Skip to main content

Ḥadīth #14


14ـ عِدَّةٌ مِنْ أَصْحَابِنَا عَنْ أَحْمَدَ بْنِ مُحَمَّدٍ عَنْ عَلِيِّ بْنِ حَدِيدٍ عَنْ سَمَاعَةَ بْنِ مِهْرَانَ قَالَ كُنْتُ عِنْدَ أَبِي عَبْدِ الله (a.s) وَعِنْدَهُ جَمَاعَةٌ مِنْ مَوَالِيهِ فَجَرَى ذِكْرُ الْعَقْلِ وَالْجَهْلِ فَقَالَ أَبُو عَبْدِ الله (a.s) اعْرِفُوا الْعَقْلَ وَجُنْدَهُ وَالْجَهْلَ وَجُنْدَهُ تَهْتَدُوا قَالَ سَمَاعَةُ فَقُلْتُ جُعِلْتُ فِدَاكَ لا نَعْرِفُ إِلا مَا عَرَّفْتَنَا فَقَالَ أَبُو عَبْدِ الله (a.s) إِنَّ الله عَزَّ وَجَلَّ خَلَقَ الْعَقْلَ وَهُوَ أَوَّلُ خَلْقٍ مِنَ الرُّوحَانِيِّينَ عَنْ يَمِينِ الْعَرْشِ مِنْ نُورِهِ فَقَالَ لَهُ أَدْبِرْ فَأَدْبَرَ ثُمَّ قَالَ لَهُ أَقْبِلْ فَأَقْبَلَ فَقَالَ الله تَبَارَكَ وَتَعَالَى خَلَقْتُكَ خَلْقاً عَظِيماً وَكَرَّمْتُكَ عَلَى جَمِيعِ خَلْقِي قَالَ ثُمَّ خَلَقَ الْجَهْلَ مِنَ الْبَحْرِ الاجَاجِ ظُلْمَانِيّاً فَقَالَ لَهُ أَدْبِرْ فَأَدْبَرَ ثُمَّ قَالَ لَهُ أَقْبِلْ فَلَمْ يُقْبِلْ فَقَالَ لَهُ اسْتَكْبَرْتَ فَلَعَنَهُ ثُمَّ جَعَلَ لِلْعَقْلِ خَمْسَةً وَسَبْعِينَ جُنْداً فَلَمَّا رَأَى الْجَهْلُ مَا أَكْرَمَ الله بِهِ الْعَقْلَ وَمَا أَعْطَاهُ أَضْمَرَ لَهُ الْعَدَاوَةَ فَقَالَ الْجَهْلُ يَا رَبِّ هَذَا خَلْقٌ مِثْلِي خَلَقْتَهُ وَكَرَّمْتَهُ وَقَوَّيْتَهُ وَأَنَا ضِدُّهُ وَلا قُوَّةَ لِي بِهِ فَأَعْطِنِي مِنَ الْجُنْدِ مِثْلَ مَا أَعْطَيْتَهُ فَقَالَ نَعَمْ فَإِنْ عَصَيْتَ بَعْدَ ذَلِكَ أَخْرَجْتُكَ وَجُنْدَكَ مِنْ رَحْمَتِي قَالَ قَدْ رَضِيتُ فَأَعْطَاهُ خَمْسَةً وَسَبْعِينَ جُنْداً فَكَانَ مِمَّا أَعْطَى الْعَقْلَ مِنَ الْخَمْسَةِ وَالسَّبْعِينَ الْجُنْدَ الْخَيْرُ وَهُوَ وَزِيرُ الْعَقْلِ وَجَعَلَ ضِدَّهُ الشَّرَّ وَهُوَ وَزِيرُ الْجَهْلِ وَالايمَانُ وَضِدَّهُ الْكُفْرَ وَالتَّصْدِيقُ وَضِدَّهُ الْجُحُودَ وَالرَّجَاءُ وَضِدَّهُ الْقُنُوطَ وَالْعَدْلُ وَضِدَّهُ الْجَوْرَ وَالرِّضَا وَضِدَّهُ السُّخْطَ وَالشُّكْرُ وَضِدَّهُ الْكُفْرَانَ وَالطَّمَعُ وَضِدَّهُ الْيَأْسَ وَالتَّوَكُّلُ وَضِدَّهُ الْحِرْصَ وَالرَّأْفَةُ وَضِدَّهَا الْقَسْوَةَ وَالرَّحْمَةُ وَضِدَّهَا الْغَضَبَ وَالْعِلْمُ وَضِدَّهُ الْجَهْلَ وَالْفَهْمُ وَضِدَّهُ الْحُمْقَ وَالْعِفَّةُ وَضِدَّهَا التَّهَتُّكَ وَالزُّهْدُ وَضِدَّهُ الرَّغْبَةَ وَالرِّفْقُ وَضِدَّهُ الْخُرْقَ وَالرَّهْبَةُ وَضِدَّهُ الْجُرْأَةَ وَالتَّوَاضُعُ وَضِدَّهُ الْكِبْرَ وَالتُّؤَدَةُ وَضِدَّهَا التَّسَرُّعَ وَالْحِلْمُ وَضِدَّهَا السَّفَهَ وَالصَّمْتُ وَضِدَّهُ الْهَذَرَ وَالاسْتِسْلامُ وَضِدَّهُ الاسْتِكْبَارَ وَالتَّسْلِيمُ وَضِدَّهُ الشَّكَّ وَالصَّبْرُ وَضِدَّهُ الْجَزَعَ وَالصَّفْحُ وَضِدَّهُ الانْتِقَامَ وَالْغِنَى وَضِدَّهُ الْفَقْرَ وَالتَّذَكُّرُ وَضِدَّهُ السَّهْوَ وَالْحِفْظُ وَضِدَّهُ النِّسْيَانَ وَالتَّعَطُّفُ وَضِدَّهُ الْقَطِيعَةَ وَالْقُنُوعُ وَضِدَّهُ الْحِرْصَ وَالْمُؤَاسَاةُ وَضِدَّهَا الْمَنْعَ وَالْمَوَدَّةُ وَضِدَّهَا الْعَدَاوَةَ وَالْوَفَاءُ وَضِدَّهُ الْغَدْرَ وَالطَّاعَةُ وَضِدَّهَا الْمَعْصِيَةَ وَالْخُضُوعُ وَضِدَّهُ التَّطَاوُلَ وَالسَّلامَةُ وَضِدَّهَا الْبَلاءَ وَالْحُبُّ وَضِدَّهُ الْبُغْضَ وَالصِّدْقُ وَضِدَّهُ الْكَذِبَ وَالْحَقُّ وَضِدَّهُ الْبَاطِلَ وَالامَانَةُ وَضِدَّهَا الْخِيَانَةَ وَالاخْلاصُ وَضِدَّهُ الشَّوْبَ وَالشَّهَامَةُ وَضِدَّهَا الْبَلادَةَ وَالْفَهْمُ وَضِدَّهُ الْغَبَاوَةَ وَالْمَعْرِفَةُ وَضِدَّهَا الانْكَارَ وَالْمُدَارَاةُ وَضِدَّهَا الْمُكَاشَفَةَ وَسَلامَةُ الْغَيْبِ وَضِدَّهَا الْمُمَاكَرَةَ وَالْكِتْمَانُ وَضِدَّهُ الافْشَاءَ وَالصَّلاةُ وَضِدَّهَا الاضَاعَةَ وَالصَّوْمُ وَضِدَّهُ الافْطَارَ وَالْجِهَادُ وَضِدَّهُ النُّكُولَ وَالْحَجُّ وَضِدَّهُ نَبْذَ الْمِيثَاقِ وَصَوْنُ الْحَدِيثِ وَضِدَّهُ النَّمِيمَةَ وَبِرُّ الْوَالِدَيْنِ وَضِدَّهُ الْعُقُوقَ وَالْحَقِيقَةُ وَضِدَّهَا الرِّيَاءَ وَالْمَعْرُوفُ وَضِدَّهُ الْمُنْكَرَ وَالسَّتْرُ وَضِدَّهُ التَّبَرُّجَ وَالتَّقِيَّةُ وَضِدَّهَا الاذَاعَةَ وَالانْصَافُ وَضِدَّهُ الْحَمِيَّةَ وَالتَّهْيِئَةُ وَضِدَّهَا الْبَغْيَ وَالنَّظَافَةُ وَضِدَّهَا الْقَذَرَ وَالْحَيَاءُ وَضِدَّهَا الْجَلَعَ وَالْقَصْدُ وَضِدَّهُ الْعُدْوَانَ وَالرَّاحَةُ وَضِدَّهَا التَّعَبَ وَالسُّهُولَةُ وَضِدَّهَا الصُّعُوبَةَ وَالْبَرَكَةُ وَضِدَّهَا الْمَحْقَ وَالْعَافِيَةُ وَضِدَّهَا الْبَلاءَ وَالْقَوَامُ وَضِدَّهُ الْمُكَاثَرَةَ وَالْحِكْمَةُ وَضِدَّهَا الْهَوَاءَ وَالْوَقَارُ وَضِدَّهُ الْخِفَّةَ وَالسَّعَادَةُ وَضِدَّهَا الشَّقَاوَةَ وَالتَّوْبَةُ وَضِدَّهَا الاصْرَارَ وَالاسْتِغْفَارُ وَضِدَّهُ الاغْتِرَارَ وَالْمُحَافَظَةُ وَضِدَّهَا التَّهَاوُنَ وَالدُّعَاءُ وَضِدَّهُ الاسْتِنْكَافَ وَالنَّشَاطُ وَضِدَّهُ الْكَسَلَ وَالْفَرَحُ وَضِدَّهُ الْحَزَنَ وَالالْفَةُ وَضِدَّهَا الْفُرْقَةَ وَالسَّخَاءُ وَضِدَّهُ الْبُخْلَ فَلا تَجْتَمِعُ هَذِهِ الْخِصَالُ كُلُّهَا مِنْ أَجْنَادِ الْعَقْلِ إِلا فِي نَبِيٍّ أَوْ وَصِيِّ نَبِيٍّ أَوْ مُؤْمِنٍ قَدِ امْتَحَنَ الله قَلْبَهُ لِلايمَانِ وَأَمَّا سَائِرُ ذَلِكَ مِنْ مَوَالِينَا فَإِنَّ أَحَدَهُمْ لا يَخْلُو مِنْ أَنْ يَكُونَ فِيهِ بَعْضُ هَذِهِ الْجُنُودِ حَتَّى يَسْتَكْمِلَ وَيَنْقَى مِنْ جُنُودِ الْجَهْلِ فَعِنْدَ ذَلِكَ يَكُونُ فِي الدَّرَجَةِ الْعُلْيَا مَعَ الانْبِيَاءِ وَالاوْصِيَاءِ وَإِنَّمَا يُدْرَكُ ذَلِكَ بِمَعْرِفَةِ الْعَقْلِ وَجُنُودِهِ وَبِمُجَانَبَةِ الْجَهْلِ وَجُنُودِهِ وَفَّقَنَا الله وَإِيَّاكُمْ لِطَاعَتِهِ وَمَرْضَاتِهِ.



