالاقْرَارَ بِالطَّاعَةِ فَإِذَا فَعَلَ ذَلِكَ كَانَ مُسْتَدْرِكاً لِمَا فَاتَ وَوَارِداً عَلَى مَا هُوَ آتٍ يَعْرِفُ مَا هُوَ فِيهِ وَلايِّ شَيْءٍ هُوَ هَاهُنَا وَمِنْ أَيْنَ يَأْتِيهِ وَإِلَى مَا هُوَ صَائِرٌ وَذَلِكَ كُلُّهُ مِنْ تَأْيِيدِ الْعَقْلِ.
23. A number of our people has narrated from Ahmad ibn Muhammad in a mursal manner that Abu ‘Abdillah (al-Sadiq) said: “Intelligence is the support for man. From intelligence come intelligence, understanding, memorization and knowledge and with intelligence he gains perfection. Intelligence is his guide, his instructor and the key to his affairs. When his intelligence is supported with light he becomes a scholar, a keeper (of knowledge), an intelligent re-caller and a man of understanding. Through intelligence he learns the answer to how, why and where or when. He learns who helps and who harm him. When he learns these (facts) he learns the channels, the connections and the differentiating factors. He then establishes pure faith in the oneness of Allah and acknowledges the need to obey Him. When he does so he finds the proper remedy for what he has lost and the right approach to whatever may come in. He knows well his present involvement, for what reason is he here, wherefrom has he come and to what end is he going. He will have all these because of intelligence.”
امام جعفر صادق اسلام نے فرمایا کہ ستون انسانیت عقل ہے اور خردمندی سے چار چیزیں حاصل ہوتی ہیں اول محکمات قرآنی سے باطل اماموں کے عیب بتانا اور دوسرے امامان حق کے مرتبہ کو سمجھنا تیسرے اپنی حد کو نگاہ رکھنا مشابہتا قرآن وغیر میں چو تھے یاد کرنا مسائل دین کا امامان حق سے اور عقل سے آدمی کا مل ہوتا ہے- عقل رہنما ہے انسان ہوتی ہے چراغ چشم ہے اور کلید کا رہستہ پس عقل کی مدد سے انسان دلائل ربوبیت اور محکمات قرآن کا عالم ہوتا ہے اور مسائل دین کی حفاظت کرتا ہے اور ثناء امامان حق کرتا ہے، اور ان کے مرتبہ کا سمجھنے والا ہوتا ہے پس وہ جان لیتا ہے کہ پیغمبر کے بعد اس کی امت کا حال کیا ہوا اور کیوں ہوا۔ اور کہاں ہوا اور وہ جانتا ہے کہ کس سے ملے اور کس سے الگ رہے تو اس نے حق کے مجرانے و موصول کو پہچان لیا۔ پھر اس نے تو حید رب کو خلوص سے لیا اور اس کی اطاعت کا اقرار کیا۔ جب ایسا تو اس نے فوت شدہ چیز کو پالیا اور آنے والی حالت کو سمجھ لیا اور یہ بھی جان لیا کہ وہ کن حالات میں ہے اور کسی وجہ سے ہے کہاں سے آیا اور کہاں جا رہا ہے یہ سب بتائید عقل ہے۔