14. A number of our people has narrated from Ahmad ibn Muhammad from Ali ibn Hadid from Suma’a ibn Mihran who has said the following. “With a gathering of his followers I was in the presence of Imam abu ‘Abdallah (a.s). A discussion on intelligence and ignorance began to emerge among them. Thereupon Imam abu ‘Abdallah said, “You, first, must recognize intelligence and its army and ignorance and its army only then you would find proper guidance.” I then asked, may Allah make my soul of service to you, we only learn what you teach us.” The Imam (a.s) said, “Allah, the Glorious, the Majestic created intelligence and it was the first creature of spiritual world on the right side of the Throne from His light. He then told him to move backwards and intelligence moved backwards. He then told him to come forwards. Intelligence came forwards. Allah, the Sacrosanct, the Most High said, “I have created you a great creature and honored you above all others of my creatures. The Imam (a.s) continued, “Allah then created ignorance from a salty dark ocean and told it, “move backwards and did move backwards. He then called it to come forwards but it did not come forwards. He then said to it, ‘Did you shun coming forwards?” He then pronounced it condemned. He then assigned seventy-five armies for intelligence. When ignorance saw all the honors Allah has granted to intelligence it bore hidden animosity towards intelligence and said, “Lord this creature is just like me. You created and honored it and gave it power. But I have no power against it. Give me also likewise armies. The Lord then said, “I will give you also an army but if you would disobey Me I will then expel you and your army from My mercy. Ignorance then said, ‘I agree.’ Allah gave it seventy-five armies and it was out of the army of intelligence. No one other than a prophet or his successor or a true believer the strength of whose faith Allah has already tested can have the whole army of intelligence with all such characteristics. However, some of our followers and friends may acquire some of such characteristics so that they may reach perfection and repulse the army of ignorance and purify themselves from evil. In such case they also will step at the high degree and level of the prophets and the successors of the prophets. This progress can only be made after knowing, with certainty, intelligence and its army and ignorance and its army. May Allah provide us and you the opportunity to obey Him and work to please Him.



١٤-  سماعہ سے مروی ہے کہ میں امام جعفر صادق علیہ السلام کی خدمت میں حاضر ہوا اس وقت آپ کی خدمت میں آپ کے دوستوں کی ایک جماعت موجود تھی اور عقل و جہل کا ذکر ہورہا تھا۔ حضرت نے فرمایا  عقل اور اسکے لشکر کو اور جہل اور اس کے شکر کو پہچا نو ہدایت پا جاؤ گے سماحہ نے کہا میری جان آپ پر فدا ہو ہم تو اتنا ہی جانتے ہیں جتنا آپ نے بتایا ہے حضرت نے فرمایا خدائے عزوجل نے عقل کو پیدا کیا اور وہ روحانیہیں میں سب سے پہلی مخلوق ہے جس کو اپنے نور سے یمین عرش سے پیدا کیا اس سے کہا پیچھے ہٹ وہ پیچھے ہٹ گئی پھر کہا ۔ آگے آ۔ وہ آگے آئی۔ خدا نے فرمایا میں نے تجھ کو خلقت عظیم کے ساتھ پیدا کیا اور اپنی تمام مخلوق پر فضیلت ہیں۔ پھر جہل کو پیدا کیا۔ کھاری دریا سے جو ظلماتی تھا اس سے کہا پیچھے ہٹ رہ کچھ ہٹ گیا پھر کہا آگے آ۔ وہ آگئے نہ  آیا۔ خدانے کہ تو نے تکبر کیا اور اس پر لعن کی پھر خدا نے عقل کے لئے پچہتر خوبیوں  کا لشکر عطا کیا۔ جب جھل نے عقل کا یہ عزت و اکرام دیکھا تو عقل کی عداوت اس کے دل میں سما گئی جہل نے کہا اے معبود تو نے میری طرح عقل کو بھی پیدا کیا ہے تو نے اسکو صاحب کرامت وقوت بنا دیا ۔ میں اس کی ظد ہوں میرے لئے کوئی قوت نہیں۔ پس جیسا لشکر اسے دیا ہے اپنی رحمت سے مجھے بھی دے-  خدا نہ  فرمایا۔ اچھا اگرتو نے اس لشکر کی نافرمانی کی تومیں تجھے اور تیرے لشکر کو اپنی رحمت سے دور کر دوں گا۔ اس نے کہا میں راضی ہوں پس خدا نے اسے بھی پچہتر فوجی دیئے۔


پس عقل کی فوج جن پچھتر سے بنائی گئی وہ یہ ہیں :۔
خیر جو زیر عقل ہے اس کی ضد شر ہے جو وزیر جہل ہے
 ایمان ۔ جس کی ضد کفر ہے۔
 تصدیق جسکی ضد انکار ہے-
 امید جس کی مد مایوسی ہے ۔
 عدل جس کی ضد ظلم ہے۔
رضا جس کی ضد غصہ ہے۔
 شکر جس کی ضد کفران ہے
 طمع (امور خیر میں زیادتی کی خواہش) اس کی ضد یاس ہے۔
 تو کل جس کی ضد حرص ہے۔
 مہربانی یا نزم دل جس کی ضد سخت دلی ہے۔
 رحمت جس کی ضد غضب ہے۔ 
علم جس کی ضد جہل ہے۔
 فہم جس کی ضد حماقت ہے۔
 تفقہ جس کی ضد تہتک ہے
زہد جس کی ضد رغبت  ہے-
 خوش خوئی جس کی ضد بد خوئی ہے-
 ڈرنا جس کی ضد جرات ہے یعنی بدی سے ڈرنا جس کی قدر یے با کی ہے-
 فروتنی جس کی  ضد دعوی و بزرگی ہے 
اور فکر و سخن میں آہستگی ۔ اس کی ضد جلد بازی ہے 
اور حلم کی خدا شنا رہی ہے
 اور جاموشی کی فر ہرزہ گوئی ہے۔
 اور قبولیت کی ضد سرکشی ہے۔
 تسلیم کی شک ہے ۔
صبر کی  ضد بے قراری ہے۔
 درگذر کی ضد انتقام ہے۔
 استغنا کی  ضد فقر ہے ۔
 تذکر کی  ضد سہو ہے-
 حفظ کی ضد نسیاں -
 مہربانی کی ضد قطع تعلق-
 اور قناعت کی ضد حرص ہے ۔
محتاجوں سے ہمدردی ۔ اس کی ضد ہمدردی کو روک دیتا ہے-
 اور محبت کی ضد عداوت ہے
 اور وفا کی ضد غدر
اور طاعت کی ضد معصیت ہے
 اور گریہ وزاری کی ضد سرکشی
 اور سلامتی کی ضد بلا
 اور محبت کی ضد بغض
 اور سچ کی ضد جھوٹ
 اور حق کی ضد  باطل
 اور امانت کی ضد خیانت
 اور بے غرض کی ضد غرض آلود بات کرنا ہے
 اور چیزوں کا جلد تصور کرتا اس کی ضد دن بنتا ہے
 فہم کی غبی ہونا ہے
اور معرفت کی ضد انکار ہے
 اور کس کی بدی سے چشم پوشی کی ضد  اس کا ظاہر کر دینا ہے
 حاضر و غائب میں کسی ایک روش پر رہنا اس کی ضد ہے دوزخی ہونا،
 اور اپنے راز کو چھپانا ، اس کی ضد  ہے ظاہر کرنا
 اور نماز کوادا کرنا، اس کی ضد غفلت سے پیر وی آئمہ کو ضائع کرنا  ہے
 اور روزہ رکھنا اس کی ضد ہے شکم پرستی
 ، جنگ کرنا دشمن دین سے اس کی ضرب ہے حق سے رو گردانی 
اور ریج کی ضد پیمان الہی کو پس پشت ڈالنا
 اور لوگوں کی باتوں پر نگاہ رکھنا اس کی ضد ہے چغل خوری
 اور ماں باپ کے ساتھ احسان کرنا۔ اس کی ضد ہے ان کی نا فرمانی
 اور حقیقت کی ضد ہے یا
 اور معروف کی ضد منکر ہے 
اور سترکی ضدا اظہار خوبی
 اور تقیہ کی ضد ہے اظہار حق بے باک سے کہنا
 اور انصاف کی ضد ہے لوگوں کے درمیان تفاوت قائم کرنا۔
 ہے وجہ اور دشمن سے رضا جوئی جس میں دونوں کے لئے بہتری ہو اس کی ضد زیادہ روی ہے
 اور پاکیزگی  کی ضد چر کی ہے 
شرم کی ضد بے شرمی ہے
 اور میانہ روی کی ضد حد سے گزرنا ہے
 راحت کی ضد تعب
 اور سہولت کی ضد صعوبت
 اور برکت کی صدر نحوست
 اور عافیت کی ضد بلا 
اور والقوام کی فریت مکا ثرہ  -
 قصد حکمت خواہش ہائے بد اور وقار کی ضد  سبکھی 
اور سعادت کی ضد شفادت ،
 توبہ کی ضد اضرار ،
 استغفار کی ضد ہے اعتراز با وجود گناہ نعمت ہائے الہی کھانا
 اور نگہداری امرونہیں کی  ضد ہے۔ سہل انکاری 
اور دعا کی ضد ہے اس سے رو گردانی 
اور نشاط کی ضد ہے کاہلی، خاموشی کی  ضد حزن  ہے
 الفت کی ضد فرقت اور سخاوت کی ضد بخل ہے۔

اجناد عقل کی یہ تمام قسمیں نہیں جمع ہوتیں میا بی یا دستی نہیں مگر نبی یہ وصی نبی  میں اس مومن میں جس کے ایمان قلبی کا امتحان خدا نے لے لیا ہورہے باقی ہمارے موالی تو ن میں سے کوئی ایسا نہیں جس میں جنود عقل سے کوئی چیز نہ  پائی جاتی ہو مگر جنود جہل سے بھی اس میں کچھ ہو گا۔ لہذا  وہ بلند درجہ میں انبیاء اوراوصیاہ ا کہ ساتھ ہوگا اور وہ یہ درجہ پائے گا،عقل اور اس کے لشکر کی معرفت اور جہل سے دور کر دینے کی بناء پر خدا ہم کو اور تم کو اپنی اطاعت اور مرضی  کی توفیق دے۔